مایا وتی نے حسب عادت اپنی شرمناک شکست کا ٹھیکرا ایک بار پھر مسلمانوں پر پھوڑا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں نے ابھی تک بی ایس پی کو سمجھا نہیں اسی کے ساتھ محترمہ بہن جی نے یہ دھمکی بھی دی کہ آئندہ وہ مسلمانوں کو ٹکٹ دینے سے پہلے سوبار سوچیں گی ۔
یہاں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہئیے کہ اب وہ مسلمانوں کو چارے کے طور پر استعمال نہیں کریں گی دوسرے ان کا یہ کہنا کہ مسلمانوں نے ان کی پارٹی کو نہیں سمجھا یہ زیادتی ہے کیونکہ مسلمانوں نے اب جاکر ان کی پارٹی ،ان کے کردار اور پس پشت وفاداریوں کو سمجھا ہے تبھی وہ الرٹ اور یکسو ہوگئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ یوپی میں خالی ہاتھ رہ گئیں ۔پہلی بار لوک سبھا میں ان کی پارٹی کی کوئی نمائندگی نہیں ہوگی۔
رہا مسلمانوں پر الزام کا معاملہ تو اس کی پتلی گردن ہے اور مروڑنے میں آسان ۔یہ مہربانی صرف مایا وتی نے نہیں کی ہے آنجہانی ملائم سنگھ بھی ہارنے پر مسلمانوں پر ملبہ ڈال دیا کرتے تھے مگر۔ جیتنے کا کریڈٹ کسی نے کبھی نہیں دیا ۔اس بار بھی کسی لیڈر کے منھ سے غلطی سے بھی مسلمان کا نام نہیں نکلا۔
یہ کیا ہے اور کیوں ہے?جواب بہت آسان ہے اور یہ کہ صرف اس لئے کہ بازار سیاست میں یوسف کے خریدار تو ہیں مگر اسے گھر لے جاکر عزت واحترام دینے والا کوئی نہیں -
مولانا سجاد نعمانی نے ایک مرتبہ کہا تھاکہ اسٹیشن پر گاڑی کا انتظار قلی بھی کرتا ہے اور مسافر بھی ۔قلی مسافر کا سامان چڑھانے اور مسافر منزل تک پہنچنے کے لئے ۔تو مسلمان بھی قلی بنا ہوا ہے -ہر نئے چناؤ میں کسی پارٹی کو جتانے کا کام کرتا ہے اور پارٹی اقتدار کی منزل تک پہنچنے کے لئے اس قلی کا سہارا لیتی ہے ۔بس یہ تعلق ہے
انتخابی نتائج نے بہت کچھ سوچنے اور کرنے کے کا موقع دیا ہے ۔حیثیت کو بدلنے اور نیا تعارف کرانے کا اس سے بہتر موقع نہیں مل سکتا -مایاوتی جیسی احسان فراموش سیاستدانوں کو اس کا جواب کیسے دیا جائے ۔یہ سمجھنے اور سمجھا نے کا وقت آگیا ہے۔
0 Comments