Latest News

کون تھے شہید اسماعیل ہنیہ اور ایران میں اُنہیں کس طرح نشانہ بنایا گیا ؟جانیئے تفصیلات۔

ایرانی میڈیا نے تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل (شہادت )کی کارروائی سے متعلق بعض تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایران کے وقت کے مطابق 2 بجے ہلاک کیا گیا۔ وہ تہران میں سینئر فوجی جنگجوؤں کے خصوصی مرکز میں مقیم تھے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ "ہنیہ کی قیام گاہ کو فضا سے داغے جانے والے ایک میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ اس دہشت گرد کارروائی کی تفصیلات جاننے کے لیے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں”۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں حماس کے سربراہ کی قیام گاہ کو نشانہ بنانے والا میزائل ایران سے نہیں بلکہ ایک دوسرے ملک سے داغا گیا۔ یہ بات ایک ایرانی ذریعے کے حوالے سے نام ظاہر کیے بغیر بتائی گئی۔
اس سے قبل ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے اس کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ "تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی قیام گاہ پر بم باری کی گئی”۔ اس کے نتیجے میں ہنیہ اور ان کے ایک ذاتی محافظ ہلاک ہو گئے۔ پاسداران کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور نتائج کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
حماس تنظیم نے اپنے بیان میں اسماعیل ہنیہ کی موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے سربراہ کو تہران میں ایران کے نئے صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد ایک اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔


کون تھے شہید اسماعیل ہنیہ
ایران میں منگل کی شب ایک حملے میں اسماعیل عبدالسلام ہنیہ، جن کو عبدالعبد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ جاں بحق حماس کے سیاسی سربراہ تھے جو 2006 میں وزیر اعظم بھی رہے۔
سنہ 1989 میں انھیں اسرائیل نے تین سال کے لیے قید کر دیا گیا تھا جس کے بعد انھیں دیگر حماس رہنماؤں کے ساتھ لبنان سرحد پر بے دخل کر دیا گیا۔ اسماعیل ہنیہ تقریباً ایک سال تک جلا وطن رہے۔ تاہم وہ ایک سال بعد غزہ لوٹے اور 1997 میں انھیں شیخ احمد یاسین کے دفتر کا سربراہ متعین کر دیا گیا۔
16 فروری سنہ 2006 میں حماس نے انھیں فلسطین کے وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا اور اسی ماہ کی 20 تاریخ کو انھوں نے یہ عہدہ سنبھال لیا۔ سنہ 2006 میں اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹروں نے وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ کے دفاتر کو نشانہ بھی بنایا۔ اس حملے میں تین محافظ زخمی ہوئے لیکن اسماعیل ہنیہ اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔
ایک سال بعد فلسطین کے صدر محمود عباس نے انھیں برطرف کر دیا جب القسام بریگیڈ نے غزہ کی پٹی میں سکیورٹی معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ اسماعیل ہنیہ نے اس عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت فلسطینی عوام کے لیے کام کرتی رہے گی۔ بعد میں اسماعیل ہنیہ نے فتح کے ساتھ مفاہمت پر زور دیا۔
چھ مئی 2017 کو اسماعیل ہنیہ کو حماس کی شوریٰ نے سیاسی شعبے کا سربراہ منتخب کیا۔ اسماعیل ہانیہ نے سولہ سال کی عمر میں اپنی کزن امل ہانیہ سے شادی کی، اور ان کے 13 بچے تھے جن میں آٹھ بیٹے اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں۔
ان کے آٹھ بیٹوں میں سے تین بیٹے اور چار پوتے، پوتیاں 10 اپریل 2024 کو غزہ کی پٹی پر عید کے دن ہونے والے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
حماس سے منسلک میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے بیٹے ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے جب غزہ کی پٹی میں الشاتی کیمپ کے قریب انھیں نشانہ بنایا گیا۔
اسماعیل ہانیہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس واقعے سے حماس کے مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا تھاکہ اسماعیل ہنیہ کے بیٹے حماس کے عسکری ونگ کے اراکین تھے۔

تدفین جمعہ کو دوحہ میں کی جائے گی۔
حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تدفین سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں۔سعودی میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کی تدفین جمعہ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کی جائے گی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کی نمازِ جنازہ کل صبح تہران میں ادا کی جائے گی جس کے بعد میت کل دوپہر دوحہ منتقل کردی جائے گی اور شہید کی تدفین جمعے کو دوحہ میں کی جائے گی

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر