Latest News

اسلام کی نظر میں عقائد کی درستگی سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے، ہر شخص آنے والی نسلوں کو بھی راہ حق پر قائم رکھنے کی فکر کرے، دارالعلوم دیوبند میں منعقد مشاورتی اجلاس میں مفتی ابوالقاسم نعمانی اور مولانا سید ارشدمدنی کا خطاب۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
کل ہند تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند کے تحت ایک مشاورتی اجلاس انعقاد آج یہاں مسجد رشید میں منعقد ہوا۔ جس میں رد شکیلیت ودیگر فتنوں کا تعاقب اور مدارس اسلامیہ سے متعلق تجاویز پیش کی گئیں۔ اس موقع پر ادارہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے صدارتی خطاب کیا جبکہ صدرالمدرسین مولانا سید ارشد مدنی کا کلیدی خطا ب ہوا۔ اس موقع پرملک بھرسے تشریف لائے مہمانوں سے خطاب اور تجاویز میں کہاکہ اسلام کی نظر میں عقائد کی درستگی سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے، اگر کسی شخص کا عقیدہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کے نظریہ کے خلاف ہو، تو ایسا شخص خواہ بظاہر کتنا ہی دین دار نظر آئے، اس کو مسلمان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ہر حالت میں اپنے عقائد کو درست رکھے، اپنے متعلقین اور آنے والی نسلوں کو بھی راہ حق پر قائم رکھنے کی فکر کرے۔ تمام اہل ایمان اس بات پر متفق ہیں کہ خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر سلسلہ نبوت ختم اور مکمل ہو چکا ہے اور آپ کے بعد کسی کو نبوت سے سرفراز نہیں کیا جائے گا ، اس عقیدے کا انکار موجب کفر ہے اور جو شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اور کو نبی تسلیم کرے، اس کے کفر میں بھی کوئی شبہ نہیں ہے، یہ بات امت کے ہر فرد کو معلوم ہونا چاہئے، قیامت کے قریب مہدی موعود کا ظہور اور سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو ا وقت آسمان میں باحیات تشریف فرما ہیں ان کا نزول بھی امت مسلمہ کے متفقہ عقائد میں سے ہے۔ یہ دونوں الگ الگ شخصیات ہیں ، جو اپنے وقت پر سامنے آ کر امت کی رہنمائی کا فرض انجام دیں گی، جن کے بارے میں احادیث شریفہ میں واضح معلومات موجود ہیں۔ ان کے متعلق علامات اور تصریحات کو عوام کے سامنے بیان کرنا علماءکی ذمہ داری ہے۔، جو شخص از خود مہدی موعود یا سیح موعود ہونے کا دعوی کرے اور حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کا منکر ہو (جیسے شکیل بن حنیف اور دیگر مدعیان مہدویت مسیحیت) وہ بلا شبہ ملحد اور مرتد ہے، اس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور اس طرح کی گمراہ کن تحریکات اور فتنوں کا تعاقب امت کے ہر طبقہ کا اولین فرض ہے۔ علماء کو چاہئے کہ وہ اپنے خصوصی اور عمومی بیانات میں مذکورہ موضوعات پر دیل گفتگو کریں تا کہ عوام صحیح صورت حال سے واقف رہیں اور کسی فتنے کا شکار نہ ہوں۔اس دوران عقائد کی درستگی ضروری کے لئے علماءاور ائمہ کو ضروری نصیحتیں کی اور کہاکہ اس سلسلہ میں تربیتی پروگراموں کا اہتمام کیا جائے ،دور جدید کے فتنوں سے متعلق کوئی جامع کتاب تیار کر کے مدارس اور مکاتب کے نصاب میں شامل کی جائے۔
علاقائی زبانوں میں فتنہ شکیلیت" اور فتنہ گوہر شاہی سے متعلق مختصر اور مدلل مواد تیار کیا جائے اور اس کو گھر گھر پہنچانے کی فکر کی جائے۔ دعوتی اور دینی کاموں سے وابستہ افراد کو مذکورہ فتنوں کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے اور باہمی تعاون اور مشورہ سے تحفظ عقائد پر پروگرام منعقد کئے جائیں،بالخصوص اسکول اور کالج کے طلبہ اور طالبات کے سامنے صحیح صورت حال رکھ کر انہیں ہر طرح کی ارتدادی تحریکات سے دور رکھنے کی کوشش کی جائے۔ نیز سوشل میڈیا کے ذریعہ صحیح فکر عام کرنے اور باطل افکار و نظریات کی تردید پر محنت کی جائے۔اس دوران کہاگیا ہے کہ دینی مدارس مسلمانوں کے دین و ایمان کے تحفظ اور ان کی نسل نو کی تعلیم و تربیت کا سب سے اہم ذریعہ ہےں ۔ یہ دینی ادارے ملت اسلامیہ ہند کی تعلیمی واخلاقی نشو ونما میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ملک کی سالمیت ، تحفظ اور نئی نسل میں ملک کے دفاع اور حب وطن کا جذبہ پیدا کرنے میں بھی ان کی خدمات کسی سے مخفی نہیں ہیں، لیکن ملک میں ایک ایسا طبقہ موجود ہے جو ان مدارس کو بے جا طعن و تشنیع کا نشانہ بناکر ان کے کردار کو مسخ کرنے میںمصروف ہے اور افسوس ہے کہ اس نفرت پسند طبقہ کو حکومت میں بعض ذمہ دار عہدوں پر بیٹھے ہوئے افراد کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اس لئے یہ مشاورتی اجلاس مدارس کے خلاف متعصبانہ شر انگیز کوششوں کی سخت مذمت کرتاہے اور ارباب اقتدار سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مدارس کی اہمیت کو پہچانیں اور ان کے خلاف کی جانے والی سازشوں کی حوصلہ شکنی کریں۔ اسی کے ساتھ یہ اجلاس سبھی مدارس سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے تحفظ اور اپنے دائرہ کار کو مزید مستحکم اور وسیع کرنے کی بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے رجسٹرڈ سوسائٹی یاٹرسٹ کے تحت ادارہ کے نظام کو چلائیں۔ حساب میں شفافیت کے لئے بینک اکاﺅنٹ کھولے جائیں اور بیلنس شیٹ بناکر اسے کسی اچھے سی اے سے ضرور آڈٹ کرایا جائے اور طلبہ کی رہائش کے لئے صاف پانی، صاف شفاف کمروں اور باتھ روم وغیرہ کا معقول انتظام کریں۔ اس کے علاوہ زمینی، تعمیری نقشے اور پینے کا پانی، بجلی کی سپلائی، فائر فائٹنگ کے لئے محکمہ فائر برگیڈ سے اجازت وغیرہ کی اپڈیٹ کاپیاں تیار رکھی جائیں۔ 

اجلاس کے دوران دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مولانا سلمان بجنوری، مفتی سید سلمان منصورپوری، مولانا شوکت گورکھپوری، مولانا شاہ عالم گورکھپوری اور مولانا عبدالمالک مغیثی وغیرہ دیگر علماء نے مختلف تجاویز پیش کی اور بیانات کیے۔ کنوینر اجلاس مولانا اشرف عباس نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ابھرنے والے ان تمام فتنوں کی سرکوبی کے سلسلہ میں اہم خطاب کیا۔ وہیں ملک بھر سے آئے ہوئے مخصوص مہمانوں کے لیے دارالعلوم دیوبند کی جانب سے شاندار ضیافت کا اہتمام کیا گیا، جس کی مہمانوں نے خوب پذیرائی کی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر