آگرہ: مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں نمازیوں کو یہ پیغام دیا، کہ وہ اس لیے پریشان نہ ہوں کہ فلاں شخص تو مستقل نماز بھی نہیں پڑھتا، اس کے باوجود وہ بہت خوشحال ہے، انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں سوچنا کہ میں نماز کی پابندی کرتا ہوں جو کچھ ہوسکتا ہے لوگوں کی مدد بھی کرتا ہوں، اللہ کی توفیق سے رات کو بھی اپنے رب کے سامنے کھڑا ہوتا ہوں، روزے بھی پورے رکھتا ہوں، حج عمرہ بھی کرلیا ہے وقت پر زکوٰۃ بھی ادا کرتا ہوں، اس کے باوجود میں “پریشان“ رہتا ہوں اور وہ فلاں شخص تمام خرافات کے باوجود برابر ترقی کر رہا ہے، شاندار مکان بہترین گاڑی، کاروبار بھی خوب، یعنی وہ تمام چیزیں اس کے پاس ہیں جو شاندار زندگی گزارنے کے لیے درکار ہوتی ہیں، اللہ اس کو برابر دے رہا ہے، یہ انسانی فطرت ہے دماغ میں “وسوسہ“ آتا ہے اور اس کی وجہ سے کئی مرتبہ انسان اس شیطانی وسوسہ کا شکار بھی ہو جاتا ہے، اللہ کا اصول یہ ہے کہ وہ سانس کے لیے ہوا سب کو دیتا ہے کوئی اس کی عبادت کرے یا نہ کرے ، کئی مثالیں اور بھی دی جاسکتی ہیں ، لیکن ہمیں ایک بات سمجھنی ضروری ہے، کہ دونوں میں بہت فرق ہے، جو ہم سمجھ نہیں پا رہے، ایک مثال سے بات سمجھیں کہ ایک پنجرے میں ایک طوطا ہے اس کو روٹی ڈالی جاتی ہے اور ایک پنجرا چوہے کا ہے اس کو بھی روٹی ڈالی جاتی ہے ، بس اس فرق کو سمجھ لیں کہ طوطے کو جو روٹی ڈالی جا رہی ہے وہ اس لیے ہے کہ اس کا پیٹ بھرے وہ بھوکا نہ رہے اور چوہے کے پنجرے میں جو روٹی ڈالی جارہی ہے وہ اس کو پکڑنے کے لیے ہے، پکڑ میں آنے کے بعد اس کا کیا ہوگا بتانے کی ضرورت نہیں، جس دن یہ فرق ہماری سمجھ میں آگیا اسی وقت سے ہماری سوچ بدل جائے گی، ان شاءاللہ ، میرا رب بہت رحیم ہے وہ ناشکرے کو بھی موقع دیتا ہے کہ شاید درست راستے پر آجاے ، اور یہ پوائنٹ ہمیشہ دھیان میں رکھیں کہ وہ دے کر بھی آزماتا ہے اور لے کر بھی آزماتا ہے، اللہ ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرماے، آمین ۔
0 Comments