مولانا عبد اللہ ابن القمر الحسینی قومی صدر آل انڈیا رابطہ مساجد بورڈ نے میڈیا کو جاری اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ، اچانک واٹس ایپ پر یہ خبر صاعقہ موصول ہوئی کہ مولانا ندیم الواجدی صاحب مدیر ماہنامہ ترجمان دیو بند کا امریکہ میں انتقال ہو گیا ہے۔ پوسٹ چوں کہ معتبر عالم دین اور ایک بڑے اورہ کے استاذ حدیث کی تھی ، جس میں احتمال کا امکان نہ تھا۔ احقر کے دل و دماغ نے فوراً قبول کرتے ہوئے آگے کئی گروپ میں پوسٹ کر دیا۔ تھوڑی دیر کے بعد ان کے چھوٹے بھائی نے اس خبر کی تردید کر دی، پھر مجھے اپنی پوسٹ کو ڈیلیٹ کرنا پڑا ۔ حالات چوں کہ مستقل طبیعت کی خرابی کی وجہ سے دل و دماغ میں ایک طرح کی تشویش بنائے ہوئے تھے لیکن اس درجہ کی مایوس کن خبر کی امید نہ تھی ۔ آج کل تو عام طور سے اوپن ہارٹ سرجی معمولی بات ہے، اس کے بعد صحت یابی ایک معمولی چیز ہے۔ وہ بھی ایسا شخص جو اپنی صحت کے حوالے سے ہمہ وقت فکر مند رہتا ہو، بلا ناغہ بعد نماز مغرب پیدل چلنا جس کا معمول رہا ہو، جس کا دائمی کسی مرض سے دور دور تک واسطہ نہ رہا ہو۔ مجھ سے ملتے تو کہتے جینے کے لئے پیدل چلا کرو، مرض لاحق ہوا تو ایسی جگہ جہاں علاج کی معراج کبھی جاتی ہو، ملک الموت کے علاوہ ہر چیز سے نبرد آزما ہونے والے معالج لیکن قضاء وقد راسی کا نام ہے۔ چند ہی گھنٹوں کے بعد ان کے فرزند اور جانشین ظاہر و باطن روحانی وعرفانی اور علوم دینیہ کے حقیقی ترجمان کا چند لفظوں میں ایک برقی پیغام میرے سرسے میرے والد کا سایہ اٹھ گیا ہے نے اناللہ واناالیہ راجعون پڑھنے پر مجبور کیا اور وہ اس شعر کے مصداق بنے کہ: اچھا ہوا کہ وادی غربت میں ہوئے ختم ہی احباب کے کاندھوں پر جنازہ بھی نہ نکالا، اس طرح ہم سب کا حقیقی دوست ، دیوبند کا ترجمان، کتابوں کے شوروم میں بیٹھ کرمند تدریس کا کام کرنے والا، خوبرو، خوش اخلاق، خوش مزاج، ہر ذی علم دیو بند میں قدم رکھتے ہی جہاں دارالعلوم ، وقف دار العلوم کا پروگرام بنا تا و ہیں اس ذی علم اور باشعور شخص سے بھی ضرور ملتا، جس کا تعلق لکھنے پڑھنے سے ہوتا۔ مولانا سے میرا قدیم رابطہ 1997 سے تھا، جب میں تذکار حکیم الامت کے لئے گورکھپور سے تھا نہ بھون آیا تھا، اس موقع پر دیو بند میں اس پروگرام کے حوالے سے فکرمندوں میں مولانا ندیم الواجدی بھی تھے۔ میرے والد بزرگوار مولانا موصوف کے والد گرامی کے تلاندہ میں ہیں۔ جب اس سے مطلع ہوئے تو میرے اوپر شفقت اور بڑھ گئی ۔ ہم لوگ کیا کر سکتے ہیں علاوہ تذکرے اور یاد ماضی میں غوطہ زن ہو کر آنکھوں کونم دیدہ اور ان کے بچوں سے اظہار تعزیت ، اپنے کچھ احباب کے لئے کچھ چھوڑا ہی نہیں ۔ " آل انڈیا رابطہ مساجد نے ہندوستان بھر میں وابستہ مساجد کے ائمہ سے تین دنوں تک ایصال ثواب کے اہتمام کی درخواست کی ہے۔ اللہ تعالی مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر ارزانی کی ہمت عطا فرمائے اور اعلی علیین میں منصب کریم عطا فرمائے ۔ آمین
(مولانا) عبد اللہ ابن القمر الحسینی
قومی صدر : آل انڈیا رابطہ مساجد بورڈ
مدیر اعلی: سہ ماهی سرگزشت،
0 Comments