دیوبند: سمیر چودھری۔
اتراکھنڈ کے نلہیڑہ اننت پور گاوں میں واقع مدرسہ دارالعلوم صدیقیہ میں شیخ القراءقاری ابوالحسن اعظمی سابق شیخ القراء دارالعلوم دیوبند و رکن رابطہ عالم اسلامی، مکہ مکرمہ کی حیات و علمی خدمات پر یک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر کے صدر شعبہ تجوید و قرا ت قاری صدیق سانسرودی نے کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبدالرحمن ساجد الاعظمی نے انجام دیئے۔ اس موقع پر قاری ابوالحسن اعظمی کی حیات و خدمات پر سیمینار میں پیش کئے گئے مقالات و مضامین کا مجموعہ ’اوراقِ درخشاں‘ کے ساتھ ساتھ ’طیبة النشر فی القراءةالعشر ابن الجزریؒ کے مآخذ اور طرق پر ایک نظر‘، ’ایک یادگار تقریب‘، ’ارشاداتِ حَسَنیہ‘، ’حیات شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی‘، ’حافظ الیاس اعظمی کی سیاسی زندگی‘ (اردو ہندی) نامی کتابوں کا اجراءبھی عمل آیا۔ پروگرام کا آغاز سعد لکھنوی کی تلاوت پاک سے ہوا۔ اس موقع پر صدر ِسیمینار قاری صدیق سانسرودی نے کہا کہ ہم حضرت کی خدمت میں خراج تحسین و کلمات تبریک پیش کرتے ہیں کہ آپ نے قدرت کے انتخاب اور اس کے لیے عنایت فرمودہ اسباب کی جو قدر فرمائی ،یہ ہم چھوٹوں کے لیے زادِ راہ ہے۔دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ ادب مولانا مفتی محمد نوشاد نوری قاسمی نے کہا کہ قاری صاحب کا حیرت انگیزتحریری کارنامہ اس لائق ہے کہ وہ ریسرچ کا موضوع بنے۔قاری ابوالحسن اعظمی کی علمی وادبی روشن خدمات میں اسکالرس کو اپنی تحقیق کا موضوع تلاش کرنا چاہیے ۔ ڈاکٹر تابش مہدی(دہلی) نے کہا کہ شیخ القراء قاری ابوالحسن اعظمی کا نام اور کام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ انھوں نے اپنی محنت ،لگن، علم تجوید و قرا ت سے گہری وابستگی اور اس کی بے لوث و غیر مشروط خدمات سے برِصغیر کے ایک وسیع علمی و مذہبی حلقے کو اپنا گرویدہ و قدرداں بنالیاہے۔ دارالعلوم اشرفیہ دیوبند کے مہتمم مولانا سالم اشرف قاسمی اور مدرسہ دارالعلوم صدیقہ کے نائب مہتمم مولانا مستجاب الرحمن قاری ابوالحسن اعظمی کی حیات و خدمات پر مفصل انداز میں روشنی ڈالی اور کہاکہ ’اوراقِ درخشاں“1440 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں ملک و بیرون ملک کے نامور علمائ، قرائ، اُدباءاور صحافیوں نے قاری ابوالحسن اعظمی کی علمی و فنی خدمات کا اعتراف کیا ہے، اب تک قاری ابوالحسن اعظمی کی 140 تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں۔
علاوہ ازیں معہد العلمی کے مہتمم مولانا سید احمد سعد، کل ہند رابطہ مساجد کے صدر مولانا عبداللہ ابن القمر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ تابش، معروف صحا فی و کالم نگار سید وجاہت شاہ، مولانا مدثر قاسمی، مولانا عبدالسلام خان قاسمی نے اپنے اپنے مقالات و خیالات پیش کئے۔اس موقع پر قاری عبدالعزیز ترکیسر، قاری محمد واصف دیوبند، قاری ریاض لکھنو، قاری سید ارشاد دیوبند، قاری شفیق الرحمن دیوبند نے تلاوت قرآن کریم کا مظاہرہ کیا۔سیمینار میں قاری ابوالحسن اعظمی، قاری محمد اکرام نلہیڑہ اننت پور، قاری یعقوب، لندن، قاری صدیق سانسرودی، قاری ریاض ندوی، ڈاکٹرعبدالرحمن ساجد الاعظمی، قاری ارشاد دیوبند کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔پروگرام کے انعقادمیں دارالعلوم کے صدیقہ کے بانی و مہتمم قاری محمد اکرام، نائب مہتمم مولانا مستجاب الرحمن، مولانا عمیر قاسمی، مولانا بلال قاسمی، مولانا مقیم الدین، کاتب ساجد، بابو اسلام الدین، عمر الٰہی، عبدالرحمن سیف اور عمیر الٰہی وغیرہ کا خصوصی تعاون رہا۔
0 Comments