دیوبند: سمیر چودھری۔
یوپی میں مدارس کے سروے کے بعد اب یوگی حکومت نے مکاتب کے خلاف بھی جانچ کی کارروائی شروع کردی ہے اور مکاتب کے منتظمین سے مختلف معلومات جمع کرائی جارہی ہیں،ایک مرتبہ پھر دینی مکاتب کے خلاف شروع کی گئی اس کارروائی سے ذمہ داران میں تشویش پائی جارہی ہے۔اے ٹی ایس ٹیم نے سہارنپور کمشنری (تین اضلاع سہارنپور، مظفرنگر اور شاملی) کے 473 مکاتب کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
بدھ کے روز اے ٹی ایس ٹیم نے دیوبند سمیت سہارنپور اور مظفرنگر و شاملی کے متعدد مکاتب میں پہنچ کر تفتیش کی۔ اس دوران متعلقہ لوگوں سے رجسٹریشن، جائیداد اور فنڈنگ سمیت آٹھ نکات پر پوچھ گچھ کی گئی۔ اطلاع کے مطابق چند روز قبل ہیڈ کوارٹر کی جانب سے ڈویژن میں واقع 473 مکاتب کے حوالے سے تحقیقات کے احکامات دیے گئے تھے۔ اس کی ذمہ داری اے ٹی ایس دیوبند کی ٹیم کو دی گئی ہے۔ شاملی میں 190 مکتب، مظفر نگر میں 165 اور سہارنپور میں 118 جانچ کے دائرے میں ہیں۔ تحقیقات کے لیے ضلع اقلیتی افسران سے ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔ ایسا بتایا جا رہا ہے کہ مکاتب کے حوالے سے کچھ شکایات موصول ہوئی تھیں جس کے لیے حکومت نے تحقیقاتی فہرست بھیجی ہے۔ کچھ مکاتب ایسے بھی ہیں جو بغیر رجسٹریشن کے چل رہے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی کرنے کی تیاری بھی بتائی جارہی ہے، اس کے علاوہ ان کی جائیداد، طلبہ کی تعداد اور فنڈنگ کہاں سے آرہی ہے جیسے سوالوں کی بھی چھان بین شروع کردی گئی ہے۔منگل اور بدھ کی شام اے ٹی ایس کے ارکان شہر اور دیہی علاقوں میں مدارس اور چھوٹے مکاتب پر پہنچے۔ مکتب میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد، مدرسہ کے منتظم کا نام اور مکتب چلانے کے ذرائع آمدن کے بارے میں معلومات لی۔ مکاتب کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ انہیں اس قسم کی جانچ سے کسی طرح کا خوف نہیں ہے کیونکہ ہمارا کام آئینی اور شفاف ہے، جو بھی سرکاری یا سروے ٹیم ہمارے پاس پہنچے گی اسے مکمل معلومات فراہم کرائی جائے گی۔ لیکن تشویش کی بات یہ کہ حکومت مسلسل مدارس جو آئین ہند میں دیئے گئے مذہبی تعلیم کے اختیار اور سوسائٹی رجسٹریشن کے تحت چل رہے ہیں ان کے خلاف طرح طرح کے حربے استعمال کررہی ہے، انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں خوف جانچ کا نہیں بلکہ حکومت کی منشاء پر سوال ضرور کھڑے ہوتے ہیں۔
0 Comments