دیوبند: سمیر چودھری۔
معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی کے انتقال پر جامع مسجد امروہہ کے شیخ الحدیث اور معروف عالم دین مفتی سید عفان منصورپوری نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ مولانا ندیم الواجدی صاحب رحمہ اللہ ایک خلیق، ملنسار، باوقار شخصیت کے مالک ، کہنہ مشق عالم دین اور صاحب طرز نثر نگار تھے ، آپ کی رحلت علمی و ادبی دنیا کے لئے بڑا خسارہ ہے۔ مولانا ندیم الواجدی صاحب علیہ الرحمہ کی زندگی اگرچہ ایک بڑے ناشر کتب ہونے کی حیثیت سے گذری مگر اپنے بے لاگ تبصروں ، علمی و تحقیقی مضامین، ادبی و سوانحی تحریروں اور متعدد کتابوں کے مولف ہونے کے اعتبار سے مولانا کی خدمات نہ صرف یہ کہ صدقہ جاریہ ھوں گی بلکہ ان کی یادیں زندہ رکھنے کا بھی کام کریں گی۔ ھم مولانا کے خلف الرشید رفیق مکرم جناب مولانا مفتی یاسر ندیم الواجدی صاحب ، ان کی والدہ محترمہ اور دیگر اھل خانہ کی خدمت میں حزن و ملال کی اس گھڑی میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ھیں اور دعاگو ھیں باری تعالی مولاناکی مغفرت تامہ فرمائیں، جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائیں اور جملہ پسماندگان و متعلقین کو صبر جمیل کی دولت سے نوازیں۔
عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ محترم مولانا ندیم الواجدی صاحب کے انتقال کی خبر نے ہلا کر رکھ دیا میرے بہت عزیز دوست تھے ہمارے دوستوں کے حلقے میں اس اندوہناک خبر سے بھونچال سا آگیا ہے یقین کرتے ہوئے کلیجہ منہ کو آ رہا ہے تحریر و تصنیف کے شہسوار، دنیا کے بڑے اخبارات و رسائل کے کالم نگار، ترجمان دیوبند کے مدیر اعلیٰ، درجنوں کتابوں کے مصنف، کامیاب تاجر، معروف ناشر اردو کے بڑے ادیب، عربی کے مائے ناز اسکالر، پائے کے عالم دین اور دوستوں کے دوست تھے۔ مولانا ندیم الواجدی نہایت سنجیدہ اور متین طبیعت کے مالک تھے اللہ تعالٰی نے انھیں گفتگو کا بھی سلیقہ دیا تھا اور تحریر کا بھی ۔ میں تو اپنے ایک عزیز دوست کے دیار غیر میں اچانک سانحہ ارتحال پر مرثیہ خواں ہوں۔کیسا غیرت مند مسافر تھا جس نے اپنے دوستوں اور چاہنے والوں کو جنازہ اٹھانے اور دو مٹھی خاک ڈالنے کی بھی زحمت نہیں دی ۔"مولانا ندیم الواجدی" رسالہ "ترجمان دیوبند" کے مدیر ہی نہیں تھے حقیقتاً دیوبند کے ترجمان تھے ۔اللہ تعالٰی ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے آمین ان کی اہلیہ محترمہ، ان کے لائق فائق جانشین ڈاکٹر یاسر ندیماور تمام متعلقین کو صبر جمیل سے مالا مال فرمائے آمین ثمہ آمین۔
0 Comments