ممتاز عالم دین اور معروف علمی شخصیت و ماہنامہ ترجمان دیوبند کے مدیر اعلیٰ مولانا ندیم الواجدی (مالک دارالکتاب دیوبند و رکن مسلم پرسنل لاءبورڈ) کا طویل علالت کے بعد گزشتہ شب تقریباً 70 سال کی عمر میں امریکہ میں انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم مولانا واجدی پچھلے کچھ ایام سے امریکہ میں اپنے فرزند و ممتاز عالم دین مولانا و ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی کے پاس مقیم تھے، جہاں ایک ہفتہ قبل شگاگو کے ایک اسپتال میں ان کی اوپن ہارٹ سرجری ہوئی تھی جس کے بعد سے مولانا کی طبیعت میں قابل قدر بہتری نہیں آئی اور اسی دوران 14 اکتوبر پیر کی شب بعد نماز عشاء (ہندوستانی وقت کے مطابق) مولانا ندیم الواجدی دنیا کو الوداع کہہ کر رب حقیقی کی جانب لوٹ گئے۔ ان کے انتقال کی خبر سے شہر دیوبند کی فضاءمغموم ہوگئی، نامور علماءکرام اور سماجی و سیاسی رہنماو ¿ںکے ساتھ عوام الناس نے بھی مولانا مرحوم کے انتقال پرنہایت رنج و الم کااظہار کرتے ہوئے مولانا واجدی کے انتقال کو دیوبند کا عظیم علمی خسارہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ آج سرزمین دیوبند اپنے ایک اور لائق و فائق فرزند سے محروم ہوگئی۔انتہائی نفیس شخصیت کے مالک مرحوم مولانا ندیم الواجدی خالص علمی شخصیت تھے، وہ نہ صرف درجنوں کتابوں کے مصنف تھے بلکہ دیوبندی فکر کے بہترین ترجمان بھی تھے۔ معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات دیوبند اور دارالکتاب دیوبند مولانا مرحوم کے علمی ذوق کا نمونہ ہےں۔مولانا ندیم الواجدی 23 جولائی 195کو دیوبند میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام واصف حسین تھا، جو شیخ الاسلام حضرت حسین احمد مدنیؒ نے تجویز کیا تھا،لیکن آپ ندیم الواجدی کے نام سے معروف تھے۔مرحوم کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد مولانا واجد حسین دیوبندیؒ اور داد مولانا ا احمد حسن دیوبندیؒ بھی بڑے علما میں شمار ہوتے تھے۔ مولانا ندیم الواجدی نے ابتدائی تعلیم دیوبند میں حاصل کی اور قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبندسے 1974ء میں فراغت حاصل کی۔ مولانا ندیم الواجدی نے علمی میدان میں بہت سی خدمات انجام دیں۔ وہ ایک محقق، مصنف اور مدرس ہونے کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کے شعبہ تصنیف و تالیف کے نگراں بھی رہے۔ انہوں نے عربی اور اردو کی متعدد کتب تحریر کیں اور شائع کیں، جن میں امام غزالی کی “احیاءالعلوم” کا اردو ترجمہ اور’ نمازِ تراویح کی تفسیر قرآن ‘خاص طور پر قابل ذکر ہےں۔ 1980 میں انہوں نے دیوبند میں “دار الکتاب” کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ قائم کیا، جس کے تحت بہت سی کتابیں شائع ہوئیں اور علمی دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔2001ء میں مولانا ندیم الواجدی نے دیوبند میں معہد عائشہ الصدیقہ للبنات کے نام سے پہلا رہائشی مدرسہ برائے خواتین قائم کیا، جو کامیابی سے کام کر رہا ہے۔ مولانا ندیم الواجدی صاحب ماہنامہ’ترجمان دیوبند‘کے مدیر تھے اور ان کے علمی و دینی موضوعات پر مضامین مختلف اخبارات و رسائل میں تواتر سے شائع ہوتے رہے،رمضان المبارک میںان کی سواپارے کی تفسیر قرآن بہت مقبول تھیں۔ جس سے اردو قارئین کے دلوں میں ان کی علمی بصیرت گہری ہوئی۔مولانا کے انتقال سے دینی و علمی حلقوں کی فضاء مغموم اور علمی شخصیات گہرے رنج و الم کااظہار کرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کررہے ہیں۔
مولانا ندیم الواجدی کی نماز جنازہ اور تدفین ایلجن (شکاگو امریکہ) میں عمل میں آئی۔ مولانا واجدی کے انتقال پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود مدنی، دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی، نائب مہتمم مولانا شکیب قاسمی،شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضرشاہ مسعودی، دارالعلوم زکریا کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی، جامعة الشیخ دیوبند کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی، مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی، نائب منیجر سید آصف حسین، عیدگاہ کمیٹی کے سکریٹری محمد انس صدیقی، استاذ حدیث مولانا سلمان بجنوری، عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی، جامعہ طبیہ کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید، ڈاکٹر اختر سعید، ڈاکٹر عبید اقبال عاصم، جامع مسجد سہارنپور کے منیجر مولانا فرید مظاہری، سابق رکن اسمبلی معاویہ علی، سابق چیئرمین انعام قریشی، جامعہ قاسمیہ دیوبند کے مہتمم مولانا محمد ابراہیم قاسمی، سید وجاہت شاہ،نجم عثمانی، ڈاکٹر ایس اے عزیز، قاری محمد یونس جامعہ عثمانیہ، جامعہ رحمت گھگرولی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، مفتی ارشد فاروقی، ڈاکٹر نعمان دانش وغیرہ سمیت سرکردہ شخصیات نے گہرے رنج و الم کااظہار کرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کی اور مولانا ندیم الواجدی کے انتقال کو عظیم علمی خسارہ قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولانا ندیم الواجدی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل نصیب فرمائے۔ دیوبند کے متعدد دینی مدارس و مکاتب میں قرآن خوانی کرکے مولانا مرحوم کے لئے دعاء ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا۔
0 Comments