دیوبند: سمیر چودھری۔
ممتاز عالم دین اور نامور قلمکار مرحوم مولانا ندیم الواجدی ؒ کے انتقال پرُ ملال پر گزشتہ شب یہاں شیخ الہند ہال میں کتب خانہ نعیمیہ کے مالک محمد انس صدیقی کی جانب سے ایک تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیاگیا، جس میں مرحوم کے فرزند ارجمند مفتی و ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی، معروف صحافی قاسم سیداور ڈاکٹر تابش مہدی نے شرکت کی۔
پروگرام کی صدارت ممتاز عالم دین اور جامع مسجد امروہہ کے شیخ الحدیث مفتی سیدعفان منصورپوری نے کی جبکہ نظامت کے فرائض نوجوان شاعر و ادیب عبدالرحمن سیف نے انجام دیئے۔ اس موقع پر مفتی سید عفان منصورپوری نے اپنے خطاب میں کہاکہ معروف عالم دین ، سیرت نگار اور کہنہ مشق ادیب مولانا ندیم الواجدیؒ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ تصنیف و تالیف کے علاوہ عوامی حلقوں اور دیوبند کی علمی ادبی، سماجی اور ملی سرگرمیوں میں سرگرم رہتے تھے،مرحوم کے علمی و قلمی کارنامے ان کے لئے بہترین صدقہ جاریہ ہے، اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔ مولانا مفتی یاسر ندیم الواجدی نے والد مرحوم مولانا ندیم الواجدی ؒ کی حالات زندگی،ان کی جدوجہد اور محنت و کاوشوں سے حاضرین جلسہ کو آگاہ کیا۔ مفتی یاسر ندیم نے مرحوم کے افکاران کے مشن اور قومی و ملی درد کو سامنے رکھتے بتایا کہ مرحوم کو علم دین اور علماءو اکابرین دیوبندسے گہری انسیت تھی، انہوں نے بتایاکہ مرحوم نے گھر میں،کاروبار میں غرض کہ تمام معاملات میں ہمیشہ اصولوں کو پیش نظر رکھا اور کبھی کسی معاملہ میں سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ دین حق کے مطابق فیصلے اور جدوجہد کرنے کی کوشش کی۔ والد مرحومؒ سے بے پناہ محبت کے لئے انہوں نے اپنے وطن دیوبند کے لوگوں کا شکریہ اداکیا۔
مہمان خصوصی معروف صحافی قاسم سید(دہلی) نے مرحوم مولانا ندیم الواجدی سے اپنے دیرینہ تعلق کا اظہار کیا اور اپنے قدیم دوستانہ روابط کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا ندیم الواجدی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ قاسم سید نے مولانا ندیم الواجدیؒ کے سانحہ ارتحال پر صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات سے جو علمی و قلمی خلا پیدا ہوا ہے اس کا پُر ہونا نہایت مشکل ہے۔ قاری ابوالحسن اعظمی نے مولانا مرحوم کی ظاہری نفاست، سلیقہ شعاری، گفتار و رفتار اور ہر چیز میں ان کے امتیازات کو خصوصی وصف قرار دیا اور کہاکہ مرحوم ایک علمی گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے۔ مولانا مرحوم نے بہت سے علمی دینی و سماجی خدمات انجام دی ہیں اور علمی دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔ قبل ازیں ڈاکٹر تابش مہدی نے مولانا ندیم الواجدی سے اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے اپنے تاثرات بیان کئے اور مرحوم کو خداداد فطری صلاحیتوں کا مالک قرار دیا۔ ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے اپنے پیغام میں کہاکہ مولانا ندیم الواجدی کی شخصیت جن خصوصیات سے مزین تھی ان خصوصیات کے حامل بہت کم لوگ ہوتے ہیں، اسلئے ان کا چلے جانا علمی وادبی دنیا کا بڑا خسارہ ہے ،اللہ تعالی مرحوم کی بال بال مغفرت فرماکر درجات بلند فرمائے۔علاوہ ازیںدارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ حدیث مفتی محمد عارف قاسمی،بدر کاظمی، مولانا عبدالسلام قاسمی ممبئی، محمد انس ندوی سڈنی، امام قاسم لندن اور مولانا مہدی حسن عینی وغیرہ نے بھی مرحوم کی حیات و خدمات کے حوالہ سے اپنے تاثرات کااظہار کیا۔
قبل ازاں پروگرام کنوینر محمد انس صدیقی نے استقبالیہ پیش کیا اور تمام مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ اداکیا۔ پروگرام کا آغاز قاری محمد واصف کی قرات سے ہوا جبکہ مولانا مرحوم کاتعارف مولوی عمیر الٰہی نے پیش کیا۔ مفتی سید عفان منصورپوری کی دعاء پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ اس دوران سابق چیئرمین انعام قریشی،مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی، سید وجاہت شاہ، نجم عثمانی، مولانا صدرالزماں قاسمی، مولاناقدر الزماں قاسمی، عمیس صدیقی، صہیب صدیقی، عبداللہ راہی، راحت خلیل، ساجد الواجدی، سلیم قریشی، خلیل خاں، قاری فوزان، مولانا بدرالاسلام اور عمر الٰہی سمیت شہر کی سرکردہ شخصیات موجود رہیں۔
0 Comments