بنگلور: (پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے انتیسویں عظیم الشان اجلاس عام بعنوان تحفظ شریعت اور تحفظ اوقاف میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر امڈ آیا۔ بنگلورو اور ریاست کے کونے کونے سے لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں نے اس جلسہ میں حصہ لے کر تحفظ شریعت اور تحفظ اوقاف سے متعلق اکابرین امت کے پیغام کو بغور سنا۔ شہر بنگلورو اور ریاست کے مختلف اضلاع سے لوگوں کا ہجوم دو پہر بعد سے ہی عید گاہ قدوس صاحب میں جمع ہونا شروع ہو گئے۔
بعد نماز عصر شروع ہونے والے اس جلسہ میں مقامی علمائے کرام نے خطاب کیا اور مغرب کے بعد مختلف اکابرین امت نے تحفظ شریعت و اوقاف کے عنوان پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اجلاس کے اعلامیہ کے ساتھ جلسہ انتقام پر پہنچا۔ جلسہ کے آخری مرحلہ میں بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، اور جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے خطاب کر کے مسلمانان ہند کو اپنا پیغام دیا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ پوری انسانیت میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ذات حضور کی تھی لیکن اس کے باوجود حضور اپنی زندگی میں آزمائشوں سے گزرے۔ اگر اللہ تعالی کسی قوم کو آزمائش سے بچانا چاہتے تو کیا حضور کو نہ بچاتا۔ مشقتوں اور تکلیفوں سے گزرے بغیر آخرت کی نعمتوں کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ آج کے حالات میں اگر خوف پیدا کیا جارہا ہے تو یہ ہمارے لئے اللہ کی آزمائش ہے، اس میں ہمیں صبر وعمل کے ساتھ کامیابی مل سکتی ہے۔ آج وقف بل کی شکل میں جو ہمارے سامنے ہے اس سے زیادہ نقصان اور کیا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں مذہبی رواداری سیاست و مصلحت کا نہیں بلکہ شریعت کا حکم ہے اس لئے کبھی کسی معتبر مسلمان نے ہندو بھائیوں کے دیوی دیوتاؤں کو برا بھلا نہیں کہا، ان کے مذہبی جذبات کا لحاظ کیا۔ ہمیں اس بات پر سوچنے کی ضرورت ہے کہ برادران وطن کو مساجد میں بلا کر ان کو دکھائیں کہ ہماری مساجد میں ہوتا کیا ہے۔ حضور کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر مسلموں کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھیں ان سے صلہ رحمی کا معاملہ کریں۔ ہمارا دین دین محبت ہے، ہمارے رسول رسول محبت ہے، ہماری کتاب کتاب رحمت ہے۔ ہمیں چاہئے کہ برادران وطن کو ہمارے دین، قرآن وسیرت نبوی کے بارے میں سوچ کو صاف کر دیں اس سے ان تک ایک مثبت پیغام پہنچے گا۔ اس کے لئے صرف زبان وادب کے ذریعے نہیں بلکہ عمل کے ذریعے اخلاق پہنچانے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں مسلم پرسنل لا بورڈ آواز دے وہاں متحرک ہوں، جہاں پیچھے ہٹنے کا پیغام دے وہاں تھم جائیں۔ ملک کے ان نازک حالات میں بورڈ نے اپنے اجلاس کیلئے بنگلورو کا انتخاب اس لئے کیا تھا کہ ٹیپو سلطان کی اس سرزمین سے ایک نیا حوصلہ ملے۔ مولانا فضل الرحیم مجددی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دین متین کی حفاظت کی جو آواز بورڈ کی جانب سے اٹھائی گئی ہے وہ یقیناً سیاسی گلیاروں تک پہنچ کر رہے گی۔ آزاد ہند کا مسلمان جس طرح کے ظلم کا سامنا کرتا آرہا ہے لیکن آج ہمارے مذہب اور دین کو للکارا جارہا ہے۔ بورڈ کی یہ آواز ہے کہ مسلمان جمہوری آداب و قوانین کا لحاظ کرتے ہوئے امن وامان کے ساتھ احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں۔ اگر مسلمان خود فیصلہ کرلیں کہ جان مال و آبرو کو داؤ پر لگا کر دین متین کی لاج کو بچائیں گے تو یقیناً وہ دنیا و آخرت میں کامیاب رہیں گے۔ جلسہ کے اختتام پر مولانا فضل الرحیم مجددی نے اعلامیہ پڑھا۔ اس میں مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ دین پر ثابت قدم رہیں۔ کسی بھی آزمائش میں اپنی اور اپنی نسلوں کے ایمان کی حفاظت کریں۔ اس میں نصاب تعلیم سے چھیڑ چھاڑ، تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شہروں سڑکوں اور اداروں کے ناموں کو بدلا جا رہا ہے جن سے مسلمانوں کی نسبت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کو در انداز قرار دے کر ان کی عزت کو مجروح کیا جارہا ہے اس کا منشاء یہی ہے کہ مسلمان احساس کمتری کا شکار ہو جائے۔ مسلمان اپنے اندر جذبہ استقامت پیدا کریں۔ نئی نسل تک اس پیغام کو پہنچائیں۔ ہر مسلم آبادی میں بنیادی دینی تعلیم کے مکتب قائم کریں۔ نکاح کو آسان بنائیں اور نو جوانوں کی ذہن سازی کی جائے کہ دین کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ عدالتوں کے ذریعے شریعت کی غلط تشریح کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ مسلمان اپنے خاندانی معاملات میں دار القضاء یا محکمہ شرعیہ سے رجوع ہوں۔ خواتین کے ساتھ انصاف و حسن سلوک اختیار کریں۔ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ رواداری اور وسیع الاخلاقی کا رویہ اختیار کریں۔ نفرت کی آگ کو محبت کی شبنم سے بجھائیں۔ وقت کے تحفظ کیلئے بورڈ سیاسی اور سماجی سطح پر تحریک چلا رہا ہے۔ حکومت نے ہماری بات نہ مانی تو تحریک چلانے کیلئے عوام تعاون کریں۔ اوقاف کی دستاویزات کو پیشگی طور پر تیار کریں۔ وقف املاک کی حصار بندی کروائیں جو مسلمان اوقاف پر قابض ہیں وہ ختم کریں۔اس موقع پر امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد خان رشادی رکن عاملہ بورڈ نے اپنے پیغام میں کہا کہ پرسنل لاء بورڈ جب سے قائم ہوا ہے۔ اس وقت سے مسلمانوں کے تمام معاملات میں مسلمانوں کے مفادات کی حفاظت کرتا رہا ہے۔ حکومت کے آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اب تک کئی محافظوں پر بورڈ کامیاب رہا ہے۔ امیر شریعت نے امت کو پیغام دیا کہ وہ شریعت پر عمل کرنے کا تہیہ کرلیں تو ہمیں کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی اور آپسی اتحاد کو ٹوٹنے نہ دیں۔
کانفرنس سے مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی امیر جمعیت اہل حدیث و نائب صدر بورڈ، جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند و نائب صدر بورڈ، مولانا عبید اللہ خان اعظمی نائب صدر بورڈ، مولانا عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری بورڈ، مولانا یاسین علی عثمانی سکریٹری بورڈ، مولانا سید بلال حسنی ندوی سکریٹری بورڈ، مولانا محمود خان دریابادی رکن عاملہ بورڈ، مولانا ابو طالب رحمانی رکن عاملہ بورڈ، مولانا تنویر ہاشمی رکن بورڈ، جناب عارف مسعود رکن عاملپ بورڈ، مولانا خالد غازی پوری، مفتی خلیل احمد جامعہ نظامیہ حیدر آباد، ڈاکٹر متین الدین قادری حیدر آباد، مولانا محمد مقصود عمران رشادی امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور، مولانا عبد الرحیم رشیدی صدر جمعیۃ علماء کرناٹک، مولانا محمد قمر نقوی شیعہ مکتب فکر، ڈاکٹر سعد بلگامی امیر جماعت اسلامی کرناٹک و دیگر نے خطاب کیا۔ جلسہ کی نظامت سکریٹری بورڈ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور کنوینر اجلاس مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیۃ علماء کرناٹک نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اجلاس کی غرض وغایت بیان کی اور کہا کہ کس طرح وقف ترمیمی بل کے ذریعے مسلمانوں کے پرکھوں کی طرف سے ملت کی فلاح کیلئے وقف کی گئی بیش قیمتی املاک کو ہتھیانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی دوروزہ میٹنگ کے دوران تمام مسائل پر غور و خوص کیا گیا اور ایک پالیسی وضع کی گئی۔ اختتام سے قبل جنرل سکریٹری بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس کے بعد سلیمان خان معاون کنوینر مجلس استقبالیہ نے ہدیہ تشکر پیش کیا، اور صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
سمیر چودھری۔
0 Comments