Latest News

علاقہ کے معروف بزرگ و روحانی معالج اور عاشقِ قرآن حافظ رفیق احمد (نابینا) کا انتقال پرُملال، علاقہ کی فضا مغموم، غمگین ماحول میں آبائی قبرستان میں تدفین۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
ضلع سہارن پور کی بہٹ تحصیل کے موضع دھولا کنواں کی رہائشی علاقے کے معروف بزرگ و روحانی معالج اور عاشق ِ قران حافظ رفیق احمد (نابینا) علالت کے باعث بدھ کے روز دوپہر قریب 12 بجے اپنی رہائش گاہ پر وفات پائے گئے۔ انا اللہ و انا الیہ راجعون۔ 
ان کے انتقال کی خبر سے علاقے کی فضا مغموم ہو گئی ہے، کثیر تعداد میں متعلقین، سرکردہ شخصیات اور علماءنے نماز جنازہ میں شرکت کی اور مرحوم کے لیے دعائے ایصال ثواب کا اہتمام کیا۔بہٹ۔سندرپور بہاری گڑھ روڈ پر واقع گاوں دھولاکنواں کے رہائشی حافظ محمد رفیق احمد تقریباً 85 سال کے تھے۔ مرحوم بچپن سے ہی بینائی سے محروم تھے مگر اللہ تعالی نے انہیں قران حکیم جیسی عظیم دولت سے سرفراز فرمایا تھا۔ مرحوم عاشق ِقران تھے، جن کی زندگی کا بڑا حصہ قرآن کریم پڑھنے پڑھانے میں گزراہے، گاوں کی قدیم مسجد میں ان کے قرآن کریم سننے سنانے کا طویل دور رہا ہے ،وہ علاقے میں بہت معروف حافظ قرآن تھے، عاشق قرآن ہونے کے سبب صرف عوام ہی نہیں بلکہ علماء کرام بھی انہیں نہایت قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ مرحوم کاایک طویل عرصے ( تقریباً نصف صدی) سے بلا ناغہ نمازِ تہجد میں کئی کئی پارے تلاوت کامعمول تھا، مرحوم کو قران کریم سے بے انتہا عشق اور انسیت تھی، چلتے پھرتے تلاوت قران کا معمول بھی ان کی زندگی کا اہم حصہ تھا، یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے حفاظ ان کے سامنے نماز تراویح میں قران کریم سناتے ہوئے ہچکتے تھے۔
مرحوم دور دراز تک روحانی معالج کے طور پر بھی معروف تھے، جن کے پاس لوگ علاج معالجے کے لیے آتے تھے، خاص طور پر شوگر کے مریضوں کے لیے خاص سیب پڑھ کر دینا ان کا بہت مشہور تھا۔ اس کے علاوہ متعدد امراض کا روحانی علاج کرتے تھے،جس کے سبب ان کی رہائش گاہ پر بلاتفریق مذہب ملت مریضوں کاتانتا لگا رہتاتھا۔ آج دوپہر معمولی بیماری کے بعد تقریباً 85 سال کی عمر میں مرحوم دارِ فانی کو الوداع کہہ کر رب حقیقی کی جانب لوٹ گئے۔جس سے پورا علاقہ بالخصوص گاوں سونا ہو گیا ہے، ان کے انتقال سے پورے گاوں کا ماحول غمگین ہے۔ بعد نمازِ عصر کثیر تعداد میں لوگوں نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ بعد ازیں گاوں کے آبائی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔مرحوم کے انتقال پر متعدد مدارس مکاتب میں قران خوانی کر کے ایصال ثواب کیا گیا۔ اللہ تعالی مرحوم کی بال بال مغفرت فرما کر ان کی جملہ خدمات کو قبول فرمائے اور اعلیٰ علیین میں جگہ نصیب فرمائے۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور چار بیٹاں ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر