دیوبند: سمیر چودھری۔
نامور صحافی شبیر شاد کے انتقال پر عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ شبیر شاد کے انتقال کی اچانک خبر نے ذہن و دل کو بہت متاثر کیا ہے، مرحوم میرے بہت دیرینہ اور عزیز ترین دوست تھے، شبیر شاد کو اردو صحافت کی دنیا میں ایک اعتبار حاصل تھا ، وہ صحافت کے سارے تقاضوں اور معیار کو ملحوظ رکھتے ہوئے بڑی بے باکی سے خبر لکھنا جانتے تھے، پیچیدہ اور اختلافی معاملات اور واقعات کو بھی وہ اپنے مخصوص اسلوب اور نپی تلی لفظیات سے بہت متوازن خبر بناتے تھے تاکہ حقیقت حال بھی واضح ہو جائے ۔انہوں نے کہاکہ شبیر شاد نے بڑی خودداری اور ایمانداری کے ساتھ صحافت کی، وہ ایک بہترین اور منجھے ہوئے کالم نگار بھی تھے ان کے لکھے ہوئے مضامین ،سفر نامے اور انٹرویوز بھی صاحب نظر اور پڑھے لکھے لوگوں کے یہاں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے وہ ادبی اور سماجی سرگرمیوں میں بھی ایک فعال شخصیت کے مالک تھے ان کے دوستوں اور شناساو ¿ں کا حلقہ بھی بہت وسیع اور مضبوط تھا، ہر شہر اور اکثر ممالک میں ان کا کوئی نہ کوئی دوست اور شناسا ضرور ملے گا، ملنساری اور تعلق داری کا ذوق و شوق انہیں وراثت میں ملا تھا ،شبیر شاد سخن فہم بھی تھے اور سخن ساز بھی، اچھے شعر کہتے تھے ان کی شاعری کی کتاب بھی منظر عام پر مقبولیت حاصل کر چکی ہے ۔شبیر شاد کا اچانک انتقال ان کے اہل خانہ کا تو بڑا نقصان ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ صحافت،ادب اور دوستوں کا بھی بڑا خسارہ ہے۔ اللہ تعالٰی ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل سے مالا مال فرمائے، میں نے بھی اپنے ایک بہت عزیز اور شاندار دوست کو کھویا ہے۔
مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور میں مرحوم شبیر شاد کے سانحہ وفات کو اہمیت کے ساتھ محسوس کیا گیا اور مدرسہ مظاہرعلوم کے امین عام مولانا مفتی سیدمحمد صالح الحسنی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مدرسہ مظاہرعلوم کے خیر خواہ تھے اور انھوں نے اپنی صحافتی خدمات مظاہرعلوم سہارنپور کے لئے ہمیشہ پیش کی ہیں،اسی کے ساتھ وہ ایک ادب نواز اور علم دوست انسان تھے۔شعبہ صحافت کے ذمہ دار مولانا عبداللہ خالد قاسمی خیرآبادی نے ان کی دفات کو شعرو صحافت کی دنیا کا ایک خسارہ بتایا اور کہا کہ سہارنپور کی شعر و ادب کا ایک روشن ستارہ اب ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا ہے ،ان کی صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔مظاہرعلوم کے مکاتب قرآنیہ میں ان کے لئے ایصال ثوا ب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کیا گیا۔
جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ کے شیخ الحدیث ومدیر مفتی خالدسیف اللہ نقشبندی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ شبیر شاد ابن مقبول احمدقریشی خوش مزاج ، خوش اخلاق اور صوم وصلاة کی پابندی کرنے والے نیک دل انسان تھے ، شبیر شاد سماجی خدمت گار اور دانش وادب کے اچھے سفیر تھے ،وہ اپنی خوش اخلاقی ، خندہ پیشانی اور متحرک صحافتی خدمات کے باعث مدتوں یاد رکھے جائیں گے، اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائیں ، پسماندگان کو صبروسکون دے۔جامعہ اشرف العلوم کے مدرس حدیث اور ماہ نامہ صدائے حق گنگوہ کے ایڈیٹر مفتی محمدساجد کھجناوری نے صحافی شبیرشاد کے اچانک انتقال پر گہرے صدمہ کا اظہارکیا ہے ، مولاناکھجناوری نے کہا کہ بھائی شبیر شاد سرزمین سہارن پور کے اس قلمی اور صحافتی حلقہ کی نمائندگی کرتے تھے جہاں زبان وادب اور لوح وقلم کی تقدیس اور حرمت کا ہرآن لحاظ رکھاجاتا ہے، بھائی شبیر شاد اچھے اخبارنویس، منجھے ہوئے صحافی اور سماج کے دردوکرب کا احساس کرنے نمائندہ شاعرتھے۔
مرحوم کے انتقال پر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، مہتمم جامعہ رحمت (عربک کالج) گھگھرولی نے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شبیر شاد کا انتقال ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے اپنی تحریروں اور خیالات کے ذریعے سماج کو روشنی فراہم کی۔ ان کی زندگی اور خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ہم ان کے اہل خانہ اور پسماندگان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اس اندوہناک حادثے پر جامعہ رحمت گھگھرولی میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں مرحوم کے لئے ایصالِ ثواب اور دعا مغفرت کا اہتمام کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین۔
0 Comments