ممبئی۔۳۱؍ جنوری:( نازش ہما قاسمی)
نوی ممبئی کے کھار گھر میں منعقد تین روزہ عالمی تبلیغی اجتماع کا آغاز جمعہ سے ہوگیا ہے۔ جس میں ملک بھر سے لاکھوں افراد شریک تھے۔ اجتماع گاہ سے مولانا وکیل مظاہری کی اطلاع کے مطابق اجتماع کے پہلے دن بعد نمازِ فجر نظام الدین مرکز کے ذمہ دار مولانا جمشید صاحب نے ایمان کی چھ صفات، نماز، علم و ذکر، اکرامِ مسلم اور تفریغِ وقت پر بصیرت افروز بیان دیا۔نماز جمعہ دوپہر دو بجے ادا کی گئی، جس کی امامت مولانا سعد صاحب کے صاحبزادے مولانا یوسف سعد صاحب نے کی۔ مولانا سعد صاحب طبیعت ناسازی کے باوجود مغرب بعد خصوصی خطاب کے لیے اجتماع گاہ میں تشریف لائے، جہاں انہوں نے ’’شرک کی مذمت اور توحید کی فضیلت‘‘ پر جامع اور پراثر تقریر کی۔
مولانا سعد صاحب نے شرک اور اسباب پر بھروسے کو توحید کے منافی قرار دیا اور کہا کہ "اللہ کی قدرت کو محدود سمجھنا درحقیقت اس کے مطلق اختیار کا انکار ہے۔انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "آگ کا ٹھنڈا ہونا ایمان اور حسنِ ظن کا نتیجہ تھا۔ جب بندہ اللہ کی وحدانیت کو دل سے نکال دیتا ہے تو وہ بدگمانی کا شکار ہو جاتا ہے، اور یہی سوئے ظن شرک کی بنیاد بن جاتا ہے۔"مولانا سعد صاحب نے مزید کہا کہ "دنیا میں بگاڑ کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو خدا سمجھ بیٹھے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی مرضی کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں گرتا۔ انہوں نے سائنسی نظریات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سائنس کے ماننے والے ظاہری نظام کو اللہ کی توحید کے مقابل کھڑا نہ کریں، تو وہ دہریہ نہیں بن سکتے۔بتایاجاتاہے کہ اجتماع گاہ میں تقریباً تین سو؍ایکڑ قطعہ اراضی پروسیع وعریض پنڈال، اسٹیج، دیگر سہولتیں مثلاً کھانے پینے کیلئے علیحدہ علاقے بنائے گئے ہیں، شرکاء کی تعداد کے مطابق استنجا خانہ وبیت الخلاء، ذخیرۂ آب، ایمبولنس اورپارکنگ کا نظم کیا گیا ہے۔منتظمین کے مطابق کئی ہزاررضاکاروں کوصاف صفائی، پارکنگ ایریا ی دیکھ بھال اورنگرانی کیلئے مقررکیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈور فریم میٹل ڈٹیکٹر اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں پولیس کے جوان یہاں میں الگ الگ حصو ں میں تعینات کئے گئے ہیں۔ اجتماع گاہ میں ہر طرف ذکر و اذکار کی صدائیں گونج رہی تھیں۔ شرکائے اجتماع مکمل یکسوئی کے ساتھ علماء کے بیانات سن رہے تھے۔
بیلاپور، کھار گھر اور پنویل ریلوے اسٹیشنوں سے اجتماع گاہ تک ایک روحانی ماحول نظر آ رہا تھا، جہاں سفید لباس اور ٹوپی پہنے مسلمان جوق در جوق پہنچ رہے تھے۔ ۳۵۰ ایکڑ پر مشتمل وسیع و عریض اجتماع گاہ میں انتظامیہ نے شرکاء کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی تھیں، جن کی مکمل پاسداری کی جا رہی تھی۔ اتنے بڑے ہجوم کے باوجود اجتماع میں نہ کوئی بدنظمی تھی، نہ کوئی شور شرابہ، بلکہ ہر طرف سکون اور روحانی کیفیت کا منظر تھا۔بتادیں کہ سنیچر کو اجتماع کا دوسرا دن ہوگا، جس میں بھی حسبِ معمول بیانات اور دینی تربیتی نشستیں ہوں گی۔ جبکہ اجتماع کے آخری دن، اتوار کو مغرب کے بعد مولانا سعد صاحب کا خصوصی خطاب ہوگا اور اجتماعی دعا کے بعد عشاء کی نماز ادا کی جائے گی، جس کے ساتھ اجتماع کا باضابطہ اختتام ہو جائے گا۔
0 Comments