نئی دہلی: بی جے پی کے زیر اقتدار کئی ریاستوں میں پارٹی رہنما اور وزرا اپنے متنازع بیانات اور مسلمانوں کے خلاف سخت موقف کی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں مہاراشٹر کے وزیر نیتیش رانے اپنے اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں، جبکہ دیگر بی جے پی رہنما بھی مختلف ریاستوں میں مدارس کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔اتر پردیش، بہار، اتراکھنڈ، آسام اور دیگر بی جے پی زیر حکومت ریاستوں میں پارٹی کے رہنما مدارس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مدارس میں مذہبی تعلیم کے بجائے ملک دشمن سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں۔مدھیہ پردیش کے وزیر اور ہندوتوا کے حامی سمجھے جانے والے بی جے پی رہنما کیلاش وجیورگی نے مغربی بنگال کے مدارس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں کئی مدارس مبینہ طور پر ملک مخالف نظریات کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خفیہ ایجنسیاں اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں اور کچھ جگہوں سے ثبوت بھی ملے ہیں۔مہاراشٹر کے وزیر نیتیش رانے نے الزام لگایا کہ نندوربار ضلع میں ایک اقلیتی تعلیمی ادارے نے یمن کے شہری کو پناہ دی ہے، جس پر تحقیقات کے لیے انہوں نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھا ہے۔ تاہم، کیلاش وجیورگی نے رانے کے بیان سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے بیان کی مکمل حمایت نہیں کرتے اور معاملے کی جامع تحقیقات ضروری ہیں۔وجیورگی نے کانگریس اور راہل گاندھی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور الزام لگایا کہ جب بھی کانگریس کو شکست ہوتی ہے تو وہ الیکشن کمیشن، ووٹر لسٹ اور ای وی ایم پر بے بنیاد الزامات لگاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں جیت اور ہار معمول کی بات ہے، لیکن شکست کے بعد بے بنیاد الزامات لگانا ناقابل قبول ہے۔مدارس کے خلاف بڑھتے ہوئے بی جے پی رہنماؤں کے بیانات اور مہم کو لے کر سیاسی حلقوں میں گرما گرم بحث جاری ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی ایک خاص بیانیہ کو فروغ دے کر اپنی سیاست کو مضبوط کرنا چاہتی ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے ان بیانات کو اقلیتوں کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔
0 Comments