آگرہ: مسجد نہر والی سکندرا کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں لوگوں بتایا کہ وہ کیسے جانیں کہ ہمارا حج قبول ہو گیا یا نہیں ، انھوں نے بتایا کہ اس کا جاننا بہت آسان ہے ، آپ صرف حج پر جانے سے قبل اور حج کے آنے کے بعد کی زندگی پر غور کرلیں ، آپ کو معلوم ہوجاے گا کہ حج قبول ہوا یا نہیں ، اس کے لیے کسی بھی دارالعلوم سے سرٹیفیکٹ لینے کی ضرورت نہیں ، مثال کے طور پر حج کے جانے سے قبل آپ پابندی سے نماز نہیں پڑھتے تھے اور آنے کے بعد میں آپ نماز کی پابندی برابر کرتے ہیں ، جانے سے قبل آپ لوگوں سے ڈھنگ سے بات نہیں کرتے تھے اور اب آپ لوگوں سے نہایت نرمی سے بات کرتے ہیں یعنی جو غلط کام پہلے کر رہے تھے اگر واپس آنے کے بعد وہ سب چھوڑ دیے ہیں یا چھوٹ گئے ہیں تو سمجھ لیں یہ ایک پوزیٹیو تبدیلی ہے ، اللہ کے فضل سے آپ کا حج قبول ہوگیا آپ کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے ، لیکن اگر جانے سے قبل اور واپسی پر آپ میں کوئی تبدیلی نہیں آتی جیسی زندگی پہلے چل رہی تھی وہ ہی پوزیشن اب بھی ہے ، تو جان لو آپ کا بہت بڑا نقصان ہوگیا ، فوراْ اپنے رب سے معافی مانگیں اسی کے آگے گڑگڑائیں اپنے کئے پر شرمندہ ہوں جو اللہ میدانِ عرفات میں تھا وہ ہی یہاں پر بھی ہے ، اللہ تو ایک ہی ہے جس دن ہم کو یہ سمجھ آگیا اسی دن تبدیلی ہو جاے گی اپنا محاسبہ تو کریں ؟ لاکھوں لوگ ہر سال حج کرکے آتے ہیں لیکن معاشرے میں تبدیلی نہیں آتی ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب زیادہ تر دکھاوا ہو رہا رہا ہے ، حج کا اصل “ مقصد “ تو ختم ہوگیا ، ایک رسم کے طور پر مسلمان حج بیت اللہ کے لیے جاتا ہے ، پہلے پورے علاقے سے کوئی ایک دو شخص حج کے لیے جاتے تھے ، اب یہ تعداد سینکڑوں میں ہے لیکن معاشرے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ، ہاں اس سے یہ تو معلوم ہوگیا کہ لوگوں کے پاس پیسہ بہت ہے ، پوری پوری فیملی حج کے لیے جا رہی ہے ، رزلٹ سب کے سامنے ہے ،بس ایک اسٹیٹس بن گیا ہے اور نام کے ساتھ “ حاجی “ کا اضافہ ہوگیا ہے ، اس سے زیادہ کچھ نہیں ، جو حج زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے اس کو بار بار ادا کرکے الحاج تو بن رہے ہیں لیکن معاشرے میں ضروری کام نہیں ہو رہے ہیں ،اللہ سبحانہ تعالیٰ ان لوگوں کو بھی یہ سعادت نصیب فرماے جو ابھی تک نہیں جاسکے، آمین ۔
0 Comments