ممبئی۔۱۹؍ ستمبر: نازش ہما قاسمی۔
اتر پردیش کے کانپور عیدمیلادالنبیﷺ کے موقع پر ’’آئی لو محمد ﷺ‘‘ لکھے گئے بینر کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے اور متعدد نوجوانوں کو جیل بھیجنے کے واقعے نے پورے ملک میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ جمعہ کی نماز کے بعد دہلی، ممبئی، بھیونڈی، ممبرا، مدھیہ پردیش، یوپی، گجرات، تلنگانہ، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر سمیت کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں
’’I Love Muhammad
ﷺ‘‘ اور عشقِ رسول ﷺ کے نعرے درج پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور فضا لبیک یا رسول اللہ، حرمتِ رسول پر جان بھی قربان اور تیرا میرا رشتہ کیا، لا الہ الا اللہ کے نعروں سے گونجتی رہی۔سڑکوں پر احتجاج کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی اس مسئلے نے طوفان برپا کر دیا ہے۔ ٹوئٹر (ایکس) پر مسلسل دو دنوں سے
#ILoveMuhammad
ﷺ ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ حیرت انگیز طور پر بڑی تعداد میں غیر مسلم صارفین نے بھی اس ٹرینڈ میں شرکت کی ہے اور کانپور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی عقیدت کے اظہار کو جرم قرار دینا آئینی آزادیوں کے خلاف ہے۔ کئی نمایاں شخصیات نے بھی حکومت سے سوال کیا کہ آخر مذہب کے معاملے میں مسلمانوں کو ہی نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔ممبرا سے نمائندہ اردو نیوز مزمل کبیر کی رپورٹ کے مطابق ممبرا پولیس اسٹیشن کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر سماجی رہنما اشرف (شانو) پٹھان نے کہا ’’حضرت محمد ﷺ کی محبت ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی۔ اگر ان کے نام کی تختی اٹھانے پر ہمیں کیس یا جیل ملتی ہے تو یہ ہمارے لیے باعثِ فخر ہوگا۔‘‘ان کی بیٹی مرضیہ پٹھان نے کہا کہ مسلمانوں کو ہر دن نئے بہانوں سے پریشان کیا جا رہا ہے۔ اب نبی ﷺ کا نام لینے پر مقدمے درج ہو رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا ’’کیا حکومت کو شرم نہیں آتی؟ آئین نے ہر مذہب کے اظہار کا حق دیا ہے، تو پھر صرف مسلمانوں کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟‘‘ادھر ممبئی کے بھنڈی بازار واقع تاریخی ہانڈی والی مسجد میں نمازِ جمعہ کے بعد رضا اکیڈمی نے زبردست احتجاجی اجتماع کیا۔ جنرل سکریٹری الحاج محمد سعید نوری نے کہا ’’نبی رحمت ﷺ سے محبت کا اظہار ہمارا دینی و ایمانی حق ہے، اسے ایف آئی آر اور مقدمے کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔‘‘بھیونڈی سے نمائندہ اردو نیوز فہیم انصاری کے مطابق بھیونڈی میں نوری محفل کا پرامن احتجاج ہوا، اس دوران شکیل رضا اور شرجیل رضا قادری نے کہا کہ ’’آئی لو محمد ﷺ‘‘ کہنا ایمان کا حصہ ہے۔آئی لو محمد بولنا آج کے دور کی ایجاد نہیں، آج سے ۱۴ برس قبل صحابہ کرام کا نعرہ ہے آئی لو محمد جیسے جملے پر ایف آئی آر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔‘‘ بھیونڈی سے ہمارے نمائندہ ایاز مومن کی رپورٹ کے مطابق کوٹر گیٹ مسجد کے پاس احتجاج کیاگیا، اس دوران مسجد کے امام حضرت مولانا محمد غلام یزدانی مصباحی نے کہاکہ رسول ﷺ سے محبت ہی اصل ایمان ہے، محبت رسول ایمان کی جان اور قرب الہی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ادھر دہلی کی مختلف مساجد میں نماز کے بعد عوام نے پرامن مظاہرے کیے۔مدھیہ پردیش (بُرہانپور)، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر (پر بھنی و مانوت) میں مسلمانوں نے ’’آئی لو محمد ﷺ‘‘ کے بینرز اٹھا کر احتجاج کیا۔تلنگانہ (حیدرآباد) میں نوجوانوں نے کہا کہ اگر یہ جرم ہے تو ہمیں بھی گرفتار کیا جائے۔گجرات (احمد آباد) اور آگرہ کے فتح پور شاہی جامع مسجد میں بھی عوام نے نبی ﷺ سے محبت کا اظہار کیا۔قبل ازیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے واقعے پر کہا ’’آئی لو محمد ﷺ کہنا کوئی جرم نہیں، اگر یہ جرم ہے تو اس کی ہر سزا ہمیں قبول ہے۔‘‘ملک بھر میں مظاہرین نے یوپی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بے قصور نوجوانوں کو فوری رہا کیا جائے اور مقدمات واپس لیے جائیں، ورنہ یہ تحریک ملک گیر سطح پر مزید زور پکڑے گی۔
0 Comments