Latest News

اسلام میں کسی بےگناہ کو مارنے کی اجازت نہیں: خطیب محمد اقبال۔

آگرہ:  مسجد نہر والی سکندرا کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں نمازیوں سے سوالیہ انداز میں پوچھا ، کیا جان بچانے والے لوگوں کی جان لے سکتے ہیں ؟ خطیب محمد اقبال نے دہلی میں ہوے بم دھماکہ میں مارے جانے والے افراد کی بات کی ، انہوں نے کہا کہ ہم سب ان مظلوم اور معصوم خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو بے گناہ لوگ اس میں مارے گئے ہیں ، اور جو زخمی ہوگئے ہیں ان کی جلدی صحت یابی کیلئے دعا کرتے ہیں ، بم دھماکہ اتنا درد ناک تھا کہ لوگوں کے شریر کے ٹکڑے دور دور تک پھیل گئے، جو کچھ بھی ہوا ہے دنیا کا کوئی بھی مسلمان اس کی حمایت نہیں کرسکتا ، ہم اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں ، اور سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس " سازش " کو بے نقاب کرکے اصل ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے ، کتنے افسوس کی بات ہے کہ سماج میں ڈاکٹر کے پیشے کو ایک بہت ہی عزت اور وقار سے دیکھا جاتا ہے ، مگر ان لوگوں نے ڈاکٹری پیشے کو بدنام کرنے کی کوشش کی ، اسلام میں کسی بھی بے گناہ کو مارنا پوری دنیا کے انسانوں کو مارنے کے برابر ہے ، قرآن کریم کی سورہ المائدہ آیت نمبر 32 میں کہا گیا ہے " جو شخص کسی کو بغیر کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کر دیا ، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچالے اس نے گویا تمام لوگوں کو بچالیا " یہ ہے اصل میں اسلام کا پیغام ،
اب جو مسلمان قرآن کریم کے خلاف کام کرے تو وہ قرآن کریم کا انکار کرنے والوں میں شامل ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کا حقدار قرار پائے گا ، اگر جان بچانے والے ہی لوگوں کی جان لینے والے بن جایں گے تو انسانیت دنیا سے ختم ہوجائے گی ، کیا انسان واپس " جنگل" کی طرف جارہا ھے ؟ جو بھی اس درد ناک حادثے کے ذمہ دار ہیں کیا وہ اپنے رب کے حضور حاضر نہیں ہونگے ؟ کیا کوی جواب ہے _

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر