Latest News

ملک کے مسلمانوں کے لئے یوپی اسمبلی الیکشن انتہائی اہمیت کاحامل، جامعہ رحمت گھگھرولی میں آل انڈیا ملی کونسل کی سیاسی امور کمیٹی کے یک روزہ اہم مشاورتی اجلاس کا انعقاد۔

ملک کے مسلمانوں کے لئے یوپی اسمبلی الیکشن انتہائی اہمیت کاحامل، جامعہ رحمت گھگھرولی میں آل انڈیا ملی کونسل کی سیاسی امور کمیٹی کے یک روزہ اہم مشاورتی اجلاس کا انعقاد۔
سہارنپور: (سمیر چودھری)
موجودہ سیاسی حالات اور ملت کو درپیش مشکلات و چیلنجز کے پیش نظر آئندہ صوبائی اسمبلی انتخابات میں ملت کی رہبری و رہنمائی اور ایک موزوں حکمت عملی بنانے کے لئے جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور میں آل انڈیا ملی کونسل کی سیاسی امور کمیٹی کا یک روزہ مشاورتی اجلاس منعقد ہوا ،جس میں ملک کے مختلف صوبوں سے علماءکرام و دانشوران قوم نے شرکت کی۔پروگرام کا اہم مقصد ملت کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا تجزیہ اور ان کے کسی ممکنہ اور مثبت حل کے تلاش کرنے کی کوشش کرنا تھا جو کہ مسلم قوم اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ثابت ہوسکے۔مذکورہ اجلاس کی صدارت قمر عالم ایٹہ جنرل سکریٹری ملی کونسل مغربی یوپی نے کی، نظامت کے فرائض پروگرام کے میزبان مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور نے انجام دیئے۔ مہمان ذی وقار نظام الدین کنوینر برائے کور کمیٹی آل انڈیا سیاسی امور ملی کونسل نے اجلاس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ کہ لوگ کہتے ہیں کہ مرکزی اقتدار کا راستہ اترپردیش سے ہی ہوکر گزرتا ہے، یہاں کے انتخابات کے نتائج بہت دور تک جاتے ہیں،اسی وجہ سے پورے ملک کی نگاہیں بھی اترپردیش ہی پر مرکوز ہیں۔یہ بات بھی واقعی ہے کہ سیاسی پارٹیوں کا اپنا ایک مزاج ہوتا ہے وہ جب تک اقلیتی حقوق کو خاطر میں نھیں لاتی جب تک کہ وہ اقلیتیں اپنا سیاسی پلیٹ فارم مضبوط نہ کرلیں،اسی لئے مسلمانوں کی اس طرف توجہ کو نظر انداز نھیں کیا جاسکتا،باطل طاقتوں کی جانب سے 2022 کے انتخابات کے لئے جو خاکہ تیار کیا گیا ہے اگر ہم اس خاکے کو توڑنے اور ناکام بنانے میں کامیاب ہوگئے تو بعید نھیں ہے کہ ہم 2024 میں بھی کامیاب ہوجائیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو اس وقت درپیش مسائل کا ممکنہ حل اپنا محاسبہ اور مسائل کا تجزیہ کرنے کے بعد ہی نکل سکتا ہے۔ ان مسائل پر گہرائی اور سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ مہمان خصوصی مولانا طارق شفیق ندوی صدر ملی کونسل مشرقی یوپی نے مختصر طور متعلقہ انتخابی صوبوں پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کی موجودہ سیاسی صورت حال بےحد پیچیدہ ہے، معلوم نھیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا،مگر ہمیں ان انتخابات میں دانشمندی کا ثبوت دینا ہے،ہمیں کوشش کرنی ہے کہ ہم کم سے کم 85 فیصد ووٹ ڈلوانے کی کوشش کریں،ہر آدمی کے ووٹ کو یقینی بنائیں،کسی بھی سیکولر پارٹی کو نظر انداز نہ کریں بلکہ مضبوط امیدوار کے لئے محنت کریں۔قمر عالم نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ حالات اتنے برے نھیں ہے جتنے برے ماضی میں گزر چکے ہیں،امت نے اس سے بھی زیادہ سخت حالات کا سامنا کیا ہے،ان حالات میں ہمیں مایوس نھیں ہونا ہے بلکہ آگے بڑھنا ہے اور عوام کو یہ یقین دلانا ہے کہ موجودہ لیکشن کئی اعتبار سے بہت اہم ہے،آج ملی کونسل کے اس اجلاس میں جو بھی قیمتی باتیں سامنے آئی ہیں،ہمیں انھیں عوام تک پہنچانا ہے۔مولانا رسال الدین حقانی جنرل سکریٹری ملی کونسل اتراکھنڈ نے متعلقہ صوبہ اتراکھنڈ کی سیاسی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اکثریتی مسلم علاقوں میں دانشوران و ذمہ داران کے تعاون سے مقامی غیر مسلم بھائیوں کو ساتھ لیکر چلیں اور جہاں پر غیر مسلم بھائی اکثریت میں ہیں وہاں پر بھی نہایت سمجھ بوجھ کے ساتھ سیکولر امیدوار کے لئے کوششیں کی جائے۔صابر علی خان شہر صدر ملی کونسل نے اتراکھنڈ کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ پیش کیا اور یہ خواہش ظاہر کی علماءمسلم قیادت کو کھڑی کرنے میں اپنا کردار ادا کرملت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں۔ پنجاب کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر انوار صدیقی مالیر کوٹلہ نے اپنے صوبہ ک صورتحال پر گفتگو کی۔ علاوہ ازیںعارف خان، مظہر عمر خان،مولانا اکبر قاسمی صدر ملی کونسل اتراکھنڈ،پیر زادہ شیر شاہ اعظم،محمد انعام جماعت اسلامی، امید خاں سروہا، امجد علی ایڈووکیٹ، مولانا عارفرشیدی،مولانا نواب مفتاحی،مولانا نسیم، انجینئر شمیم احمد نے خطاب کیا ۔خصوصی شرکاءمیں قاری ذیشان، قادری صدر ملی کونسل ہریانہ،مولانا عبدالخالق مغیثی، صوفی ساجد،مولانا واصف رشیدی،مولانا مظفر، ڈاکٹر واصل،عمران علی،مولانا وسیم،غیور عالم،مزمل احمد،مولانا قاسم،حلیم خان،قاری جنید،مولانا فتح محمد ندوی،مفتی ریاض ارمان ندوی،قاری عبدالجبار وغیرہ موجود رہے۔پروگرام کا اختتام مولانا سید عظیم شاہ سرپرست ملی کونسل اتراکھنڈ کے دعائیہ کلمات پر ہوا۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر