جامعہ امام محمد انو رشاہ میں تقریب ختم بخاری شریف میں مولانا احمد خضر شاہ مسعودی نے دیا آخری درس، فضلاءدنیا کے سامنے حکیمانہ انداز میں اسلامی تعلیمات پیش کریں۔
جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند میں ختمِ بخاری شریف کی تقریب انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر جامعہ کے شیخ الحدیث و مہتمم مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے کہا کہ آج کا دور اسلام فوبیا کا دور ہے۔ غیر مسلم طاقتیں دنیا کو اسلام سے ڈرانے میں لگی ہیں، ایسے نازک وقت میں علما کی ذمے داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ دنیا کے سامنے اسلام کے حقائق مدلل اور حکیمانہ انداز میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاری نے اپنی کتاب کی شروعات انما الاعمال بالنیات سے کر کے سبق دیا کہ آدمی خواہ کتنے ہی اعمال اور کتنی ہی نیکیاں سر انجام دے دے، اگر نیت کا قبلہ درست نہیں ہے تو ساری کاوشیں بیکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات انتہائی نازک ہیں۔ ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا،مولانانے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے کورونا کے نام سے ایک عالمی بحران آیا، جس نے سیاسی، سماجی اور معاشی دنیا کو تہ و بالا کر کے رکھ دیا۔ اس بحران نے مدارس کو بھی زیر و زبر کر دیا۔ الحمدللہ جامعہ ان حالات میں بھی باندازِ دگر جاری رہا اور آن لائن تعلیم کے ذریعے طلبہ کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ جاری رکھا۔مولانا احمد خضر شاہ مسعودی نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان گنت لوگوں میں سے خدمت دین کے لئے خصوصی طور سے آپ لوگوں کا انتخاب کیا ہے تو آپ لوگوں کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، طلبہ کی سب سے اہم ذمہ داری اخلاص وللہیت کے ساتھ علم دین کا حصول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علم دین کے حصول کے بعد ایک طالب علم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی پڑھی ہوئی اسلامی تعلیمات کی رو سے بدعت وخرافات کو ختم کریں اورسماج میں پنپ رہے فتنوں وفرسودہ روایات کے انسداد کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طالب علم کے اخلاق وکردار ، اعداد واطوار ، چال چلن وضع قطع میں اسلامی اقدار وروایات کی جھلک نمایاں ہونی چاہئے۔
اس سے پہلے جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند کے استاذِ حدیث و نائب ناظمِ تعلیمات مولانا سید فضیل احمد ناصری نے اپنی نظامتی تقریر میں کہا کہ جامعہ کی 23 سالہ عمر کے دوران بخاری شریف کی یہ تقریب تیرہویں ہے۔اس دوران دورہ اور افتاکے جملہ فضلاءکی دستار بندی عمل میں آئی۔ جامعہ کے صدر المدرسین مفتی وصی احمد قاسمی نے اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ نوجوان فضلا اپنے اکابر کی تحریروں کو اپنے مطالعے کا حصہ بنائیں۔ اس موقع پر جامعہ کے معاونین اور ملک کی ترقی ، ملت اسلامیہ کے لئے دعاکی گئی۔
اس دوران پر مولانا صغیر پرتاپ گڑھی، مولانا مفتی نثار خالد، مولانا عثمان، مفتی نوید، مولانا بدرالاسلام، مولانا شبیر، مولانا احمد سعید پالن پوری، قاری بلال، مولانا ثاقب، مولانا زکی انجم، ماسٹر زعیم عابد، مولانا سلیم قاسمی عثمانی، حافظ حمدان شاہ سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود رہے۔
DT Network
0 Comments