Latest News

حجاب کے نام پر بھگواآتنکی ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچاناچاہتے، کرناٹک حجاب معاملہ میں سماجی کارکن ارم عثمانی کا ردعمل۔

حجاب کے نام پر بھگواآتنکی ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچاناچاہتے، کرناٹک حجاب معاملہ میں سماجی کارکن ارم عثمانی کا ردعمل۔
دیوبند: (سمیر چودھری)
کرناٹک کے کالجوں میں شروع ہوئے حجاب تنازع کے معاملے میں دیوبند سے بھی سخت رد عمل سامنے آیا ہے، یہاں علماءکے علاوہ خواتین نے حجاب کی مخالفت کرنے والوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے حجاب کو مسلم خواتین اور طالبات کا آئینی حق قرار دیا ہے۔دیوبند کی سماجی وسیاسی کارکن ارم عثمانی نے کرناٹک کی طالبہ مسکان خان کے ساتھ حجاب کو لیکر گذشتہ روز ہونے والے شرمناک واقعہ کی سختی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے جہاں ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل ہے انہوں نے کہا کہ کسی شخص کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے شخص کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرے ۔ ارم عثمانی نے کہا کہ کرناٹک میں حجاب کے معاملے پر ملک میں نفرت پھیلانے والے اس ملک کے اتحاد و سا لمیت کو پارہ پارہ کرنے والے شرپسند عناصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شر پسندوں کے نفرت آمیز حرکات کی بلاتفریق مذہب وملت سبھی کو متحد ہو کر مخالفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پر سیاست کرنے والے بھگوا آتنکی ہیں۔ارم عثمانی نے کہا کہ جو طالبات حجاب کے معاملے میں احتجاج کر رہی ہیں وہ اپنے آئینی حقوق کے لئے آواز بلند کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نفرت کے سوداگروں کے ذہن سے نکلنے والی یہ نفرت کی چنگاری اس ملک کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دینے کی سمت میں خطرناک قدم ہے ۔ سماجی کارکن نے کرناٹک کے مہاتما گاندھی کالج کی طالبہ کے حجاب کے خلاف شر پسندوں کی جانب سے چلائی جانے والی نفرت انگیز مہم پر اپنے شدید غم وغصہ اور تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کرناٹک کی طالبہ مسکان خان نے حجاب کے معاملہ میں جو موقف اختیار کیا ہے وہ قابل صد آفرین ہے اس کی جرا ¿ت، ہمت،جذبہ ¿ غیرت اور حمیت اسلامی کی داد کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی پانچ ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں اسلئے اس موقع پر بی جے پی کا یہ اقدام اصل مسائل سے بھٹکانے والا ہوسکتا ہے۔ ارم عثمانی نے کہا کہ حجاب ہماری شناخت اور ہمارا آئینی حق ہے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 25میں ہر شخص کو مذہبی آزادی دی گئی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر