Latest News

فتنوں کے اس دور میں شریعت کی روشنی میں زندگی گزاریں، معہد عائشہ صدیقہؓ میں بخاری شریف کا آخری درس دیتے ہوئے ممتاز عالم دین مولانا یاسر ندیم الواجدی کی طالبات کو نصیحت۔

فتنوں کے اس دور میں شریعت کی روشنی میں زندگی گزاریں، معہد عائشہ صدیقہؓ میں بخاری شریف کا آخری درس دیتے ہوئے ممتاز عالم دین مولانا یاسر ندیم الواجدی کی طالبات کو نصیحت۔
دیوبند:(سمیر چودھری)
تعلیم نسواں کے معروف دینی ادارہ معہد عائشہ صدیقہؓ قاسم العلوم للبنات دیوبند آج ایک سادہ مگر پُر وقار تقریب میں معہد کے ناظم اور ممتاز عالم دین مولانا مفتی ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی نے بخاری شریف کا آخری درس دیا، اس سال معہد سے 34/ طالبات دورہئ حدیث شریف میں شریک رہیں۔
اس موقع پر مولانا یاسر ندیم الواجدی نے تدوین حدیث کی ضرورت واہمیت اور اس سلسلے میں محدثین کی کوششوں پر روشنی ڈالی، انھوں نے کہا کہ امام بخاریؒ نے نہ معلوم کس قدر اخلاص کے ساتھ یہ کتاب لکھی تھی، جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ ان کی اس عظیم کتاب کو وہ مقبولیت عطا فرمائی کہ مخلوق خدا کی کتابوں میں جس کی نظیر نہیں پیش کی جاسکتی، اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو جو شہرت عطا فرمائی اس سے زیادہ کا تصور نہیں کیا جاسکتا، امام بخاریؒ نے اس کتاب کے تراجم ابواب مسجد نبوی کے ریاض الجنۃ میں اور احادیث خانہئ کعبہ کے سائے میں سولہ سال کی مدت میں اس شان سے لکھیں کہ ہر ترجمۃ الباب لکھنے سے پہلے اور اس ترجمے کے تحت مطلوبہ حدیث درج کرنے سے قبل دو رکعت نماز ادا کی، آج امت کا سواد اعظم اس کتاب کی صحت پر اتفاق رکھتا ہے۔
مولانا نے بخاری شریف کی آخری حدیث پر سیر حاصل بحث کی، انھوں نے طالبات کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہاں سے عالمہ بن کر جارہی ہیں، یاد رکھئے علم حاصل کرنا اور عالم بننا نہ کوئی بڑا کمال ہے بلکہ علم سے اصل مقصود عمل ہے، اگر عمل نہ ہو تو علم بے کار ہے، آپ عالمہ بنی ہیں تو آپ کو عمل کرنے والی بھی بننا ہے، جو کچھ آپ نے پڑھا ہے جو کچھ آپ نے یہاں سیکھا ہے اس پر عمل کریں، اور دوسروں کو بھی سکھلائیں۔ آپ کو اپنے عمل سے یہ ثابت کرنا ہے کہ آپ علم دین کی دولت سے مالا مال ہیں، آپ میں تواضع وانکساری ہونی چاہئے، بردباری ہونی چاہئے، نماز کی پابندی کریں، آپ کا رہن سہن آپ کا لباس، آپ کی بول چال سب پر اسلام کا رنگ غالب ہو،آپ کی آنے والی زندگی اتباع سنت اور شریعت کے سانچے میں ڈھلی ہوئی ہونی چاہئے۔ انھوں نے ایمان کی ضرورت کو عقلی انداز سے سمجھایا اور کہا کہ اس دور میں اسلام کو عقل کے تناظر میں سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے۔

مولانا یاسر نے طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت کو نہایت قیمتی سمجھیں، یہ دور فتنوں کا ہے اور فتنوں سے حفاظت بے حد ضروری ہے، والدین نے آپ کو اپنے آپ سے جدا کرکے محض علم دین حاصل کرنے کے لیے یہاں بھیجا ہے، وہ آپ کے لیے محنت کرتے ہیں،اسلئے آپ کے سامنے آپ کا حقیقی مقصد ہونا چاہئے،انہوں والدین سے بچیوں کی اصلاح حال کاجائزہ لیتے رہنے کی درخواست کرتے ہوئے کہاہ اس دور کا سب سے بڑا فتنہ بے پردگی ہے، اس میں بڑی کوتاہی ہورہی ہے، پردے کا اہتمام ہونا چاہئے، شریعت نے جس طرح پردے کا حکم دیا ہے اس طرح پردہ کیا جائے، دوسرا بڑا فتنہ موبائل ہے، لڑکیوں کو تو اس سے دور رکھنا چاہئے، آج جتنے بگاڑ اور مفاسد معاشرے میں پھیل رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر کا سبب یہ موبائل ہی تو ہے، مدرسے میں پڑھنے والی بچیوں کے پاس تو موبائل ہونا ہی نہ چاہئے گھر میں رہنے والی بچیوں کو بھی اس سے دور رکھیں، اس معاملے میں ہرگز کوتاہی نہ برتیں نہ نرمی سے کام لیں۔ اس خطاب کے بعد مولانا ندیم الواجدی نے دو جوڑوں کا نکاح پڑھایا، دار العلوم دیوبند کے استاذ قاری محمد فوزان نے رقت آمیز دُعا کرائی۔ 
اس تقریب میں معہد کی مدیرہ محترمہ عفت ندیم صاحبہ، معہد کی معلمات، طالبات اور بیرون دیوبند کی سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ اس تقریب میں معہد کے اساتذہ مولانا محمود الرحمن قاسمی، مولانا شاکر قاسمی، مفتی معراج قاسمی، مولانا رضوان قاسمی بھی موجود رہے، تقریب میں بچیوں کے والدین اور دوسرے بہت سے مرد وخواتین نے بھی شرکت کی۔

DT Network 

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر