Latest News

مبینہ امام پر بیوی کو قتل کرنے کا الزام، سہارنپور پولیس نے دس دن بعد لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا۔

مبینہ امام پر بیوی کو قتل کرنے کا الزام، سہارنپور پولیس نے دس دن بعد لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا۔
سہارنپور: تنتر منتر ( جادو ٹونا) میں ملوث ایک مبینہ نام نہاد مولوی( امام) پر اپنی ہی بیوی کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ مولوی کی ساس نے بیٹی کے قتل کی شکایت ایس ایس پی کو دے کر مقدمہ درج کرایا ہے جس کے دس دن بعد اتوار کو سہارنپور پولیس نے بیوی کی لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔
12 مئی کو تھانہ قطب شیر کے علاقے 62 فٹا روڈ پر واقع مسجد کے مبینہ امام نے بیوی کو قتل کر کے لاش دفن کر دی تھی۔ مقتول کی والدہ خورشیدہ نے اپنے داماد عثمان پر بیٹی حنا کو تیز دھار ہتھیار سے قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایس ایس پی سے انصاف کی فریاد کی تھی۔ ایس ایس پی نے پولیس کو قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد اتوار کو پولیس نے خاتون کی لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ متوفی حنا آٹھ ماہ کی حاملہ تھی۔
سہارنپور شہر کی رہنے والی خورشیدہ نے بتایا کہ 12 مئی کو ان کے داماد عثمان نے فون کیا اور بتایا کہ بیٹی حنا کو سات منہ والی کالی نے مارا دیا۔ واقعے کے نو دن بعد ہفتہ کو امام کی ساس نے ایس ایس پی سے ملاقات کی اور داماد پر بیٹی کے قتل کا الزام لگایا۔ ایس ایس پی کے حکم پر تھانہ قطب شیر میں مولوی سمیت کئی افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اتوار کو پولیس نے لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔
معلومات کے مطابق، خورشیدہ زوجہ اکرام  قطب شیر تھانہ کے تحت 62 پھوٹہ روڈ کی رہائشی تھی۔ اُس نے بتایا کہ 10 ماہ قبل اس نے بیٹی حنا کی شادی عثمان ولد حسین ساکن بندرجود مجاہد پور ستی والا ضلع ہریدوار (اتراکھنڈ) سے کی تھی۔ عثمان سہارنپور کے 62 فوٹا روڈ پر واقع ایک مسجد میں امام ہیں اور حنا وہیں اس کے  ساتھ رہتی تھی۔ خورشیدہ نے درج کروائے گئے مقدمے میں بتایا کہ 12 مئی کو عثمان نے فون کرکے بتایا کہ بیٹی حنا کو سات منہ والی کالی نے قتل کیا ہے، جب وہ اہل خانہ کے ساتھ موقع پر پہنچی تو دیکھا کہ حنا کو تیز دھار ہتھیار سے کاٹا گیا ہے۔ گلے، ناک اور کانوں پر چوٹوں کے نشانات بھی تھے۔
عثمان یہاں بار بار کہہ رہا تھا کہ اسے سات منہ والی کالی نے مارا ہے۔ خورشیدہ نے بتایا کہ اس وقت کچھ لوگوں نے مسجد کی بدنامی کی بات کہہ کر خاموش کرا دیا تھا، اس لیے قانونی کارروائی نہیں کی گئی اور حنا کی لاش کو سیپرد خاک کیا گیا۔ بعد میں خورشیدہ کو معلوم ہوا کہ مکھیا، فیضان اور دو نامعلوم افراد بھی مسجد میں رہتے ہیں۔ خورشیدہ کا الزام ہے کہ ان سب نے مل کر بیٹی حنا کا قتل کیا ہے۔ قطب شیر تھانہ انچارج پیوش دکشٹ نے بتایا کہ ایس ایس پی کے حکم پر قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
خورشیدہ کے مطابق عثمان تانترک ہے۔ حنا کی لاش کے پاس سندور، کسی جانور کی کھوپڑی، ہانڈی اور گوشت کے ٹکڑے جیسی چیزیں بھی موجود تھیں۔ ایک بار اس نے یہ بھی سوچا کہ حنا کو کالی نے مارا ہوگا، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اسے قتل کیا گیا ہے۔
مقتول کی والدہ خورشیدہ نے بتایا کہ ان کی بیٹی کی شادی 10 ماہ قبل ہوئی تھی۔ وہ آٹھ ماہ کی حاملہ تھی۔ اس کے سسرال والے اسے اکثر مارا پیٹا کرتے تھے۔
ایس پی سٹی راجیش کمار نے بتایا کہ خاتون کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ لاش کو چند روز قبل سپرد خاک کیا گیا تھا، اس لیے موت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح ہو جائیگی۔ جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر