Latest News

سہارنپور انتظامیہ نے 21 لاکھ روپے میں نیلام کر دیں لاک ڈاؤن میں ہجرت کرنے والے ہزاروں مزدوروں کی سائیکلیں۔

سہارنپور انتظامیہ نے 21 لاکھ روپے میں نیلام کر دیں لاک ڈاؤن میں ہجرت کرنے والے ہزاروں مزدوروں کی سائیکلیں۔
سہارنپور: سال 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے ملک میں اچانک لاک ڈاؤن کی وجہ سے افراتفری مچ گئی تھی، جس کی وجہ سے یوپی کے ہزاروں مزدور جو مختلف ریاستوں میں محنت مزدوری کر رہے تھے، پیدل اور سائیکلوں سے اپنے گھروں کو لوٹنے لگے۔ کئی ریاستوں کے  سرحد کے ضلع سہارنپور پہنچنے پر سہارنپور انتظامیہ کی جانب سے ان مزدوروں کے سائیکل جمع کروانے کے بعد بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے ان کے گھروں کو روانہ کیا گیا لیکن دو سال گزرنے کے باوجود ہزاروں مزدور جمع کی گئی اپنی سائیکل لینے واپس نہیں آئے۔ جس کے بعد سہارنپور انتظامیہ نے ان سائیکلوں کی نیلامی کر دی ہے ، جس سے حکومت کو 21 لاکھ 20 ہزار روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔

درحقیقت لاک ڈاؤن میں جب مزدوروں کا قافلہ ہریانہ، ہماچل پردیش اور پنجاب سے یوپی کی طرف بڑھا تو سہارنپور انتظامیہ نے انہیں یوپی بارڈر پر روک دیا۔ اس وقت اُن کو یہاں کے رادھا سوامی ست سنگ ویاس کیندر میں ٹھہرایا گیا تھا اور ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنے کے ساتھ انہیں یہاں سے بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے ان کے علاقوں تک پہنچایا گیا تھا۔
ساتھ ہی مزدوروں کی سائیکلوں کو رادھا سوامی ست سنگ ویاس کے میدان میں کھڑا کر دیا گیا۔ یہ تمام سائیکلیں گزشتہ دو سال سے یہاں کھڑی تھیں لیکن اب ضلع  انتظامیہ نے ان میں سے 5400 سائیکلوں کو نیلام کر دیا ہے۔ تمام 5400 سائیکلیں صرف 21 لاکھ روپے میں فروخت ہوئیں۔ اس طرح ایک سائیکل کی اوسط قیمت تقریباً 370 روپے لگائی گئی۔ یعنی جو سائیکلیں مزدوروں نے اپنے خون پسینے سے خریدی تھیں، انتظامیہ نے اسے 370 روپے میں نیلام کر دیا۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سہارنپور میں تقریباً 25 ہزار مزدور اپنی سائیکل چھوڑ کر گئے تھے۔ اس دوران ان کو ایک ایک ٹوکن بھی دیا گیا۔ ان ٹوکن کی بنیاد پر 14 ہزار 600 مزدوروں نے اپنی سائیکلیں لے لیں لیکن 5 ہزار 400 مزدور ایسے ہیں جو دو سال گزرنے کے باوجود سائیکل لینے کے لیے نہیں پہنچ سکے۔ دو سال کے انتظار کے بعد اب انتظامیہ نے ان تمام سائیکلوں کو 21 لاکھ 20 ہزار روپے میں نیلام کر دیا ہے۔
انتظامیہ نے جب ان 5400 سائیکلوں کی نیلامی کی اطلاع نشر کی تو 250 افراد ان سائیکلوں کو لینے پہنچ گئے۔ تمام 250 لوگوں نے یہاں بولی لگائی۔ اس طرح 15 لاکھ روپے سے شروع ہونے والی بولی 21 لاکھ 20 ہزار روپے پر ختم ہوئی۔ اب یہ ٹھیکیدار ایک ایک سائیکل 1200 سے 1500 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔
ضلع مجسٹریٹ اکھلیش سنگھ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ تمام سائیکلیں رادھا سوامی ستسنگ بھون میں کھڑی تھیں۔ یہاں سے مزدوروں کے موبائل نمبر لے کر انہیں بلایا گیا۔ دو سال میں 5400 لوگ سائیکل لینے نہیں آئے۔ اسی لیے ان سائیکلوں کو نیلام کیا گیا ہے۔ یہ رقم حکومت کو بھیجی جا رہی ہے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر