Latest News

افسوسناک خبر۔ معروف ادیب اور اردو ٹیچر عبداللہ عثمانی کا حرکت قلب بند ہونے سے اچانک انتقال۔

افسوسناک خبر۔ معروف ادیب اور اردو ٹیچر عبداللہ عثمانی کا حرکت قلب بند ہونے سے اچانک انتقال۔
دیوبند: معروف ادیب وٹیچرعبداللہ عثمانی کا جمعہ کی دیرشب محلہ گدی واڑہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہوگیا_ وہ 52 سال کے تھے اور دیوبند بلاک میں پرائمری اسکول میں ٹیچرتھے۔ متعدد کتابوں کے مصنف عبداللہ عثمانی کے ملک کے اکثر اخبارات میں معلوماتی مضامین اکثر و بیشتر شائع ہوتے تھے۔ شخصیات پر لکھنے میں مرحوم خاص مہارت رکھتے تھے اور اُنہوں میں دیوبند کی معتدد شخصیات کو عالمی سطح پر متعارف کرایا۔ مختلف عنوان پر تقریباً پانچ سو مضامین عبداللہ عثمانی نے تحریر کیے ہیں جو ملک کے قومی سطح کے اخبارات میں شائع ہوئے ہیں۔

انکی چند مشاہیر، چندشخصیات اور چند نامور نامی کتابیں علمی اورادبی حلقوں میں خوب پسند کی گئیں۔ مزید تین کتابوں پر کام چل رہا تھا۔ عبداللہ عثمانی دس بجے شب تک وہ ہنس بول رہے تھے لیکن رات تقریبا گیارہ بجے انہیں اچانک سینے میں تکلیف ہوئ اہل خانہ نے مقامی پرائیوٹ اسپتال میں دکھایا لیکن ہاسپٹل انتظامیہ نے انکی نازک حالت کی بناپر مظفرنگر ریفرکردیا لیکن راستے میں ہی اُنہوں نے آخری سانس لی۔
پسماندگان میں ایک بیٹا افہام طیب اورایک بیٹی ہے۔نمازجنازہ صبح دس بجے احاطہ مولسری میں مفتی سید سلمان منصور پوری نے ادا کرائ بعد ازاں قاسمی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ خداوندقدوس مرحوم کی مغفرت فرماۓ اورپسماندگان کو صبرجمیل کی توفیق عطاکرے۔ آمین۔
اُنکے اِنتقال پر ممتاز ادیب و قلمکار مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  بھائی عبداللہ عثمانی کے انتقال کی خبر نے دل پارہ پارہ کردیا اول تو یقین نہیں آیا اور جب تصدیق ہوگئی زندگی کے پچھلے 30 سال سامنے آکر کھڑے ہوگئے انہوں نے لکھنے کی ابتدا کی تو میرے رابطہ میں آےُیوں 20سال سے زائد اصلاح مضامین کا طویل سلسلہ رہا اور جب ان کے لکھنے سے مطمئن ہوگیا تو فارغ الاصلاح کردیا وہ سنجیدہ. متین اورشریف انسان تھے اچھا لکھتے اور کار آمد لکھتے انہوں بہت لکھا خوب لکھا وہ دیوبند کی بزم ادب صحافت کے اس وقت اہم رکن تھےانہوں نے ہمیشہ استاذ اور شاگرد کے رشتہ کا پاس رکھا وہ تنہا ایسے شاگرد تھے جو... استاذ جی.. کہکر بات کرتے ان کے جانے سے بڑا نقصان ہوا ہے ان کی کتابیں.. چند مشاہیر.. چند نامور... چند شخصیات....کے نام باہم مشورے سے رکھے گئے اور ایک ملاقات میں انہوں نے شخصی مضامین کے مجموعہ کا نام تجویز کرنے کی بات کہی کہ آپ ہی نام طے کردیں میں نے... چند دیدہ ور... نام بتایا تو بیحد شکریہ ادا کیا اللہ ان کی مغفرت فرمائے درجات بلند کرے اور پسماندگان کو صبر کی دولت عظمیٰ سے نوازے۔

سمیر چودھری۔


Post a Comment

0 Comments

خاص خبر