Latest News

تحریک آزادئ ہند میں علماء کا کردارناقابل فراموش: مفتی خالدسیف اللہ گنگوہی۔

تحریک آزادئ ہند میں علماء کا کردارناقابل فراموش: مفتی خالدسیف اللہ گنگوہی۔
سہارن پور: آزادئ وطن کی پچھترویں سالگرہ کے موقعہ پر کل یہاں جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ میں ایک عظیم الشان اجلاس ناظم جامعہ وشیخ الحدیث مفتی خالدسیف اللہ گنگوہی کی صدارت میں منعقد ہوا، نظامت کے فرائض مولانامحمدصابرقاسمی نے انجام دۓ، پروگرام کا آغاز قاری مشکوراحمدرشیدی کی تلاوت محمدزبیرہریدواری کی نعت پاک اور غلام ربانی ومحمدشاکردھانوی کے ترانۀ آزادی گنگنانے سے ہوا ، اس موقعہ پر محمدجابرگنٹوری عبدالرحمان میرٹھی، مشرف ماجری اور مجیب الرحمان دربھنگوی وغیرہ نے آزادئ وطن پر مبنی پروگرام پیش کۓ، 
بعدازاں اجلاس کو خطاب کرتے ہوۓ شیخ الحدیث مفتی خالدسیف اللہ گنگوہی نے کہا کہ آزادی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہوتی ہے ویسے بھی ہرانسان کو اللہ نے آزاد پیدا کیا ہے لیکن یہی آزادی اگر خطرہ میں پڑجاۓ تو پھر زندگی بے کیف ہوکر رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے اس ملک ہندوستان کو بھی سات سمندر پارکے انگریزوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے بہانے ہم سے چھین لیا تھا جس کی سب سے زیادہ تکلیف بھی مسلمانوں کو جھیلنا پڑی نتیجتا وہ ملک کی اسی آزادی کے حصول کو اپنا قومی اور دینی فریضہ سمجھ کر تن من دھن کے ساتھ انگریزوں کے سامنے ڈٹ گۓ چنانچہ سلطان ٹیپو شہید نے خون کے آخری قطرہ تک برطانوی سامراج سے لوہا لیا حتی کہ اٹھارہ سوستاون تک آزادی کی تحریک چلانے والے سب کے سب مسلمان تھے برادران وطن کو تو اس وقت تک آزادی کا مطلب بھی معلوم نہیں تھا ۔
مفتی خالدسیف اللہ گنگوہی نے مزید کہا کہ مسلم حکمرانوں نے یہاں نوسو سال سے زیادہ عرصہ تک حکومت کی ہے لیکن کیا مجال ہے اگر کسی انصاف پرور مؤرخ نے ایک بھی بادشاہ کے دور حکمرانی کو ظلم و وقہر سے تعبیر کیا ہو بلکہ ان کا وجود ملک کے امن وامان اور ترقی کا ضامن تھا ان کے یہاں عدل وانصاف اور مذہبی رواداری کا دور دورہ تھا یہی وجہ ہے کہ ہندواور مسلمان پیارومحبت کے ساتھ یہاں بستے چلے آۓ ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے رہے ہیں، لیکن آج جس طرح کی فضا پیدا کی جارہی ہے اور نفرت کو فروغ دیاجارہا ہے وہ ہمارے اس عظیم ملک کی پریم والی روایتوں کو توڑنے والا ہے جس کا نقصان ملک کے ہرشہری کو برباد کرسکتا ہے ، مفتی موصوف نے خانوادۀ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوۓ ان کے صاحبزادگان خصوصا شاہ عبدالعزیز دہلوی کی جانب سے جاری کردہ اس تاریخی فتوی کو بھی یاددلایا جو اٹھارہ سو تین میں انگریزوں کے لۓ چیلنج بھرا ثابت ہوا اور جس کے بعد آزادی کی تحریک عوامی بغاوت اختیار کرگئی اور آخر پندرہ اگست انیس سو سینتالیس میں برطانوی ٹولہ کے سارے خواب چکنا چور ہوگۓ اسی دن ہمارے اس ملک کو آزادی نصیب ہوئی جس کا سہرا اور کریڈٹ سب سے پہلے ان ہزاروں علماء اور مخلص مجاہدین کوجاتا ہے جو مسکراتے ہوۓ تختۀ دار پر چڑھ گۓ
۔ واضح رہے کہ آزادی کی اس تقریب سے جامعہ کے بزرگ استاذحدیث مولانا محمدسلمان گنگوہی جامعہ ام القری مکہ مکرمہ کے اسکالر مولانامحمدحذیفہ گنگوہی ، چیئرمین قاضی نعمان مسعود ، حمزہ مسعود اور کوتوالی گنگوہ کے اعلی افسران نے بھی خطاب کیا، جبکہ نائب مولاناقاری عبیدالرحمان قاسمی نے تمام مندوبین کا شکریہ اداکیا۔
اس موقعہ پر الحاج سلیم احمدقریشی ، مولانامیزان احمد،مفتی محمدساجدکھجناوری مولاناابوالحسن ، حافظ محمدکامل مولانامحمداکرام مولانامحمدادریس مولانااویس الرحمان قاری منورالحسن قاری محمداسلم مولانارئیس احمد مولاناشکیل احمد قاری ارشاداحمد مولانانسیم احمد ماسٹر محمدذاکراور ماسٹرمستقیم احمدسمیت جامعہ کے دیگر اساتذہ وطلبہ بھی موجود تھے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر