Latest News

ایک ساتھ ایک ہی گھر سے اٹھے چھ جنازے، تو رو پڑا پورا مرزاپور، سہارنپور کے درد ناک حادثے پر سی ایم یوگی نے بھی دکھ کا اظہار کیا۔

ایک ساتھ ایک ہی گھر سے اٹھے چھ جنازے، تو رو پڑا پورا مرزاپور، سہارنپور کے درد ناک حادثے پر سی ایم یوگی نے بھی دکھ کا اظہار کیا۔
سہارنپور کے بہٹ ہائی وے پر ایک خوفناک سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کے جنازے جب ایک ساتھ اٹھا تو پورا مرزا پور رو پڑا۔ اس کے ساتھ ہی ہر آنکھ غمگین ماحول میں نم ہو گئی۔ چاروں طرف چیخ و پکار تھی۔ نماز جنازہ کے بعد تمام میتوں کو قبرستان کے سپرد کر دیا گیا۔
اتوار کی شب بہٹ کے علاقے میں ہائی وے پر ان کی کار اور ریت سے بھرے ٹرک میں آمنے سامنے ٹکر ہوئی۔ حادثے میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ جِس میں  عادل (25)، اس کی حاملہ بیوی اسماء (23)، والدہ سلطانہ (48)، ماموں مشکور (35)، خالہ رخسار (32)، خالہ ریحانہ (40) بیوی سلیم مرزا پور کے ماتا گڑھ بستی کے رہنے والے شامل تھے ۔
پیر کو تقریباً تین بجے پوسٹ مارٹم کے بعد جب تمام چھ لاشیں مرزا پور پہنچی تو وہاں کہرام مچ گیا۔ سب لوگ عادل کے گھر کی طرف بھاگے۔ اس دوران وہاں بھیڑ جمع ہوگئی۔ چاروں طرف چیخ و پکار تھی۔ ہر آنکھ نم ہو گئی۔ عادل کی بہن حنا اپنے اکلوتے بھائی، بھابھی اور والدہ کا جنازہ دیکھ کر بے ہوش ہو گئی۔ عورتیں غم زدہ حنا کو تسلی دے رہی تھیں کیونکہ پورا خاندان ختم ہو چکا تھا۔ عادل کے گھر کے صحن میں ان کے چھوٹے بچے مشکور اور اس کی بیوی رخسار کی لاشوں کو دیکھ کر رو رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ابو امی ہمیں چھوڑ کر کیوں چلے گئے؟ اب ہمارا کیا بنے گا؟ یہی حال ریحانہ کے خاندان کا بھی تھا۔ ایک ہی گھر کے صحن میں چھ لاشیں رکھی گئیں۔ لواحقین کی نعشوں پر ترس آنے سے پورا مرزا پور روتا ہوا نظر آیا۔ نماز عصر کے بعد 5.15 بجے مدرسہ فیضان رحیمی میں نماز جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد گاؤں کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
حادثے نے پورے خاندان کو نگل لیا۔
اس خوفناک حادثے میں عادل سمیت اس کا پورا خاندان ہلاک ہو گیا۔ عادل خاندان کا اکلوتا بیٹا تھا۔ خاندان میں اس کے علاوہ ان کی اہلیہ اسماء اور والدہ سلطانہ موجود تھیں۔ والد کا انتقال تقریباً 20 سال پہلے ہوا تھا۔ ایک بہن حنا ہے، جس کی شادی اتراکھنڈ کے ہریدوار ضلع کے سلطان پور میں ہوئی ہے۔ اسماء نو ماہ کی حاملہ تھیں۔ گھر میں نیا مہمان آنے والا تھا۔ عادل اسماء کی ڈیلیوری کے لیے گھر والوں کے ساتھ سہارنپور گیا تھا لیکن الٹراساؤنڈ کے بعد ڈاکٹر نے بتایا کہ ڈلیوری میں ابھی کچھ دن باقی ہیں۔ اس کے بعد وہ واپس لوٹ رہا تھا لیکن اسے کیا معلوم تھا کہ راستے میں موت اس کا انتظار کر رہی تھی۔ اسماء کے ساتھ عادل کا خاندان ختم ہوا۔
اوور ٹیک کرتے ہوئے وین ٹرک سے ٹکرا گئی۔
عادل ماروتی وین چلا رہا تھا جس میں یہ حادثہ پیش آیا۔ جب اس نے گنڈیواڈ کے قریب آگے جارہی گاڑی کو اوورٹیک کرنا چاہا تو اچانک سامنے سے ریت بجری سے بھرا ٹرک آیا اور وین سامنے سے ٹرک سے ٹکرا گئی۔ دونوں گاڑیوں کی رفتار اتنی تیز تھی کہ وین کے پرخچے اڑ گئے۔ عادل نے کچھ دن پہلے ایک نئی وین خریدی تھی، جس میں وہ سبزیاں بیچتا تھا اور کبھی کپڑے وغیرہ لا کر روزی کما رہا تھا۔ کبھی کبھی وہ یومیہ مزدوری بھی کرتا تھا۔
عوامی نمائندے اور سیاستدان پوسٹ مارٹم ہاؤس پہنچے۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی ایم پی فضل الرحمان، بہٹ ایم ایل اے عمر علی خان، سابق ایم ایل اے عمران مسعود، شایان مسعود اور سابق ایم پی راگھو لکھن پال شرما اور آل انڈیا ملی کونسل کے ضلع صدر مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی ضلع اسپتال پہنچے اور زخمیوں کا حال دریافت کیا۔ اس کے بہتر علاج کے لیے ڈاکٹروں سے بات کی۔ جس کے بعد تمام سیاستدان اور عوامی نمائندے پوسٹ مارٹم ہاؤس پہنچے اور متوفی کے لواحقین سے ملاقات کرکے دکھ کا اظہار کیا۔ 
وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کرکے حادثے پر دکھ کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سہارنپور میں اتوار کی رات ہوئے خوفناک سڑک حادثے پر ٹویٹ کرکے گہرے غم کا اظہار کیا ہے۔ 

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر