Latest News

مجاہدین آزادی کے عنوان پر ملی کونسل کی جانب سیمینار کا انعقاد، ملک کی آزادی کے خاطر دی گئی علماءکی قربانیوں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت۔

مجاہدین آزادی کے عنوان پر ملی کونسل کی جانب سیمینار کا انعقاد، ملک کی آزادی کے خاطر دی گئی علماءکی قربانیوں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت۔
سہارنپور: (سمیر چودھری)
آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور کے زیر اہتمام نسل نو کو مجاہدین آزادی کے کردار سیرت سے روشناس کرانے کے لئے جشن یوم آزادی کے عنوان سے روٹری کلب سہارنپور میں ایک خصوصی سیمینار منعقد ہوا ،جس میں معزز و ممتاز شخصیات نے شرکت کی ۔سیمینار میں بحیثیت مہمان خصوصی جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید نے شرکت نے، صدارت ٹھاکر وریندر سنگھ نے کی،جب کہ نظامت کے فرائض مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر ملی کونسل سہارنپور نے انجام دئے۔پروگرام کا آغاز جامعہ رحمت گھگھرولی کے استاذ قاری محمد اسجد جامعی کی تلاوت کلام اللہ ہوا۔پروگرام کنوینر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے تقریب کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی اور کہاکہ مجاہدین آزادی نے جو خواب دیکھے تھے ہم انکو پورا کریں اور تاریخ کے محافظ بنیں، یہی اس سیمینار کا حقیقی مقصد ہے۔مہمان خصوصی ڈاکٹر انور سعیدسکریٹری جامعہ طبیہ کالج دیوبند نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی ¿ ہند کے اس جشن پر تاریخ کے ان اوراق کو گردانا جائے جنہیں مجاہدین آزادی نے اپنے خون جگر سے لکھا ہے، اسی موقع پر ہم یہ بھی محاسبہ کریں کہ اتنے برسوں میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ ہماری قوم تعلیم و صنعت حرفت کے میدان میں کہاں پہنچی؟ وہ کیا رکاوٹیں ہیں جو ہماری نئی نسل کی ترقی اور خوشحالی میں حائل ہیں، ضروری ہے کہ ان تمام پہلوﺅں پر غور کیا جائے۔ممبر آف پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن علیگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کسی بھی بڑے مرتبے اور مقام کا حصول اگر ممکن ہوسکتا ہے تو اس کے لئے ہمیں قربانی دینی ہی پڑتی ہے، ہندوستان کی آزادی کے لئے ہم نے جو قربانیاں دیں، اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ بلند مراتب کے حصول کے لئے ہم قربانیاں پیش کریں۔سٹی مجسٹریٹ دیبک چترویدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی سماج کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ یہ ملک صوفیوں، سنتوں اور روحانی پیشوا ¶ں کا مرکز ومسکن رہا ہے۔ ان کا فلسفہ انسانیت کا فروغ اور نفرت کا خاتمہ تھا اور اسی کو لیکر ہمیں آگے بڑھنا چاہئے۔قاضی ندیم اختر شہر قاضی سہارنپور اور جامع مسجد کلاں کے منیجر مولانافرید مظاہری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم لوگ خود اپنی تاریخ کو پڑھیں، اپنے بڑوں کے کارناموں سے اپنی نسلوں کو روشناس کروائیں۔صدارتی خطاب میں سابق اسمبلی رکن ٹھاکر وریندر سنگھ نے لوگوں کو ملک کی تعمیر وترقی اور عوامی فلاح وبہبود کے فروغ کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی طرف توجہ دینی ہوگی، اسی طرح انھوں نے معاشرے کی روحانی قدروں، بھائی چارگی اور دوستانہ مراسم کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔علاوہ از یں ڈاکٹر قدسیہ انجم، سیدہ صبوحی افتخار، ہندو سماج سے پرپنا چاریہ،سکھ سماج سے چندر جیت سنگھ نکو، عیسائی سماج سے سنجے سنگھ ایبلے، وریندر ٹھاکر، جین سماج سے راجیش جین، شیعہ مسلک سے مولانا اظہار حیدر زیدی، بریلوی مسلک سے صوفی عمر قادری وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ پروگرام کے دوران جامعہ رحمت گھگھرولی کے طلبا نے ثقافتی پروگرام پیش کئے۔قومی گیت محمد ابصار دہلوی اور ترانہ ''سارے جہاں سے اچھا'' عبدالصمد مغیثی و عبد الصمد لودی بانس متعلمین جامعہ رحمت گھگھرولی نے پیش کئے۔اس دوران مظاہر رانا، شاہنواز خان،علی خان ، انتخاب آزاد ایڈووکیٹ، صابر علی خاں، لیاقت علی ایڈووکیٹ، ڈاکٹر جمیل مانوی، مولانا شاکر فرخ ندوی،کانگریس کے ضلع صدر چودھری مظفر علی،جامعہ دعوة الحق معینہ چررہو کے ناظم اعلیٰ مولانا شمشیر قاسمی،مولانا عزیز اللہ ندوی، مولانا اطہر حقانی، مولانا احمد سعیدی، مفتی صابر خانپور، قاری عبدالرحمن، مفتی ناصر الدین مظاہری، مولانا ساجد کاشفی،رضوان سلمانی، ڈاکٹر شاہد زبیری، قاری زبیر کریمی، قاری ناصر جامعی، چودھری جاں نثار ایڈووکیٹ،بابر وسیم ایڈووکیٹ،محمد علی ایڈووکیٹ،حافظ اویس تقی، ڈاکٹر واصل وغیرہ وغیرہ سمیت کثیرتعداد میں سرکردہ شخصیات موجودرہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر