Latest News

مولانا نسیم اختر شاہ قیصر اپنے اجداد کے بہترین شارح و ترجمان تھے، تعزیت پیش کرنے دیوبند پہنچے مولانا سید سلمان حسینی ندوی کااظہار خیال۔

مولانا نسیم اختر شاہ قیصر اپنے اجداد کے بہترین شارح و ترجمان تھے، تعزیت پیش کرنے دیوبند پہنچے مولانا سید سلمان حسینی ندوی کااظہار خیال۔
دیوبند: سمیر چودھری۔ 
علم و ادب کی مشہور شخصیت حضرت مولانا سید نسیم اختر شاہ قیصر کی وفات پر تاہنوز تعزیت کرنے والوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آج ملک کے مشہور عالم دین مولانا سلمان حسینی ندوی نے جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند پہنچ کر خانوادۂ انوری کو تعزیتِ مسنونہ پیش کی۔ 

انہوں نے مرحوم کے فرزند اکبر مولانا عبید انور شاہ قیصر استاذِ حدیث جامعہ امام محمد انور شاہ سے ملاقات کے دوران مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کے انتقال کو علم و ادب کا عظیم خسارہ قرار دیا۔ مولانا ندوی نے کہا کہ مولانا نسیم شاہ مرحوم کی انشا پردازی مجھے بہت پسند تھی۔ وہ خاکہ نگاری میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم نے اپنی تحریر، تقریر اور گفتار و کردار سے ملتِ اسلامیہ ہندیہ کو خوب فیض یاب کیا،ان کی تحریریں بڑے شوق سے پڑھی جاتی تھیں ۔مولانا مرحوم اپنی سادگی ، تواضع، عاجزی، کسرنفسی، مزاج میں سلامتی وخودداری اور صالح جذبات کے غیرمعمولی عناصر کی بنا پر دوسروں سے ممتاز تھے۔ بلکہ ان کے مزاج کی سادگی ، وضع داری، اکابرین کی محبت، صالح سے مزین تھی۔ وہ ایک سنجیدہ زندہ دل شخصیت اور ایک ایسے انسان تھے جنہیں ہمیشہ یاد کیا جاتا رہے گا۔ وہ اپنے چھوٹوں کے لئے مشفق اور بڑوں کے انتہائی مؤدب تھے۔ اپنے دادا امام العصر علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ اور اپنے والد گرامی صاحبِ طرز ادیب حضرت مولانا سید ازہر شاہ قیصر کے علم و اخلاق کے بہترین شارح و ترجمان رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے قلم سے ادبی میراث کی بھی بخوبی حفاظت ، بلکہ اس کی آبیاری کی اور وہ ملک میں نامور قلم کار کی حیثیت سے ممتاز و متعارف ہوئے۔ ان کے انتقال سے علمی و ادبی دنیا کا ایک بڑا خسارہ ہوا ہے۔ مولانا نے کہا کہ بہت سے افراد ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی وفات سے پوری فضا سوگوار ہوجاتی ہے ، ان ہی افراد میں سے مولانا نسیم اختر شاہ قیصر بھی تھے جن کی وفات نے ہر ایک کو سوگوار کردیا۔ مولانا سلمان ندوی نے مزار انوری پر بھی حاضری دی اور کہا کہ خانوادۂ انوری سے میرے تعلقات بہت قدیم ہیں ۔ مولانا مرحوم سے میری ملاقات اکثر پروگراموں میں بھی ہوتی تھی اور وہ بڑی محبت سے ملتے تھے ۔ مولانا کی وفات سے میں بہت رنجور ہوا۔ اللہ انہیں غریقِ رحمت فرمائے اور ان کی اولاد کو اپنے والد کے نامکمل منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی ہمت و توفیق بخشے،اس موقع پر جامعہ کے تمام اساتذہ موجود رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر