عالم اسلام کی عظیم شخصیت مفتی اعظم پاکستان اور دارالعلوم کراچی کے صدر مہتمم اور دیوبند شہر سے نسبت رکھنے والے مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال کی خبر سے دیوبند کی فضاءمغموم ہوگئی، یہاں نامور علماءکرام ،عزیز اقارب اور متعلقین نے ان کے انتقال پر گہرے افسوس کااظہار کرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کی اور مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال کو ملت اسلامیہ، بالخصوص برصغیر کا عظیم علمی خسارہ قرار دیا۔ اس مناسبت سے عالمی شہرت یافتہ دینی ادارے دارالعلوم دیوبند کی جانب سے مرحوم کے چھوٹے بھائی اور عالمی شہرت یافتہ عالم دین مفتی تقی عثمانی کو تعزیت مکتوب بھیج کر مفتی مرحوم کے انتقال کو عظیم علمی خسارہ قرار دیا۔
دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی کی جانب سے ارسال تعزیتی مکتوب میںکہاگیاہے کہا کہ حضرت مفتی رفیع عثمانی صاحب 21جولائی 1936کو دیوبند میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی قرآنی تعلیم انہوںنے دارالعلوم دیوبند میں حاصل کی اور بعد ازاں حالات کی خرابی کے سبب دیوبند سے کراچی کے لئے ہجرت کی ۔ اللہ نے ان کوعظیم الشان علم عطا کیا تھا ۔ انہو ںنے تاحیات علمی وفکری اعتبار سے دیوبند کی ترجمانی کی۔ انہوںنے کہا کہ مرحوم مفتی محمد رفیع عثمانی کی انتظامی وعلمی اعلیٰ حیثیت کے سبب انہیں پاکستان کے وفاق المدارس کی سرپرستی حاصل تھی۔ مولانا مدراسی نے کہا کہ مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال سے دارالعلوم دیوبند وانتظامیہ ، اساتذہ وکارکنان اور تمام طلبہ مغموم ہیں ،دارالعلوم دیوبند نے انتقال کی اطلاع ملتے ہی ایصال ثواب کا نظم کیا۔ مسلم پرسنل لاءبورڈ کے رکن اور معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے اپنے تعزیتی پیغام میںکہا کہ حضرت مولانا محمد رفیع عثمانی کا سانحہ وفات پوری علمی دنیا کا ایک ایسا خسارہ ہے جس کی تلافی مستقبل قریب میں ممکن نظر نہیں آتی۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کی وفات سے آج پورا دیوبند اور جماعت دیوبند یتیم ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کا نعم البدل ہمیں عطا فرمائے۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہاکہ مفتی ¿ اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کی وفات کی خبر نے دنیائے علم و فضل کو افسردہ کر دیا،اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور امت کو نعم البدل عطا فرمائے۔ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے کہا کہ حضرت کے انتقال کی خبر نے علمی دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ وہ عالمِ اسلام کے لیے عموماً اور ایشیائی مسلمانوں کے لیے خصوصاً نعمتِ عظمیٰ تھے۔ ان کے علم، ان کے تقویٰ، ان کی بلند افکار سے ملتِ اسلامیہ کو کافی فائدہ پہنچا۔ مولانا مسعودی نے کہا کہ مفتی صاحب کی وفات یقیناً ایک بڑا خلا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں دیوبندیت کی بھرپور ترجمانی کی۔ وہ عظیم والد کے عظیم فرزند تھے۔ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند مرحوم کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیتِ مسنونہ پیش کرتا ہے۔آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر مولانا عبداللہ مغیثی نے مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کے علمی دنیا کا بڑا نقصان قرار دیا اور کہاکہ مرحوم ؒنے اپنے والد مفتی شفیع عثمانی صاحبؒ کی نسبتوں کا جس طرح خیال رکھا، قابل رشک ہے۔دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مولانا محمد مفتی شریف خان قاسمی،کل ہند رابطہ مساجد کے قومی جنرل سکریٹری مولانا عبداللہ ابن القمر الحسینی ،جامعة الشیخ حسین احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی، آل انڈیا ملی کونسل کے ضلع صدر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی اور جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند کے استاذِ حدیث مولانا سید فضیل احمد ناصری نے بھی مفتی ¿اعظم پاکستان کی وفات کو حسرت آیات بتایا اور کہاکہ ان کی موت در حقیقت عالم کی موت ہے، اللہ انہیں غریقِ رحمت فرمائے۔مرحوم کے افراد خاندان میں سے الحاج قاری محمد عاصم کارکن دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ ہمارے بھائی اللہ کو پیارے ہوگئے ، یہ اطلاع ہم سب کے لئے باعث صدافسوس ہے۔ دارالعلوم وقف کے استاذ حدیث مفتی محمد عارف قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کا سانحہ وفات علماءدیوبند وملت اسلامیہ کے لئے عظیم حادثہ ہے ، بالخصوص خانوادہ عثمانی کے لئے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ ادھر،مفتی اعظم پاکستان اور دارالعلوم کراچی کے صدر مہتمم مفتی محمد رفیع عثمانی کے سانحہ وفات پر آج یہاں آستانہ شیخ الہند پر ایک تعزیتی نشست کاانعقاد کیاگیا،جس میں حضرت مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر گہرے رنج و الم کااظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو عالم اسلام کا بڑا نقصان بتایاگیا۔ اس موقع پر نبیر ہ شیخ الہند حاجی ریاض محمود نے اپنے تعزیتی کلمات میں مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ مفتی رفیع عثمانی ایک عظیم علمی شخصیت تھیں،جنہوں نہ صرف پاکستان اور برصغیر بلکہ پورے دنیا میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا فریضہ انجام دیاہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ خاندان بنیادی طورپر دیوبند کا ہے اور مفتی رفیع عثمانی کی پیدائش 21 جولائی 1936ءکو دیوبند میں ہی ہوئی تھی،یہ خانوادہ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ سے گہری نسبت اور انسیت رکھتاہے ،مفتی شفیع عثمانیؒاور اس کے بعد مفتی رفیع عثمانیؒ و مفتی تقی عثمانی نے ہمیشہ حضرت شیخ الہند ؒ کے خاندان سے اپنی قدیم مراسم کو برقرار رکھا ہے، آج مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر بہت صدمہ ہواہے، اللہ تعالی مرحوم کی جملہ خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور ان کی بال بال مغفرت فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے،آمین ۔ انہوں نے کہاکہ تکلیف اس کی گھڑی خاندان شیخ الہند ؒ حضرت مفتی تقی عثمانی اور جملہ پسماندگان کے غم میں برابر کا شریک ہے۔اس دوران قرآن خوانی کرکے دعاءایصال ثواب کا اہتمام کیاگیا۔
0 Comments