Latest News

ضلع سہارنپور میں نقلی سونے پر فرضی ہال مارکنگ کا کھیل، بی آئی ایس نے کیا سنسنی خیز انکشاف، سونا خریدنے والوں میں مچی کھلبلی۔

سہارنپور: سمیر چودھری۔
سہارنپور میں نقلی سونے کے زیورات پر فرضی ہال مارک لگانے کا کھیل چل رہاہے۔ بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز (BIS) نے چھاپہ مار کر اس کا پردہ فاش کیا ہے۔ جس کے بعد یوپی، ہریانہ اور اتراکھنڈ کے کئی اضلاع کے جوہری بھی بی آئی ایس کے ریڈار پر آ گئے ہیں۔ 
سہارنپور میں BIS نے ایک دکان کا لائسنس منسوخ کر دیا ہے، جبکہ دوسری دکان کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اصلی کے چکر نقلی سونا خریدنے والے گاہکوں میں کھلبلی مچ گئی اور اب اپنے زیورات کی جانچ کرانے کے لیے جیولرز کی دکانوں پر جا رہے ہیں۔
بی آئی ایس نے سہارنپور میں چار سینٹروں کو لائسنس دے رکھے ،جن میں سے تین سینٹر کام کررہے ہیں لیکن لکشمی بازار میں شری مہالکشمی نامی سینٹر بی آئی ایس کے پورٹل پر کوئی بھی دستاویز اپ لوڈ نہیں کر رہا تھا اور اس کے کام کے بارے میں مسلسل شکایات موصول ہو رہی تھیں۔بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر موہت کمار نے کہا کہ یہاں جعلی اور ملاوٹ شدہ سونے پر 22 اور 24 کیرٹ ہال مارک لگا کر زیورات فروخت کیے جا رہے ہیں،جو ٹیم تفتیش میں سامنے آیاہے،جس کے بعد سینٹر میں رکھا تمام سامان، کمپیوٹر اور دیگر دستاویزات ضبط کرلئے گئے اور سینٹر کے خلاف بی آئی ایس کی جانب سے مقدمہ بھی درج کرایاگیاہے۔مہالکشمی کے مالک مونو نے یوپی، اتراکھنڈ اور ہریانہ کے اضلاع کے بازاروں میں جعلی ہال مارکنگ کا کاروبار چلا رکھا تھا، ہال مارکنگ کے لیے دوسری ریاستوں سے نقلی سونے کے زیورات آتے تھے۔جو کہ سیکنڈوں میں تیار ہو کر واپس بھی ہو جاتے تھے۔ بی آئی ایس کے ڈائریکٹر وکرانت نے کہا مونو دکانداروں کو ایجنسی کے نام پر فرضی سرٹیفکیٹ دیتا تھا۔ لیکن بعد میں اگر کوئی گاہک سامان لینے آیا تو اس کی سیٹنگ اس طرح کی گئی تھی کہ گاہک کو زیورات پر شک بھی نہ ہو۔دراصل حکومت نے یکم جون 2022 سے ہال مارکنگ سسٹم کو لازمی قرار دیا تھا۔جس کے بعد بی آئی ایس نے یوپی کے گورکھپور، کانپور، آگرہ، بریلی، پریاگ راج، بدایوں، دیوریا، غازی آباد، جونپور، جھانسی، متھرا، لکھنو، میرٹھ، مراد آباد، مظفر نگر، گوتم بدھ نگر، سہارنپور، وارانسی، شاہجہاں پور میں مراکز کھولے تھے۔ گراہک کو اصلی سونے دینے کا دعویٰ کرنے والے ان مراکز نے خود بی آئی ایس کو دھوکہ دینے کا کھیل شروع کر دیا ہے ،اب بی آئی ایس کی انکوائری میٹنگ کے بعد ان سینٹروں پر بڑی کارروائی کی تیاری چل رہی ہے۔ 

بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر موہت کمار نے کہا کہ ہال مارک سینٹر کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے بیورو کو 400 سے 500 قسم کے کاغذات تیار کرنے ہوتے ہیں۔ ٹیم آڈٹ کے لیے جاتی ہے اور لیب کا مکمل معائنہ کرتی ہے۔ ہال کے نشان کو چسپاں کرنے کا لائسنس دیا جاتا ہے۔ بیورو سے ایک ٹرینر بھی تربیت دینے آتا ہے۔ ہال مارک سینٹر کو چلانے کے لیے دو سے ڈھائی کروڑ روپے میں لیب تیار کی گئی ہے۔ جس میں سات سے آٹھ افراد کا عملہ رکھا گیا ہے۔ لیب میں سونے کی کیمیکل ٹیسٹنگ ہوتی ہے، اگر 22کیرٹ سونا ہے تبھی ہال مارکنگ کی ہوتی ہے، جس میں چھ گھنٹے کا وقت لگتاہے لیکن یہاں چند سیکنڈوں میں سب کچھ ہوجاتاہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر