Latest News

دلت۔ مسلم اتحاد کا پیغام لیکر علماء کے درمیان پہنچے عمران مسعود، بولے "فرقہ پرستوں کو شکست دینے کے لئے مظلومین کا اتحاد ضروری"، مدارس کے سروے کے سلسلہ میں مایاوتی کے بیان کا کیاگیا خیر مقدم۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
نامور سیاسی رہنماءاور حال میں بہوجن سماج پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے سابق اسمبلی رکن عمران مسعود نے دیوبند پہنچ کر علماءاور مدارس کے ذمہ داران سے ملاقات کی ،اس دوران علماءنے بھی انہیں اپنی دعاوں سے نوازا اور ان کے سیاسی فیصلہ کو وقت کی ضرورت کے اعتبار سے مناسب قرا ردیا۔
اس مناسبت سے گزشتہ شب عیدگاہ روڈ پرواقع مسجد رشید کے متصل فیضان منزل میں منعقد ایک خصوصی پروگرام میں علماء، ذمہ داران مدارس اور سرکردہ شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کے مغربی یوپی اور اتراکھنڈ کے کنوینر عمران مسعود نے موجودہ صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے پسماندہ و دلت مسلم اتحاد کی تصویر اور اعداد وشمار پیش کئے اور کہا کہ آئندہ ہونے والے الیکشن میں پسماندہ ودلت مسلم اتحاد کے ذریعہ ہی فرقہ پرستوں کی زِیر کیا جاسکتاہے، دلت طبقات کے علاوہ اس ملک کی اقلیتیں اور نہایت پسماندہ طبقات بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر کھڑے ہیں اور پارٹی کی سپریم لیڈر مایا وتی ایک مرتبہ پھر اترپردیش کی وزیر اعلیٰ بنیں گی۔
پروگرام کے دوران وہاں موجود علماءنے بھی بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ مایا وتی کے مدارس کے سروے کے متعلق مدارس کی حمایت میں کئے گئے ٹویٹ کا خیر مقدم کیا۔ عمران مسعود نے کہا کہ اترپردیش میں مسلم ووٹر س کی تعداد 4کروڑ سے زائد ہے لیکن یہ مسلم ووٹرس کسی بڑے ووٹ بینک کے ساتھ مل کر ہی اچھے نتائج دے سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 8سالو ں میں مسلم ووٹرس نے کئی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مل کر بھرپور کارگزاری دکھائی لیکن اس کے باوجود ہم جسے جتانا چاہتے تھے وہ جیت نہیں سکے اور جسے ہرانا چاہتے تھے وہ ہار نہیں سکے۔انہوں نے کہا کہ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ 2024میں دلت اور مسلمانوں کو ایک ساتھ مل کر اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہوگا تاکہ بی جے پی کو مرکزی حکومت سے بے دخل کیا جاسکے ۔انہوں نے سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مسلم ووٹ تو لازی طور سے چاہئیں لیکن ناہید حسن یا اعظم خاں کے حق میں آواز اٹھانے کا ان کے پاس وقت نہیں ہے۔
اس موقع پرنظامت کے فرائض انجام دے ہے سعد صدیقی نے کہا کہ لوک سبھا میں کبھی مسلم ممبر پارلیمنٹ کی تعداد 52ہوا کرتی تھی لیکن گذشتہ عرصہ سے اس میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ جب ہم سب کو بڑی سمجھ بوجھ کے ساتھ چلنا ہوگا اور اپنے ایجنڈے کو کامیاب کرنا ہوگا۔ انہوں نے تمام مسلم طبقات اور دلت وپسماندہ طبقوں سے اپیل کی کہ اپنے حقوق کی بازیابی اور استحصال سے بچنے کے لئے نہایت ضروری ہے کہ تمام طبقات ایک پلیٹ فارم پر آجائیںتاکہ جبرو استداد اور استحصالی و نفرت والے رویوں کا ایک ساتھ مقابلہ کیا جاسکے ۔اس موقع پر مدرسہ اصغریہ کے مہتمم مولانا سید عقیل میاں نے عمران مسعود کے فیصلہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے فرقہ پرستی کا خاتمہ کرنے کے لئے اس وقت اور کوئی چارہ نہیں ہے ۔مدرسہ ضیاءالعلوم جھبیرن کے مہتمم مفتی عمران نے بھی ملک میں اتحاد اور فرقہ پرستوں کے خاتمہ کے لئے دلت مسلم اتحاد پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور عمران مسعود کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
صدارتی خطاب میں دارالعلوم اشرفیہ کے مہتمم مولا سالم اشرف قاسمی کہا کہ اس وقت ضرورت اس بات ہے کہ مسلمان بقائے باہمی اور ملک میں امن و امان کی فضاءکو قائم رکھنے کے لئے بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ کندھے سے کاندھا ملاکر عمران مسعود کے ہاتھوں کو مضبوط کریں۔اس دوران مشہور عالم دین مولانا مبارک نے بھی عمران مسعود کو دعاوں سے نوازا۔ 
پروگرام کو کامیاب بنانے میں حاجی ریاض محمود اور سلیم عثمانی نے خصوصی تعاون کیا اور سبھی مہمانوں کا شکریہ اداکیا۔ خصوصی شرکاءمیں فہیم نمبردار، احمد گوڑ، محمد اعظم مولانا ابراہیم قاسمی، حکیم سلیم احمد، انصار مسعودی، مولانا دلشاد احمد قاسمی، فیضان ہاسپٹل کے ڈائریکٹر احمد صدیقی، ڈاکٹر سلیم الرحمن، شاہنواز ملک، ندیم صدیقی۔سمیت سرکردہ شخصیات موجودرہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر