Latest News

اسلئے بولتے رہنا بھی ضروری ہے میاں٭لوگ مردار سمجھ لیں گے جو خاموش رہے۔ ’چراغ ادب‘ کے زیر اہتمام دیوبند میں محفل شعرو سخن کا انعقاد۔

 دیوبند: سمیر چودھری۔
گزشتہ شب اردو ادبی تنظیم ’چراغ ادب‘ کے زیراہتمام ایک محفل شعرو سخن کاانعقاد محلہ بیرون کوٹلہ میں واقع ڈاکٹر افتخار ساگر کی رہائش گاہ پر کیاگیا،جس میں مقامی و بیرونی شعرا ءنے دیر شب تک اپنی شاندار شاعری سے سامعین کو محظوظ کیا۔ محفل مشاعرہ کی صدارت معروف شاعر شمس دیوبندی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر سلمان دلکش نے انجام دیئے۔ محفل کا آغاز عبداللہ راز کی نعت پاک سے ہوا۔ محفل میںپسندکئے گئے چنندہ اشعار قارئین کی نذر ہیں۔

اسلئے بولتے رہنا بھی ضروری ہے میاں۔
لوگ مردار سمجھ لیں گے جو خاموش رہے : شمس دیوبندی

نکلی ہے دُھن یہ کون سی گردش کی بین سے۔
گھبراکے سانپ جانے لگے آستین سے : ارشد ضیاءمظفرنگری

مدتوں بیٹھ کے خاموش ریاضت کی ہے۔
میں نے ایک شخص کو آواز لگانے کے لئے : کامران عادل کھتولوی

ہم کومنزل پہ پہنچنے کا جنوں ایسا تھا۔
رک کے دیکھے ہی نہیں پاوں کے چھالے ہم نے: امجد خاں امجد
عشق کے کھیل میں تاوان بھرے جاتے ہیں۔
جان سے جان کے نقصان بھرے جاتے ہیں : سہیل عاطر

اسی میں صبح گزاروں اسی میں شام کروں۔
تیرے خیال سے نکلوں تو کوئی کام کروں :ڈاکٹر سلمان دلکش
علاوہ ازیں عبداللہ رازا، ڈاکٹر افتخار ساگر پورقاضوی اورنفیس دیوبندی وغیرہ نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ نشست میں مہمان خصوصی کے طور پر اوصاف صدیقی اور شاہد انصاری نے شرکت کی۔ آخر میں کنوینر سہیل عاطر نے سبھی مہمانوں اور شعراءکا شکریہ اداکیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر