مرکزی وزیر ریل اشونی وشنو آج اپنے طے پروگرام کے مطابق ساڑھے آٹھ بجے بذریعہ خصوصی ٹرین دیوبند ریلوے اسٹیشن پہنچے جہاں پر ان کا ریاستی وزیر کنور برجیش سنگھ اور بی جے پی عہدیداران اور کارکنان نے پرزور استقبال کیا ۔ اس دوران انہوں نے ریلوے اسٹیشن پر چل رہے تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا ۔ انہو ںنے کہا کہ وہ ریلوے اسٹیشن کا معائنہ اور دیگر ریلوے پروگراموں کے لئے ضلع سہارنپور کا دورہ کررہے ہیں۔ اس دوران وزیرِ ریل اشونی وشنو نے اعلان کیا کہ دیوبند ریلوے اسٹیشن کو ورلڈ کلاس اسٹیشن بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ملک بھر کے 200 ریلوے اسٹیشنوں کو ورلڈ کلاس بنانے کی اسکیم میں دیوبند اسٹیشن کو بھی جوڑاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ کے دوران یہ پلان کیا گیا کہ کیسے اسٹیشن کو کور کیاجائے اور کیسے اس کی لینتھ کو لمبا کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ دیوبند کے ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو ماں تر پور بالا سندری دیوی کی شکل دینے اور اس سے منسوب کرنے کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا گیا ،اس سلسلہ میں ریاستی حکومت سے بھی گفتگو کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ دیوبند ایک تاریخی، مذہبی شہر ہے اور یہاں پر پوری دنیا کے لوگ گھومنے کے لئے آتے ہیں اس لئے یہاں کا اسٹیشن بھی خوب صورت ہونا چاہئے۔ ریلوے اسٹیشن کے معائنہ کے بعد مرکزی وزیر ریل اشونی وشنو ریاستی وزیر کنور برجیش کے ساتھ سیدھے ماں ترپور بالا سندری دیوی مندر پہنچے جہاں انہوں نے پوجا ارچنا کی ۔ بعد میں وہ رن کھنڈی روڈ پر واقع ایک وینکٹ ہال پہنچے جہاں پر انہوں نے بی جے پی لیڈران اور کارکنان کے ساتھ میٹنگ لی اور انہو ںنے کارکنان میں جوش بھرا ۔ اس میٹنگ میں 2024کے پارلیمانی انتخاب اور حالیہ بلدیاتی الیکشن پر خصوصی زور دیاگیا ۔وزیر ریل نے کہا کہ پارٹی نے انہیں پارلیمانی حلقوں کے ساتھ ساتھ سہارنپور پارلیمانی حلقہ کی بھی ذمہ داری دی ہے۔
وشنو نے کہا کہ آپسی تال میل سے پارٹی کے ذریعہ دی گئی ذمہ داری وہ کارکنان کے ساتھ پارٹی کو مضبوط کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں بوا اور ببوا کی سیاست کی وجہ سے بی جے پی کے نام لیوا کم لوگ رہ گئے تھے،لیکن وزیر داخلہ امت شاہ کی محنت نے اب بی جے پی کی جڑیں بہت مضبوط کردی ہیں جس سے 2024میں بھی بی جے پی کی سرکار نریندر مودی کی قیادت میں بنےںگی۔ انہو ںنے کہا کہ دیوبند میں بی جے پی کی جڑیں بہت مضبوط ہیں ، آنے والے سبھی انتخابات میں یہاں سے بی جے پی کامیاب ہو ںگی ۔ بلدیاتی انتخابات کے سلسلہ میں وزیر ریل نے کہا کہ یہاں کے کارکنان کے جوش کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ دیوبند میں بی جے پی بہت مضبوط ہے اور اس مرتبہ بلدیاتی انتخاب میں دیوبند میں بی جے پی کا چیئرمین منتخب ہوگا ۔ وزیر ریل اشونی وشنو نے کہا کہ اترپردیش میں 10سال پہلے تک بوا اور بھتیجے کے علاوہ کسی کا نام نہیں ہوتا تھا ، تنظیم کی مضبوطی سے ہم لوگ یوپی میں کامیاب ہوئے ہیں اور ہم نے لگاتار دو مرتبہ یوپی میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ بی جے پی حکومتوں میں ہر طبقہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماری پارٹی پورے ہندوستان میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔ انہوں نے کارکنان میں جوش بھرتے ہوئے کہا کہ منڈل سطح پر کام کیا جائے اور منظم طریقہ سے کام کریں اور اس میں مرکز کے ساتھ بوتھ سطح کے لوگ شامل ہوں ، بوتھ سطح پر میٹنگیں کی جائیں ۔ اسی فارمولہ پر کام کرتے ہوئے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ وزیر ریل اشونی وشنو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کئے ہوئے ہیں ، آج پوری دنیا میں ہندوستان کا نام عزت کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ ترپور ماں بالا سندری دیوی کے نام سے اسٹیشن کا نام رکھے جانے کے سوال پر مرکزی وزیر ریل نے کہا کہ ریاستی حکومت سے اس کو لے کر گفت وشنید کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم ریلوے اسٹیشن کا ڈیزائن ہے ، اس کا ڈیزائن ورلڈ کلاس کیسے ہو اور اسے اپنے کلچر سے کیسے جوڑا جائے اس کام کو لے کر آگے بڑھا جائے گا ۔ انہو ںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کا یہ دورہ ریلوے اسٹیشن کا معائنہ کرنا تھا ۔ مرکزی وزیر ریل میٹنگ کے بعد ریاستی وزیر کنور برجیش سنگھ کے ساتھ گاﺅں جڑودہ جٹ پہنچے اورکچھ دیر آرام کرنے کے بعد رام پور منہیاران کے لئے روانہ ہوگئے۔ واضح ہو کہ مرکزی وزیر ریل اشونی وشنو کے دیوبند آمد کی وجہ سے ریلوے اسٹیشن پر افسران اور کئی اضلاع کے بی جے پی لیڈران صبح سے ہی جمع تھے جہاں ریاستی وزیر کنور برجیش سنگھ ، سابق ممبر پارلیمنٹ راگھو لکھن پال شرما، علاقہ صدر موہت بینےوال ، بی جے پی ضلع صدر ڈاکٹر مہیندر سنگھ سینی سمیت بی جے پی کے سبھی لیڈران نے مرکزی وزیر کا پرزور استقبال کیا، وہیں ضلع مجسٹریٹ اکھلیش سنگھ اور ایس ایس پی ڈاکٹر وپن تاڑا سمیت ضلع کے اعلیٰ افسران اورمحکمہ کے اعلیٰ افسران بھی ریلوے اسٹیشن پر پروٹوکول کی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے نظر آئے۔
0 Comments