Latest News

مفتی عبدالغنی ازہری کی گرانقدر علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،جامعہ دعوة الحق معینیہ اور جامعة الجمیل الاسلامیہ میں تعزیتی نشستونں کااہتمام۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
حضرت مولانا مفتی عبدالغنی ازہری کشمیری کے انتقال پر جامعة الجمیل الاسلامیہ نائی نگلی عرف ماجری (رام پور منیہاران) میں ایک تعزیتی نشست کااہتمام کیاگیا،جس میں حضرت مرحوم کے لئے قرآن خوانی کرکے دعاءایصال ثواب کااہتمام کیاگیا۔
 اس موقع پرجامعہ کے ناظم و ڈائریکٹر مفتی عبدالخالق قاسمی الماجری نے کہا کہ حضرت مفتی عبد الغنی ازھری ؒ کا انتقا ل نہ صرف ایک خانوادہ کا حادثہ ھے بلکہ یہ پوری قوم و ملت کا حادثہ ھے،یہ ملت کے ہر ہر فرد کا نقصان ھے،وہ روحانیت کے عظیم بادشاہ تھے، جنہوں نے ہزاروں لوگوںکو سیدھا راستہ دکھایاہے،وہ ملت کے معمار اور علوم نبوت کے ا مین وپاسباںتھے،رب کریم ملت کو ان کا بہترین بدل نصیب فرمائے۔ان کا انتقال پوری ملت اسلامیہ کاعظیم خسارہ ہے، اس دوران مرحوم کے لئے دعاءمغفرت کی۔ اس موقع پر حضرت کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کیاگیا۔ اس دوران قاری محمد عامر، قاری عبدالصمد ماجری، ماسٹر اسجد ماجری ،ملا عبدالغفور ماجری، رفیع الدین شاہنواز ملک و سرفراز ملک سمیت کافی تعداد میں طلبہ وطالبات موجودرہے۔
ادھر اس سلسلہ میں جامعہ دعوت الحق معینیہ چررہو رام پور منیہاران میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔نشست کو خطاب کرتے ہوئے جامعہ کے ناظم مولانا شمشیر قاسمی نے کہا کہ مجاہد آ زادی حضرت مولانا مفتی عبد الغنی کشمیری ازہری کی رحلت سے ملک ایک معتدل ،بلند پایہ ،فقیہ اور محدث سے محروم ہوگیا ان کی گرانقدر علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مفتی صاحبؒ اللہ تبارک وتعالیٰ نے زہد و تقویٰ للہیت کی عظیم صفت سے نوازا تھا کتاب و سنت کے استحضار کے ساتھ ساتھ آ پ کو فقہی مسائل کے استنباط میں بھی غیر معمولی مہارت تھی ،مفتی صاحب مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنہوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی۔بعد ازاں قرآن خوانی کرکے مفتی صاحب مرحوم کے لئے ایصال ثواب کیا گیا۔اس موقع پر جامعہ مہتمم صوفی محمد شمشاد کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر مولانا ثوبان ،مولانا قمر، ماسٹر ارشد، حافظ انتظار، مولانا افتخار، مولانا حسین وغیرہ موجود رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر