Latest News

قاری ابوالحسن اعظمی کی فن تجوید کی خدمات کے اعتراف میں اعزازی تقریب اور عظیم الشان محفل قرات کا انعقاد، قاری ابوالحسن اعظمی قلم و قرطاس کا روشن مینارہیں: مولانا ندیم الواجدی۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
رکن رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ و سابق صدر شعب قراءت دارالعلوم دیوبند قاری ابوالحسن اعظمی کے تلامذہ اور محبین نے عظیم محفل قراء ت اور قاری صاحب کے اعزاز میں گزشتہ شب عیدگاہ کے میدان میں اعزازی پروگرام کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر ملک بھر کے قراء حضرات اور مؤقر علماء کرام نے شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے اپنے تحریری پیغام میں کہا کہ قاری ابوالحسن اعظمی کا فن قراء ت میں درک اور اس حوالے سے خدمات شکر رب کے ساتھ ساتھ قدر افزائی کے متقاضی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں دعاء گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ موصوف کی فنی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازتے ہوئے ان کے لئے اور جملہ مستفیدین کے لئے وسیلہئ نجات بنے۔ دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدارسی نے اپنے تحریری پیغام میں کہا کہ قاری صاحب کی شخصیت خدمت علم و فن کے حوالے سے تعارف و توصیف سے بالاتر ہوچکی ہے۔ اتنی طویل اور عظیم خدمات جس کی دورِ حاضر میں تو کیا ماضی قریب و بعید میں بھی کوئی مثال نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی علمی خدمات نے برصغیرہی نہیں عالم اسلام سے بھی اعتراف کرالیا جس کا بین ثبوت رابطہئ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کی جانب سے پورے اعزاز کے ساتھ اساسی رکنیت ہے۔ مولانا مدراسی نے کہا کہ صرف ایک فن میں ایک سو چھتیس (۶۳۱) کے قریب اتنی عظیم تعداد کتب و دیگر موضوعات بے شک آپ کا کوئی ہمسر نہیں۔ یہ ایسی حقیقت ثابتہ ہے کہ موافق تو موافق ہے مخالف کے لئے بھی اعتراف کے بغیر چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا قاری صاحب کی ذات متقدمین اور اربابِ علم و فن کا واضح نمونہ ہی نہیں بلکہ کئی صدیاں اسی ہمہ جہت شخصیت کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں۔
قاری محمد صدیق صاحب سانسرودی صدر شعبہ قراء ت وتجوید دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر گجرات نے کہا کہ قاری صاحب کے دماغ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے عقل و دانش کے چراغ سے منور کیا ہے۔ آپ کے قلب کو حقیقت آشنا اور صالح افکار و خیالات کا حامل بنایا ہے۔ انہوں نے کہ قاری صاحب کی زندگی میں بہت سے ایسے مشکل مراحل آئے جس کی وجہ سے ان کی ملازمت کا چراغ بھی گل ہوتا دکھائی دینے لگا، لیکن آپ نے پروردگار کی رزاقیت پر یقین رکھتے ہوئے کسی بھی حاکم کی دہلیز پر اپنی خودداری کو سجدہ نہیں کرنے دیا۔ انہوں نے کہا کہ قاری ابوالحسن کا رشتہ قلم و قرطاس سے بہت پرانا اور مسلسل ہے جس کا دنیا کے اربابِ علم و فضل اعتراف کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماج کے باصلاحیت افراد کا اعزاز ہونا چاہئے اور ایسے پروگراموں میں شرکت کرکے ہمیں کچھ سیکھنے اور کام کرنے کا حوصلہ بھی ملتا ہے۔ قاری ابوالحسن اعظمی قرونِ اولیٰ کی صفات سے مالامال مل ہیں۔ دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ ماسٹر انظرحسین میاں نے کہا کہ مولانا موصوف تجوید و قراء ت کا روشن چراغ ہیں۔ حضرت قاری صاحب منکر المزاج، بلند اخلاق، ہمدرد، غمگسار، مہذب و مہمان نواز، معاملات کے کھرے، نہایت نفیس طبیعت اور اعلیٰ اخلاق کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قاری صاحب نے محنت، تحقیق و جستجو کی جتنی منزلیں طے کی ہیں اور اس فنِ قراء ت میں تنِ تنہا جو کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں وہ ایک مثال ہیں۔ انہوں نے قاری صاحب کے تلامذہ کو بھی مبارک باد پیش کی کہ انہوں نے اپنے استاذ کے اعزاز میں یہ کامیاب پروگرام منعقد کیا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ قاری ابوالحسن تجوید و قراء ت کی دنیا ایک ایسا نام ہے جس کے ارد گرد عظمتوں کا ہالہ بنا ہوا ہے۔ آپ علم و ادب کا کوہِ ہمالہ، عظمت و رفعت کا نشان، فضائل و کمالات کا مخزن، دیدہ وری اور دانشوری کا عنوان، علم و قلم کا دھنی، تقویٰ و طہارت کا پیکر ابوالحسن اعظمی کا نام آتے ہی یہ صفات عملی شکل میں ذہن کے ارد گرد گردش کرنے لگتی ہیں۔ انہون نے کہا کہ قاری صاحب سے میرا بڑا قدیم رشتہ ہے اور وہ بڑے بااخلاق اور باوضع انسان ہیں۔ آج قاری ابوالحسن اعظمی کے اعزاز میں جو محفل سجائی گئی ہے وہ ایک نوانی باعظمت اور یادگار محفل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجوید و قراء ت جیسے خشک موضوع پر ایک سو چھتیس کتابیں لکھنا ان کی کرامت اور توفیقِ خداوندی کا کرشمہ ہی کہا جاسکتا ہے جس سے ہمیں کام کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔جلسہ کی نظامت کر رہے مولانا ڈاکٹر قاری عبدالرحمن ساجد الاعظمی بانی و مہتمم دارالفکر، مؤ نے کہا کہ قاری صاحب کو اللہ رب العزت نے بے شمار خوبیوں اور کمالات سے نوازا ہے۔ مختلف خوبیوں کا سامنا تو ملنے پر ہوتا ہے اور کمالات ان کی تصنیفات اور تالیفات سے ظاہر ہوتے ہیں۔ قاری صاحب کو اللہ نے اپنے میدان کا مردِ کامل بنایا ہے اور یقینی طور پر صرف دارالعلوم دیوبندہی میں نہیں بلکہ دور دراز تک تجوید و قراء ت کے میدان میں قاری صاحب جیسے کمال اور اختصاص کے مالک کوئی دوسری شخصیت نہیں ہے۔ رب العزت نے انہیں اس کام کے لئے منتخب کیا اور ان کی ایک چھتیس کتابوں کی تصانیف اس بات کی گواہ اور ثبوت ہیں کہ جہاں تک فن کا تعلق ہے قاری صاحب کے ہمسر اور ہم پلہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔بعد ازاں قاری ابوالحسن اعظمی نے جذباتی انداز میں گفتگو کی اور کہا کہ ممنون ہوں اپنے تلامذہ، محبین اور رفقاء کا جنہوں نے اس پروگرام کو بنایا، سجایا اور سنوارا۔ انہوں نے کہا کہ کتاب اللہ رب العزت کا کلام ہے، اس کا ذات سے نکلا ہوا ہے، اس کی صفت ہے، اس کی سماعت عبادت ہے۔ سرزمین دیوبند میں ماہرین قراء کرام، ملک کے چیدہ اور منتخب قراء عظام نے دل کش اور پرکشش لہجوں سے تلاوت قرآن کریم کی میں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔قبل ازیں مدرسہ دارالقراء ت نگلہ راعی کے مہتمم مفتی محمد بلال قاسمی نے سپاس نامہ پیش کیا جب کہ جامعہ قاسمیہ دارالتعلیم والصنعہ کے مہتمم مولانا محمد ابراہیم قاسمی نے قاری ابوالحسن اعظمی کا تعارف پیش کیا۔ آخر میں قاری محمد یعقوب گجراتی نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کو کامیاب بنانے والوں میں قاری سید محمد ارشاد، مولانا مقیم الدین، عمر الٰہی، مولانا محمد ابراہیم قاسمی اور عمیر الٰہی کا اہم کردار رہا۔ اس موقع پر قاری آفتاب احمد خاں، قاری عبدالعزیز، قاری شفیق الرحمن، قاری عبدالجلیل، قاری محمد واصف، قاری محمد ریاض، مولانا عبداللہ ابن القمر قاری طیب جمال، قاری محمد اکرام، قاری مستجاب الرحمن، قاری ہدایت اللہ، قاری زبیر احمد، قاری بدرالدجیٰ، قاری عنایت الرحمن، قاری محمد اکمل، قاری اسعد الزماں، ڈاکٹر تابش مہدی، مولانا نورالحسن راشد، مولانا عبدالسلام، قاری احسان محسن، مولانا اویس صدیقی، خالد گل، انعام الٰہی، عبداللہ راہی، ماسٹر جاوید، آشو، عبدالرحمن سیف، حافظ اسجد، سمیر چودھری، رضوان سلمانی، عارف عثمانی، فہیم عثمانی، مشرف عثمانی سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر