Latest News

ختم نبوت کے عقیدہ کا تحفظ دینی فریضہ: مفتی ابو القاسم نعمانی، دارالعلوم دیوبند میں منعقدہ چار روزہ تحفظ ختم نبوت تربیتی کیمپ میں سیکڑوں علماءاور فارغین کی شرکت۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
ایشیا ءکی عظیم درسگاہ دارالعلوم دیوبندمیں کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کی زیر نگرانی منعقدہ چودہواں تحفظ ختم نبوت تربیتی کیمپ آج ادارہ کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے پرمغز خطاب اور رقت آمیز دعا پر اختتام پذیر ہوگیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ تیرہ سالوں سے دارالعلوم دیوبندمیں تحفظ ختم نبوت تربیتی کیمپ منعقد ہو رہا ہے، جس میں فضلائے مدارس اسلامیہ کو اسلامی عقائد کے خلاف اٹھنے والے فتنوں بطور خاص قادیانیت، شکیلیت اورجھوٹے مدعیان مہدویت کے سدباب کے لئے رجال کار کی تیاری پر زور دیاجاتا ہے۔ عالمی وبا ءکرونا کی وجہ سے یہ نظام دو سالوں سے ملتوی تھا ،اس سال بھی بعض اعذار کے باعث صرف چار ہی دنوں کے لیے منعقد ہوا ۔ حسب معمول سال رواں یہ تربیتی کیمپ ۳۱تا ۶۱مارچ ۳۲۰۲ءدارالحدیث (فوقانی) منعقد ہوا،کیمپ کی پہلی نشست قاری عبد الروف بلند شہری استاذ دار العلوم دیوبند کی تلاوت قرآن مجید سے ہوئی، جس کی صدارت دار العلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کی اور افتتاحی خطاب کیا۔اس کے بعد استاذ الحدیث مفتی محمد راشد اعظمی اور مولانا عبد اللہ معروفی نے اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں ان فتنوں کے گمراہ کن عقائد پر روشنی ڈالی اور ان سے اپنے ایمان و عقائد کو محفوظ رکھنے کا طریقہ بتایا۔انہوں نے کہا کہ تربیتی کیمپ کا یہ نظام کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند کی نگرانی میں مولانا شاہ عالم کی کوششوں سے رائج ہوا ہے ، دعا ہے کہ اﷲتعالیٰ اس کو کامیابیوں سے ہمکنار کرے اور ہر طرح کے شرور و فتن سے محفوظ فرمائے آمین ۔کیمپ کی روزانہ تین نشستیں منعقد ہوتی رہیں،اس طرح چار دنوں میں کل ۸ نشستیں ہوئیں ۔ دوران بیان پیش کیے گئے حوالوں کی مراجعت اور مطالعہ ومشاہدہ کا نظم بھی مرکز التراث الاسلامی دیوبند کی جانب سے الیکٹرانک پروجیکٹر کے ذریعہ کیاگیاتھاتاکہ حوالوں کو اپنی یاد داشت میں محفوظ کرنے اور مشاہدہ کرنے میں شرکاءکیمپ کوآسانی ہو۔اس تربیتی کیمپ میں دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند،دارالعلوم شیخ زکریادیوبند،مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور، جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد و دیگر مدارس عربیہ کے فضلاءاوریوپی، بہار، جھارکھنڈ، بنگال، ہریانہ، دہلی، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، آندھرا پردیش، اُڈیشہ، آسام، منی پور ، میگھالہ ، گجرات ، کشمیر، تملناڈ، کیرالہ وغیرہ کے چار سو علمائے کرام و فضلاءمدارس عربیہ نے شرکت کی ۔کیمپ میں متعینہ عنوانات پرچار نشستوں میں مولانا شاہ عالم گورکھپوری کے تربیتی اسباق اور بیانات ہوئے۔اس کے علاوہ دیگر نشستوں میں شعبہ تحفظ ختم نبوت مدرسہ مظاہرعلوم کے استاذ مولانا محمد راشدگورکھپوری، حافظ اقبال احمدملی ناظم احیاءالسنة اسلامک سینٹرمالیگاو ¿ں ،کل ہند مجلس کے مبلغ مولانا اشتیاق احمد قاسمی کے تربیتی بیانات ہوئے۔ حوالوں کی مراجعت و مشاہدہ میں مولانا محمد شاہد انور قاسمی بانکوی، مولانا شہباز اختر قاسمی سیوانی و ماسٹر محمد احمد گورکھپوری کارکنان مرکز التراث الاسلامی دیوبند نے تعاون کیا ۔ مولانا شاہ عالم گورکھپوری نے اختتامی نشست میں ”علمی وعملی میدان میں فتنوں کا تعاقب کس طرح کیا جائے اور پیش آنے والی دشواریوں کا ازالہ کس طرح ہو “کے عنوان پر بیان کرتے ہوئے علمی اور عملی میدانوں میں کام کرنے کے طوروطریق اور اصول بیان کئے۔آپ نے بتایا کہ اہل علم اور مدارس اسلامیہ ، اسی طرح کالج اور یونیورسٹیوںں میں زمینی حقائق سے جڑکرکام کرنے کی متعدد نوعیتیں ہیں،ان میں تدریسی و تعلیمی ،تصنیفی، تنظیمی اور تبلیغی میدانوں کے دروازے کھلے ہوئے ہیںجو فضلاءعلمی ذوق رکھتے ہیں ان کے لیے اس میدان میں کام کرنے کا سنہرا موقع ہے ۔اس دوران مفتی ابولاقاسم نعمانی کے بدست تمام شرکاءکو بصورت کتب قیمتی انعامات اور سند شرکت سے نوازاگیا۔اس آخری نشست میں مولانا اسعد اللہ بستوی، مولانا اسحاق نازکی کشمیر، ڈاکٹر عزیر عالم ممبئی، مولانا بادشاہ قاسمی کیرالہ، محمد حمزہ کیرالہ شریک رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر