Latest News

’دیوبند اتہاس‘ نامی کتاب کے مصنف، معروف قلمکار علی حسن ساگر کا انتقال۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
دیوبند کی معروف سماجی و ادبی شخصیت اور’ دیوبند اتہاس‘ کے نام دیوبند کی تاریخ لکھنے والے معروف قلم کار علی حسن ساگر کا آج 71 سال کی عمر میں بیماری کے باعث صبح سحری کے وقت انتقال ہوگیا۔ان کے انتقال کی خبر سے شہر کی سماجی ،سیاسی،ادبی اور صحافتی شخصیات نے ان کی رہائش گاہ محلہ موری تیلیان پہنچ کر اظہار تعزیت کرتے ہوئے علی حسن ساگر کے انتقال پر گہرا افسوس ظاہر کرتے ہوئے ان کے انتقال کو دیوبند کے ادبی حلقوں کو لئے بڑا خسارہ قرا ردیا۔مرحوم علی حسن ساگر گزشتہ کافی دنوں سے بیمار تھے لیکن صبر و ہمت کو ساتھ وہ بیماریوں سے لڑتے آرہے تھے،لیکن آج ان کا وقت پورا ہوگیا اور وہ دائمی سفر پر روانہ ہوگئے۔1952ءمیں پیدا ہوئے علی حسن ساگر نے 1972ءمیں ادبی دنیا میں قدیم رکھا اور ہندی اردو کے اخبارات و رسائل میں مختلف عنوانوں سے لکھا،مرحوم کافی عرصہ تک ہندی روزنامہ مانو جگت کے بیورو چیف بھی رہے ہیں۔ انہوںنے ’دیوبند اتہاس‘ کے نام سے دیوبند کی تاریخ لکھ کر کافی شہرت اور مقبولیت حاصل کی ہے۔ سیاسی،سماجی اور ادبی میدان میں انہوں نے جو شہرت حاصل کی ہے، اس میں ان کے بھائی ارشاد علی ساگر نے اہم رول اداکیاہے۔ زندگی کے آخری سالوں میں علی حسن ساگر نے شعرو شاعری میں اپنی صلاحیتوں کو نکھارا اور بہت سے غزلیں اور نظمیں لکھیں۔علی حسن ساگر کی ادبی و قلمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ نماز جنازہ بعد نماز ظہر احاطہ مولسری میں ممتاز عالم دین مفتی سید محمد عفان منصورپوری نے ادا کرائی، بعد ازیں آبائی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ نماز جنازہ میں سابق رکن اسمبلی معاویہ علی، سابق چیئرمین انعام قریشی، مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی، نائب منیجر سید آصف حسین، حافظ عبدالخالق، نامور قلمکار سید وجاہت شاہ، اسعد صدیقی، معین صدیقی، ڈاکٹر شمیم دیوبندی، آصف ساگر، توفیق احمد جگی، مہتاب آزاد سمیت شہر کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر