Latest News

دیوبند میں پُرامن ووٹنگ، ووٹر لسٹوں میں نام نہ ہونے سے بڑی تعداد ووٹ ڈالنے سے محروم، انتظامیہ کی سختی، خواتیں کے ساتھ ہوئی بدسلوکی، بھید بھاو کا الزام۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
اترپردیش میںبلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلہ کے تحت آج ہوئی ووٹنگ کے دوران ووٹروں میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا حالانکہ اس کے باوجود سابقہ الیکشن کے مقابلہ ووٹنگ فیصد میں کمی درج کی گئی ہے، جس کا بنیادی سبب بڑی تعداد میں لوگوں کے نام ووٹر فہرستوں سے غائب پائے گئے،اتنا ہی نہیں بلکہ جوش و جذبے کے ساتھ ووٹ ڈالنے آئے نئے ووٹر بھی اپنا نام لسٹ میں تلاش کرتے رہے لیکن انہیں بھی مایوسی ہوئی، جس کو لیکر لوگوں میں کافی ناراضگی دیکھنے کو ملی ہے، اطلاع کے مطابق دیوبند میں شام چھ بجے تک پرُامن طریقہ سے تقریباً 64 فیصد ووٹنگ ہوئی،حالانکہ کئی مقامات پر فرضی ووٹنگ کو لیکر معمولی کہاسنی ہوئی اور متعدد مقامات پر پولیس نے ہلکی طاقت کا استعمال کرکے بھیڑ کو ادھر اُدھر کیا۔ وہیں دیوبند میں برقع پوش خواتین کو چیکنگ کے نام پر پریشان کیا گیا۔
سہارنپور میں بی ایس پی لیڈر عمران مسعود نے انتظامیہ پر جان بوجھ کر ووٹروں کو پریشان کرنے اور صحیح ووٹروں کو بھی ووٹ نہیں ڈالنے دینا کا الزام لگایاہے۔ جمعرات کے روز صبح سات بجے یوبند کے 22 ووٹنگ مراکز کے 89 بوتھوں پر شہر کے 81 ئے زائد رائے دہندگان میں سے 64 فیصد ووٹروں نے شہر چیئرمین اور وارڈ ممبروں کے لئے ووٹنگ کی۔صبح نو بجے تک 11 فیصدی،دوپہر گیارہ بجے تک 23 فیصد،دوپہر ایک بجے تک 38 فیصد،تین بجے تک 49 فیصد،پانچ بجے تک 58 فیصدی اور شام چھ بجے تک دیوبند میں 64 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ دیوبند کے 25 وارڈوں میں سے تین ممبران بلا مقابلہ منتخب ہوگئے تھے ،جس کے سبب آج 22 وارڈ ممبروں کے لئے ووٹنگ ہوئی۔ صبح سے ہی ووٹروں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے کو ملا،حالانکہ بڑی تعداد میں دیوبند میں تعینات پولیس اور فورس کے جوانوں کو لیکر خاص علاقہ کے لوگوں میں دہشت بھی محسوس کی گئی لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں مردو خواتین پولنگ مراکز پر پہنچے لیکن ووٹر فہرستوں میں بدنظمی اور ووٹ کٹنے کی شکایت کو لیکر لوگوں میں کافی ناراضگی دیکھنے کو ملی، جس کے سبب بڑی تعداد اپنا ووٹ ڈالنے سے محروم رہ گئی۔وہیں کئی لوگوں کا الزام تھاکہ پہلی فہرست میں ان کا نام تھا لیکن آخری ووٹر لسٹ میں ان کا نام نہیں ہے۔ادھر انتظامیہ کی جانب سے زبردست تیاریاں کی گئی تھیں اور اعلیٰ افسران مسلسل تمام حالات پر نظر بنائے ہوئے رہے، ایس پی دیہات ساگر جین، ایس ڈی ایم سنجیو کمار اور سی او رام کرن سنگھ پولیس فورس کے ساتھ مسلسل پورے شہر میں گشت کرتے رہے اور الگ الگ پولنگ مراکز پرپہنچ کر حالات کا جائزہ لیتے رہے، کئی مقامات پر انہوں نے ووٹروں کے آدھار کارڈ چیک اور موبائل لیکر بوتھ کے اندر جانے والوں کو ڈانٹ پلائی۔ ریتی چوک پر جمع بھیڑ کو ادھر اُدھر کرنے کے لئے پولیس نے ہلکی طاقت کا استعمال کیا ،اس کے علاوہ محلہ کائستھواڑہ ،ریلوے روڈ اور دیگر کئی مقامات پر فرضی ووٹنگ کو لیکر حامیوں میں معمولی کہاسنی بھی ہوئی ،جن پر پولیس نے سختی کرتے ہوئے موقع سے بھگا دیا۔ 
ووٹنگ کے دوران امیدواروں کے حامیوں نے انتظامی افسران پر بھید بھاوکا الزام بھی عائد کیاہے اور کہاکہ خاص علاقوں میں بنا پرچی دیکھے ہی لوگوں کو اندر جانے دیاگیا جبکہ کچھ علاقہ میں ووٹروں کو پریشان کیاگیاہے۔دیوبند میں امن وشانتی کے ماحول میں ووٹنگ کے اختتام پر انتظامیہ نے بھی راحت کی سانس لی ہے، آئندہ 13 مئی نتائج کا دن ہے۔
ادھرسہارنپور میئر کے لئے ووٹنگ کے دوران ووٹروں میں کافی جوش و خروش دیکھنے کو ملا ،حالانکہ کئی مقامات پر فرضی ووٹنگ کو لیکر ہوئے ہنگامہ کے کافی دیر تک ووٹنگ عمل کو روک کر رکھا گیا،جس کے بعد بی ایس پی لیڈر عمران مسعود نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کے ووٹروں کو جان بوجھ کر پریشان کیا جارہاہے اورانتظامی افسران ان کے ووٹروں کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں اور انہیں ووٹ نہیںڈالنے دے رہے ہیں،انہوںنے کہاکہ ووٹ ہمارا آئینی حق ہے ،جس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ معمولی واقعات کے درمیان جملہ طورپر ضلع میں پر امن طریقہ سے ووٹنگ ہوئی اور کہیں سے بھی کا کوئی ناگہانی واقعہ پیش نہیں آیاہے، جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے بھی راحت کی سانس لی ہے۔ نگر نگم سہارنپور میں شام چھ بجے تک 60فیصدی ووٹنگ جبکہ ضلع بھر میں70 فیصدی ووٹنگ ہوئی ہے،جس کے بعد تمام امیدواروں کی قسمت بیلٹ بوکس میں بند ہوگئی ،جس کے نتیجے آئندہ 13 مئی کو سامنے آئینگے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر