Latest News

سہارنپور :مسلم اکثریتی انتخابی مراکز پرمسلم خواتین کی لمبی قطاریں، عمران مسعود کا مسلم علاقوں میں پولس پر بے جا سختی کا الزام، مسلم ووٹروں کوبھی پولس کے رویّہ سے شکایت۔

سہارنپور: ڈاکٹر شاہد زبیری۔
آج یہاں بلدیاتی انتخا بات کے پہلے مرحلہ میں صبح میں مسلم ووٹروں میں جوش کم دکھائی دیا لیکن دوپہر بعد مسلم ووٹر خاص طور مسلم خواتین گھروں سے نکلیں اور ووٹ ڈالنے اپنے اپنے انتخابی مراکز پر پہنچیں لیکن پولس نے مسلم علاقوں ووٹروں کو انتخابی مراکزمیں داخل ہو نے سے پہلے باہر گیٹ پر ہی ووٹر پرچی اور آئی ڈی کی چیکنگ شروع کر دی اندر بھی سرکاری عملہ نے دوبارہ چیکنگ کی جس کیوجہ سے ووٹروں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اس نمائندہ جن مسلم علاقوں کے انتخابی مراکز کا جا ئزہ لیا ہر جگہ مسلم ووٹروں اور خاص کر برقعہ پوش خواتین کی لمبی قطاریں گیٹ کے باہر دکھائی دیں سب سے لمبی قطار مسلم گرلس انٹر کالج کے گیٹ کے باہر سڑک تک لگی تھی یہاں مردوں کی بھی لمبی لائن تھی جو بھی ووٹر اس کی شکایت کررہا تھا پولس اسکو دھمکاکر خاموش رہنے کی تاکید کررہی تھی اسلامیہ انٹر کا لج عیدگاہ روڈ پر بھی یہی نظارہ تھا۔ جی بی ایس انٹر کالج کے باہر بھی پیرا ملٹری فورس اور مقامی پولس ووٹر پرچی اور آدھار کارڈ کی چیکنگ کے بغیر اندر نہیں جانے دے رہی تھی گورمنٹ انٹر کالج کے اندر ہر بوتھ پر برقعہ پوش خواتین ووٹروں کی لمبی قطار دیکھی گئی ہر جگہ پولس باہر ہی ووٹر پرچی اور ووٹر آئی ڈی کے طور آدھار کارڈ چیک کررہی تھی آدھار کارڈ کی فوٹو کاپی کی جگہ اصلی آدھار کارڈ کی شرط لگا رہی تھی ووٹر پرچی اور آدھار کارڈمیں کسی ایک میں اسپیلنگ کی معمولی غلطی یا عمر کے اندراج کو لیکر پولس نے ووٹروں کو واپس کردیا زیادہ تر ووٹروں نے پولس کے اس رویّہ کی شکایت کی اور کہا کہ ووٹر پرچی اور آدھار کارڈ کی دودو جگہ چیکنگ کیوجہ سے لوگوں کو ووٹ ڈالنے میں دیر لگ رہی تھی کچھ مقامات پر ووٹروں کے ناراض ہو کر چلے جا نیکی شکایات بھی سامنے آئی ہیں حیرت کی بات یہ تھی کہ بی ایس پی اور سماجوادی پارٹی کے پولنگ ایجنٹ اور کونسلوں کے ایجنٹ بھی کچھ بولنے کی ہمّت نہیں کررہے تھے پولس کا خوف ان پر حاوی دکھائی دیا جبکہ ووٹر وں میں پولس کے رویّہ کو لیکر ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا تھا اور کچھ ووٹر پولس پر دھمکانے اور چپ کرنے کا بھی الزام لگا رہے تھے ۔ گرو نانک انٹر کالج انبالہ روڈ پر پولس کی بجا ئے پولنگ کا سرکاری عملہ ہی ووٹر پرچی اور آدھار کارڈ چیک کر رہا تھا اور ووٹر آرام سے اپنے حقِّ رائی دہی کا استعمال کررہے تھے وہا ں کسی بوتھ پر لمبی قطار نہیں دیکھی گئی مسلم ووٹرس بھی آرام سے ووٹ ڈال رہے تھے اور پولس کسی کیساتھ بھی سختی سے نہیں پیش آرہی تھی ۔
بی ایس پی کے مغربی یو پی کے انچارج اور سابق ممبر اسمبلی عمران مسعود نے اپنے بیان میں پولس پر جانبداری کا الزام لگا اور کہا کہ مسلم علاقوں میں پولس بے جا اور بے مطلب سختی دکھائی ہے اور بی جے پی کے علاقوں میں پولس نے نرمی برتی رہی ہے اور لوگ آرام سے ووٹ ڈال رہے ہیں ۔عمران مسعود نے مسلم علاقوں میں پولس پر خوف کا ماحول بنا نیکا الزام لگا یا ہے اور کہا کہ ووٹروں کو بلاوجہ پریشان کیا گیا جسکی وجہ سے وہ ووٹ ڈالے بغیر واپس چلے گئے ۔انہوں نے الزام لگا یا کہ ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ مسلم پولنگ کا فیصد گھٹ جا ئے ۔انہوں ے مسلم ووٹروں سے اپیل بھی کی کہ وہ ہر حال میں اپنا ووٹ ڈالیں ۔انہوں نے الزام لگا یا کہ پولس بی جے پی کے میئر کے امیدوار کو شکست سے بچا نے کیلئے پولس ہر طرح کے ہتھکنڈے کا استعمال کر رہی ہے۔
خبر لکھے جا نے تک ضلع اور شہر کے پولنگ کا حتمی فیصد سرکاری طور پر جاری نہیں کیا گیا تھا شام 5بجے تک الیکشن کنٹرول روم کیجانب ضلع کامجموعی پولنگ 67.23فیصد اور شہر کا پولنگ فیصد52.52فیصد بتا یا گیا تھا اور پولنگ جا ری تھی ۔ سہارنپورکی میئر سیٹ پر عام طور پر سیاسی حلقوں میں بی جے پی کے امیدوار ڈاکٹر اجے کمار اور بی ایس پی کی امیدوار خدیجہ مسعود کے درمیان راست مقابلہ مانا جا رہا ہے مسلمانوں میں عام طور ووٹروں کا غالب رجحان بی ایس پی کی امیدوار کیطرف دکھا ئی دیا اس نمائندہ نے بھی کئی پولنگ بوتھوں پر مسلم خواتین اور مسلم مردوں سے بات کی انہوں نے بھی اس کی تائید کی ہے ۔اب جبکہ امیدواروں کی قسمت ای وی ایم مشینوں میں بند ہو گئی ہے لوگوں کی نظریں 13مئی کو ہو نے والی ووٹ شماری پر ہے جس کے بعد امیدوار وں کی قسمت کا فیصلہ ہو جا ئیگا ۔سماجوادی پارٹی ،کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے امیدواروں سمیت میئر کی سیٹ پر کل 8امیدوار نگر نگم کے70وارڈو ں کی فوج میدان میں تھی لیکن میئر کی سیٹ سب کی توجہ بنی ہو ئی ہے دیکھنا یہ ہیکہ میئر کا تاج کس کے سر رکھا جا تاہے ۔واضح رہیکہ اب تک میئر کی سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ تھا وہ اس قبضہ کو برقرار رکھ پاتی ہیکہ نہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر