Latest News

ہماری مسجد چلی گئی، ہم کامن سول کوڈپر کیا کرلیں گے؟ وزیرِ اعظم کی یو سی سی کی حمایت کے بعد مایوس ہوئے مولانا سید ارشد مدنی۔

دیوبند: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا ایک مایوسی بھرا بیان سامنے آیا ہے حالانکہ وہ اپنی جرات مندی کے لئے مشہور ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہماری مسجد چلی گئی اور ہم کچھ نہیں کر پائے، اب یو سی سی میں کیا کر لیں گے۔‘‘ ان کا اشارہ بابری مسجد کی طرف ہے جس کو منہدم کر دیا گیا اور وہاں اب رام مندر تعمیر کیا جا رہا ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت کے دوران اپنی اس مایوسی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں مسلمان اپنے نظریات رکھیں گے، لیکن ان کی باتوں کو سنا جائے گا، اس کی امید نہیں ہے۔ مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ ’’کوئی کیا کر سکتا ہے؟ اب تو وزیر اعظم نے کھلے طور پر کہا ہے کہ مسلمانوں کے مذہبی حقوق چھین لیے جائیں گے۔‘‘
مولانا نے کہا کہ مسلمان جتنا چاہیں احتجاج کرلیں، لیکن لاء کمیشن حکومت کے نظریہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم عوام کے سامنے یکساں سول کوڈ کی حمایت کر رہے ہیں تو پھر لاء کمیشن اس کے خلاف فیصلہ کیسے دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا وزیر اعظم لا کمیشن کو مکمل اختیار دیتے اور اس پر عملدرآمد نہ کرتے تو شاید ہمارے احتجاج کا کچھ اثر ہوتا۔ انہیں لگتا ہے کہ ایسی صورت حال میں اگر جمعیت علمائے ہند، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یا کوئی اور تنظیم احتجاج کرتی ہے تو ان کی سنوائی مشکل ہے۔ مولانا نے واضح کیا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہم سڑکوں پر احتجاج نہیں کریں گے لیکن ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور آئینی طور پر کرتے رہیں گے کیونکہ یہ مذہب اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے بھی خلاف ہے، یہ ہندوستانی تہذیب کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ مولانا ارشد مدنی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بھی رکن ہیں۔ اس بورڈ نے وزیر اعظم مودی کے یونیفارم سول کوڈ سے متعلق مذکورہ بالا بیان کے بعد منگل کی دیر شب ایک ایمرجنسی میٹنگ کی تھی۔ تین گھنٹے کی اس میٹنگ میں لاء بورڈ نے اپنے نظریات لاء کمیشن کو سونپنے کا فیصلہ کیا، جس نے سبھی لوگوں سے مشورے مانگے ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ یونیفارم سول کوڈ کو لے کر جلد ایک مسودہ تیار کیا جائے گا۔ اس میں یونیفارم سول کوڈ کے قانونی پہلوؤں کو شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ شریعت کے ضروری حصوں کو بھی مسودہ میں شامل کیا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں، میٹنگ میں یہ بھی طے کیا گیا کہ بورڈ کی طرف سے لاء کمیشن کے سربراہ سے بھی ملاقات کی جائے گی۔ لاء کمیشن سے بورڈ کی اپیل ہوگی کہ اس مسودہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے یونیفارم سول کوڈ کا مسودہ تیار کیا جائے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر