Latest News

چندر شیکھر آزاد پر جان لیوا حملے کے ۴۷ گھنٹے بعد بھی دیوبند پولیس خالی ہاتھ، پولیس کا دعویٰ، کئی ٹیمیں شرپسندوں کی تلاش میں ہیں، جلد ہی پکڑے جائیں گے

دیوبند: سمیر چودھری۔
آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد پر جان لیوا حملے کو 48 گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔ لیکن امن و امان کی دھجیاں اڑاتے ہوئے شرپسند ریاستی شاہراہ پر دن دیہاڑے واردات کو انجام دینے کے باوجود اب تک پولس کی گرفت میں نہیں آسکے ہیں۔ حالانکہ پولیس کئی ٹیمیں بنا کر بدمعاشوں کی تلاش میں ہے اور جلد ہی پکڑے جانے کا دعویٰ کر رہی ہے۔
دو دن پہلے، بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد پر سفید ہریانہ نمبر کی سوئفٹ ڈیزائر کار میں سوار تین بدمعاشوں نے اس وقت جان لیوا حملہ کیا جب دیوبند میں تیرہویں میں شرکت کے بعد اپنی فارچیونر کار میں سہارنپور واپس آ رہے تھے۔ شرپسندوں نے آزاد کو نشانہ بناتے ہوئے چار راؤنڈ فائر کیے جن میں سے ایک گولی اس کی کمر کو چھو کر نکلی۔ دن دیہاڑے چندر شیکھر پر قاتلانہ حملے نے ان کے حامیوں اور پارٹی کارکنوں کو مشتعل کردیا۔ جنہیں پولیس افسران نے شرپسندوں کو جلد سے جلد پکڑنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے تسلی دی۔ لیکن واقعے کو 48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود پولیس کے ہاتھ بالکل خالی ہیں۔ واقعے کے چند گھنٹے بعد پولیس کو اسٹیٹ ہائی وے 59 پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں قید حملہ آوروں کی کار کی فوٹیج ملنے کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ اب پولیس حملہ آوروں تک پہنچ جائے گی۔ اس کے بعد یہ بھی بتایا گیا کہ حملہ آوروں کی کار کو پولیس نے دیوبند کوتوالی علاقے کے مرگپور گاؤں سے برآمد کیا ہے اور کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ لیکن دو دن گزرنے کے بعد بھی پولیس افسران ایسی کوئی معلومات شیئر نہیں کر رہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ قانون کے ہاتھ شرپسندوں تک پہنچ گئے ہیں۔ یا یوں کہہ لیں کہ معاملے کے ہائی پروفائل ہونے کی وجہ سے پولیس انتہائی رازداری کے ساتھ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ حالانکہ حکام کہہ رہے ہیں کہ شرپسندوں کو جلد ہی پکڑ لیا جائے گا۔ کوتوالی انچارج ایچ این سنگھ نے بتایا کہ 10-12 پولیس ٹیمیں اس واقعہ کی پردہ فاش کرنے میں مصروف ہیں۔ پڑوسی اضلاع سمیت ریاست سے ملحقہ کئی ریاستوں میں شرپسندوں کی تلاش جاری ہے۔ جلد ہی شرپسند پولیس کی گرفت میں ہوں گے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر