Latest News

یونیفارم سول کوڈ غیرضروری اور آئین مخالف، دارالعلوم دیوبند نے لاءکمیشن کو بھیجا مکتوب، یوسی سی کے نفاذ کی سخت مخالفت، یکساں سول کوڈ مذہبی آزادی کے خلاف ہے، جو سماجی انتشار کا سبب بنے گا۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
عالمی شہرت یافتہ ممتاز اسلامی دینی تعلیم گاہ دارالعلوم دیوبند نے یکساں سول کوڈ کے متعلق لاءکمیشن کو مکتوب ارسال کرکے یو سی سی(کامن سول کوڈ) کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان جیسے متنوع ثقافتوں والے ملک میں یکساں سول کوڈ سماجی انتشار کا باعث بنے گا،ملک میں یو سی سی کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ آئین کے بھی خلاف ہے، اس لیے اس کے نفاذ کا کوئی مطلب نہیں ہے۔جمعہ کے روز دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے لاءکمیشن کو بھیجے گئے خط میں دارالعلوم دیوبندکا موقف واضح کیا اور ہندوستان میں یو سی سی کے نفاذ کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ مذہبی آزادی کے حقوق کے خلاف ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل یوسی سی کے سلسلہ میں جمعیة علماءہند اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی بڑی مسلم تنظیمیں بھی لاءکمیشن میں اپنی مخالفت درج کراچکی ہیں۔ دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے اپنے مکتوب میں کہاکہ ہندوستان مختلف مذاہب اور ثقافتوں والا ملک ہے، یہاں یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے متعدد عوامی مسائل پیدا ہونگے اور سماجی نابرابری کی راہ ہموار ہوگی،جس سے ملک کی امن وشانتی کو نقصان پہنچے گا،حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میںیکساں سول کوڈ کی کوئی ضرورت نہیں جبکہ یہ آئین ہند کے بھی خلاف ہے، کہاکہ یکساں سول کوڈ مذہبی آزادی کے حقوق کے خلاف ہے۔مکتو ب میں کہاگیا ہے کہ دارالعلوم دیوبند وہ ادارہ سے جس نے ملک کی آزادی اور اس کی تعمیر و ترقی میں اہم رول ادا کیا ہے اور وہ یوسی سی کے نفاذ کی سخت مخالفت کرتاہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستان میں تمام مذاہب کے لیے یکساں سول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے۔یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کا مطلب یہ ہوگا کہاکہ تمام مذاہب کے پرسنل لاءبے معنیٰ ہوجائینگے اور یوسی سی کے مطابق شادی،بیاہ،طلاق اور وراثتی قانون کا نفاذ ہوگا۔اسی طرح کی صورتحال مذہبی آزاد کے حقوق کا سلب کرنے جیسا ہے، جو کہ آئین کی دفعہ 25 اور 26 کے تحت ہر ہندوستانی شہری کو دی گئی، اگر پورے ملک میں یکساں سول کوڈ لاگو ہوتا ہے، تو یہ مذہبی اقلیتوں کے لیے مزید مشکلات اور سماجی انتشار کا باعث بنے گا کیونکہ ان کی مذہبی اور سماجی زندگی ملک کے دیگر اقوام سے بالکل مختلف ہے۔ ان کے لئے یکساں سول کوڈ تفرقہ انگیز ثابت ہوگا اور سماجی بدامنی کا باعث بنے گا، یہ آئین کی اس دفعہ کے منافی ہے، جو شہریوں کے اپنی ثقافت اور مذہب پر عمل کرنے کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کو زبردستی لاگو کرنے سے معاشرہ کے تانے بانے پر منفی اثر پڑے گا، اس لیے دارالعلوم دیوبند اس کے نفاذ کی مخالفت کرتا ہے، حکومت اور لاءکمیشن کو ملک میں اسے نافذ کرنے کے اپنے ارادے پر از سر نو غور کرکے اس کے نفاذ کے ارارہ کو ترک کرنا چائے کیونکہ دارالعلوم دیوبند اسے غیر ضروری اور بنیادی آئینی حقوق کے منافی سمجھتاہے۔


Post a Comment

0 Comments

خاص خبر