پانچ روز قبل مشتبہ حالت میں غائب ہوئے نویں جماعت طالب علم کی گزشتہ دیر شام نالے میں لاش پڑی ملنے سے علاقہ میں سنسنی پھیل گی، پولیس نے لاش کو قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجا۔ اہل خانہ نے پولیس پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے دیوبند منگلور روڈ پر جام لگادیا، اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم ، سی او اور تھانہ کی پولیس موقع پر پہنچی اور مظاہرین کو بڑی مشقت کے بعد سمجھا بجھاکر جام کھلوایا گیا۔ پریانشو کی لاش ملنے کے دوسرے روز بھی گاﺅں کے باشندوں کا غصہ دیکھنے کو ملا، آج پریانشو کی آخری رسومات ادا کرکے واپس لوٹ رہے گاﺅں کے باشندوں نے جام لگانے کی کوشش کی ، مگر پولیس نے لاٹھیاں برساکر بھیڑ کو تتر بتر کردیا، جس میںچار خواتین سمیت 6 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ دیوبند کے قریبی گاﺅں دگچاڑی کے رہنے والا 14سالہ پریانشو ولد انل کمار گزشتہ 17جولائی کو مشتبہ حالت میں غائب ہوگیا تھا، پریانشو کے چچا سونو کمار نے دیوبند کوتوالی میں اس کی گمشدگی درج کراتے ہوئے بچہ کو تلاش کرنے کی پولیس سے فریاد کی تھی ، لیکن 5روز گزرجانے کے بعد بھی اس کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، گزشتہ دیر شام گاﺅں دگچاڑی اور مرگ پور کے درمیان واقع نالہ سے ایک لاش برآمد ہوئی، پولیس نے لاش کی شناخت کرائی تو اس کی شناخت غائب ہوئے طالب علم پریانشو کے طور پر ہوئی، جس کے بعد پولیس نے آناً فاناً میں لاش کا پنچ نامہ بھرکے پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا۔ طالب علم کی لاش ملنے کی اطلاع کے بعد موقع پر اس کے اہل خانہ سمیت بڑی تعداد میں گاﺅں کے باشندے جمع ہوگئے، جنہوں نے پولیس پر مرنے والے پریانشو کو تلاش کرنے میں لاپرواہی برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دیوبند منگلور روڈ کو جام کردیا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ گمشدگی درج کرانے کے باوجود بھی پولیس نے بچہ کو تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے کسی نے پریانشو کا قتل کرکے لاش نالہ میں پھینک دی۔ اس سلسلہ میں تھانہ انچارج ایچ این سنگھ کا کہنا ہے کہ گمشدگی درج کرانے کے بعد سے ہی پولیس برابر پریانشو کی تلاش کررہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی مرنے کی وجہ صاف ہوپائے گی، پولیس ہر پہلو پر تفتیش کررہی ہے ۔ دوسری جانب آج دوپہر انل کے 15سالہ بیٹے پریانشو کی لاش پوسٹ مارٹم ہوکر دگچاڑی گاﺅں پہنچی تو وہاں گاﺅں کے باشندوں کی بھیڑ جمع ہوگئی ، سیکورٹی کے پیش نظر سی او رام کرن سنگھ اور انسپکٹر ایچ این سنگھ بڑی تعداد میں پولیس فورس کے ساتھ وہاں پر پہلے سے ہی موجود تھے۔ شام تقریباً 4بجے پریانشو کی آخری رسومات ادا کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس دوران جب گاﺅں کے باشندے واپس لوٹ رہے تھے ، لوگوں نے جام لگانے کی کوشش کی جس پر گاﺅں کے باشندوں اور پولیس کے درمیان دھکا مکا بھی ہوئی ، بھیڑ کو تتر بتر کرنے کے لئے پولیس کو لاٹھیاں برسانی پڑی، جس کے سبب دیوبند روڑکی روڈ پر افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا ۔ اس دوران کاجل، لالی دیوی، راکھی، کوشل سمیت ، انکش اور کارتک زخمی ہوگئے۔اس دروان موقع پر پہنچے وزیر مملکت کنور برجیش سنگھ نے لوگوںکو سمجھایا۔
0 Comments