دیوبند میونسپل بو رڈ کی جانب سے سال 2017-2018کے دوران ہونے والی بے ضابطگیوں کی تفصیل یوپی اسمبلی میں پیش کی گئی ہے ۔اس رپورٹ کے مطابق میونسپل بورڈ دیوبند میں مذکورہ سال میں صفائی ملازمین کو رکھنے کے لئے 56لاکھ روپے کا ٹھیکا منظور کیا گیا تھالیکن میونسپل بورڈ کی جانب سے اس سلسلہ میں ایک کروڑ 38لاکھ روپے سے زائد رقم کی ادائیگی کی گئی ۔اسی طرح ٹیکس وصول کرنے کے معاملہ میں میونسپل بورڈ دیوبند کو 64لاکھ روپے سے زائد رقم کا نقصان پہنچایا گیا ۔گزشتہ روز مقامی سی اے اور جائزہ محکمہ کی جانب سے ایک رپورٹ یوپی اسمبلی میں پیش کی گئی ۔تفصیل کے مطابق دیوبند میونسپل بورڈ میں سال 2017-2018کے دوران صفائی ملازمین کے لئے شاکر کنسٹرکشن کو تخمینی طور پر96 55.لاکھ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا لیکن میونسپل بورڈ نے مذکورہ کمپنی کو ایک کروڑ 38لاکھ روپے سے زائد رقم کی ادائیگی کی جس کیوجہ سے میونسپل بورڈ کو تقریباً 83لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ایک دوسرے معاملہ میں میونسپل بورڈ میں ہی واٹر ٹیکس اور ہاو ¿س ٹیکس کی شکل میں 64لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ۔ان سب بے ضابطگیوں کا علاوہ میونسپل بورڈ میں تعینات ایک کلرک نے اپنے گریڈ پے سے زائد تنخواہ لی جس کیوجہ سے میونسپل بورڈ کو 61لاکھ روپے کا نقصان ہوا ۔مذکورہ بے ضابطگیوں اور آڈٹ رپورٹ پیش ہونے کے بعد مذکورہ تمام معاملات کی جانچ کی جائے گی۔بتایا گیا ہے کہ دیوبند میونسپل بورڈ نے سب سے زیادہ بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں جس کیوجہ سے میونسپل بورڈ سے منسلک کئی لوگ جانچ کے دائرے میں میں آسکتے ہیں ۔وہیں دوسری جانب کنگوہ میونسپل بورڈ میں ہوئی 18فروری 2015کو تجویز کے خلاف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسی جائیدادوں پر کام کرائے گئے ہیں جن کے مالکان کا کچھ پتہ نہیں ہے جس کیوجہ سے 56لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں اور ساتھ ساتھ ایل ای ڈی کے اسٹاک رجسٹر میں بھی 16لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں ۔اسی طرح نکوڑ میونسپل بورڈ میں بھی لاکھوں روپے کی فریب دہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
0 Comments