دیوبند: سمیر چودھری۔
دو یوم قبل مظفرنگر کے منصورپور تھانہ کے گاﺅں خبّا پور میں واقع نیہا پبلک اسکول کی ٹیچر ترپتا تیاگی کی جانب سے ایک مسلم معصوم بچہ کو مذہبی نفرت کا نشانہ بناتے ہوئے دوسرے طالب علموں سے پٹائی کرانے اور قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر کانگریس پارٹی نے مذکورہ واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس سلسلہ میں آج مظفرنگرکانگریس کے شہر صدر عبداللہ عارف کی قیادت میں کانگریس کار کنان کا ایک وفدخبّا پورپہنچا اور متاثرہ بچہ التمش کے والدین سے ملاقات کی اور پوری صورت حال سے واقفیت حاصل کی۔
اس دوران بذریعہ فون متاثرہ اہل خانہ سے گفتگوکرتے ہوئے اسپرنگ ڈیل پبلک اسکول دیوبند کے چیئرمین سعد فیضان صدیقی نے متاثرہ خاندان سے گفتگو کرتے ہوئے معصوم بچہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے التمش اور ان کے اہل خانہ کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ سعد صدیقی نے کہا کہ وہ التمش کو انٹر میڈیٹ تک کی تعلیم مفت دلائیں گے، اس کے علاوہ انہوں نے التمش کے والد ارشاد کو ملازمت دلائے جانے یا کاروبار میں تعاون کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ ایک متعصب ٹیچر کی ذہنیت اور ایک معصوم بچہ کو مذہبی نفرت کا نشانہ بنانے پر ملک کی ساکھ کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے۔ 
سعد صدیقی کے بھائی اور مظفرنگر شہر سے کانگریس کے ضلع صدر عبداللہ عارف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پورا ملک جہاں ایک طرف چندریان 3 کے کامیاب مشن کی خوشیاں منارہا ہے وہیں اس نفرت پھیلانے والے واقعہ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کی آگ پھیلانے والے کبھی کامیاب نہیں ہوںگے۔کہا کہ تعلیمی اداروں اور ان اداروں میں تدریسی امور انجام دینے والے اساتذہ پر یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہاں زیر تعلیم بچوں کو اعلیٰ ومعیاری تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ان کی اخلاقیات اور تربیت پر پوری توجہ دیں اور ابتدا سے ہی معصوم بچوں میں حب الوطنی اور انسانیت کی خدمت کے جذبہ کو پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں ،لیکن تعلیم کے ان مندروں میں اس طرح کے واقعات کا سامنے آنا باعث شرمندگی اور قابل تنقید ہے۔ اس موقع پر کانگریسی وفد نے صوبائی حکومت اور تعلیمی افسران سے مطالبہ کیا کہ خاطی ٹیچر کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے اس کے خلاف کارروائی کی جائے اور ٹیچر کو گرفتار کیا جائے۔