Latest News

علاقہ میں بخار سے مزید ایک بچہ کی موت، کانگریس لیڈر جاوید صابری کا بخار کے مدنظر تمام ضروری اقدامات کیے جانے کامطالبہ۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
ضلع میں مہلک بخار کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہاہے،آج یہاں تھانہ ناگل کے گاوں بڈھیری میں بخار سے ایک بچے کی موت ہوگئی، جب کہ مزید 10 افراد میں ڈینگو کی تصدیق ہوئی ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سہارنپور میں ڈینگو کے سات مریض زیر علاج ہیں۔ اب تک ضلع سہارنپور میں ڈینگو کے 199 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ناگل علاقے کے بڈھیڑی گاو ¿ں کے رہنے والے جگپال کا نو سالہ بیٹا ونش تقریباً دو ہفتوں سے بخار میں مبتلا تھا۔ جس کا علاج سہارنپور کے ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم میں چل رہا تھا۔ وہ تین روز قبل صحت یاب ہو کر گھر واپس آیا تھا۔ لیکن جمعرات کی رات اسے پھٰ بخار کی وجہ سے سہارنپور کے دہلی روڈ پر واقع نرسنگ ہوم میں داخل کرایا گیا ۔جہاں آج صبح علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نتن کمار کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ان کے علم میں نہیں ہے۔ پھر بھی ہم ہیلتھ ٹیم بھیجیں گے اور اس کی جانچ کرائیں گے۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سے رپورٹ میں مزید 10 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ ڈینگو کے شکار بھوج پور، شیخ پورہ، ٹوڈر پور، ملہی پور اور شہر کی مختلف کالونیوں کے رہائشی ہیں۔ محکمہ صحت کی ٹیم نے وہاں پہنچ کر اینٹی لاروا سپرے کیا۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ڈینگو وارڈ میں اس وقت سات مریض داخل ہیں۔ جمعہ کو چھ ڈسچارج ہوئے جبکہ ڈینگو کے تین نئے مریض داخل ہوئے۔ وارڈ میں اب تک ڈینگو کے 112 مریض داخل ہیں۔ سی ایم او ڈاکٹر سنجیو مانگلک نے کہا کہ جب جسم میں انفیکشن ہوتا ہے تو بخار قدرتی بات ہے۔ لیکن صرف بخار ہونے کا مطلب ڈینگو نہیں ہے۔ اس لیے اگر آپ کو بخار ہے تو گھبرائیں نہیں بلکہ طبی مشورہ لیں اور علاج کرائیں، اچانک تیز بخار، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، آنکھوں کے پیچھے درد، متلی یا قے، ناک، منہ، مسوڑھوں سے خون آنا اورجسم سخت شدی خارش آنا ڈینگو کی علامات ہیں۔ادھر کانگریس کے سینئر لیڈر و صحافی جاوید صابری نے ضلع میں پھیل رہے ڈینگو ،چکن گنیا اور وائرل بخار کے مدنظر ضلع کلکٹر ،سی ایم او اور آئی ایم اے صدر کومیمورنڈم بھیج کر لوگوں کو راحت پہنچانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جانے کی مانگ کی ہے۔کہاکہ سرکاری اسپتال میں بہتر طبی سہولیات موجود نہ ہونے کے سبب مریض پرائیویٹ اسپتالوں میں اپنا علاج کرانے کو مجبور ہیں،اتناہی نہیں بلکہ دیہی علاقہ میں جھولا چھاپ ڈاکٹروں اور میڈیکل اسٹور وں سے دوائیاں لیکر اپنی صحت بگاڑ رہے ہیں۔ انہوںنے فی الوقت سے ڈاکٹروں سے ایمرجنسی فیس کے بجائے نارمل فیس پر علاج کرنے،پیتھا لوجی لیب کے ریٹ طے کئے جانے کی بھی مانگ کی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر