Latest News

فن تجوید پر قاری ابوالحسن کا کام ایک اکیڈمی سے بڑھ کر ہے: مولانا ندیم الواجدی، علماء کرام کے ہاتھوں قاری ابوالحسن اعظمی کی نئی کتاب ”تذکرہ قراء ہند“ کا رسم اجراء۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
دارالعلوم دیوبند کے شعبہ تجوید و قرائت کے سابق صدر و شیخ القرائاور رکن رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ قاری ابوالحسن اعظمی کی نئی کتاب ”تذکرہ قراء ہند“ کا اجراء دارالعلوم صدیقیہ نلہیڑہ، اننت پور،روڑکی (ہریدوار) میں مسلم پرسنل لائ بورڈ کے رکن مولانا ندیم الواجدی، ادارہ کے بانی و مہتمم مولانا قاری محمد اکرام، قاری شعیب جلال آباد، مولانا محمود الحسن دہلی، مولانا سالم اشرف قاسمی سمیت موقر علمائکے ہاتھوں عمل میں آیا۔ 
اس موقع پر نامور عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا قاری ابوالحسن اعظمی متعدد کتابوں کے مصنف ہیں، انہوں نے دیگر موضوعات کے علاوہ فن تجوید پر جتنی کتابیں لکھی ہیں ان کا شمار بھی مشکل ہے۔ آج ان کی نئی کتاب ”تذکرہ قراء ہند“ کی رسم اجرائ عمل میں آئی۔ ان کا کام اکیڈمی کے کام سے بڑھ کر ہے، ان کی یہ نئی کتاب اہم ضرورت کی تکمیل ہے۔ 

مولانا نورالحسن راشدکاندھلوی، ڈائریکٹر مفتی الٰہی بخش اکیڈمی کاندھلہ نے اپنے تحریر ی میں پیغام میں کہا کہ میں اس بڑی تصنیف بلکہ کارنامہ کے لئے مولانا قاری ابوالحسن اعظمی کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ کتاب مقبول عام ہوگی اور برصغیر کے مسلمان اس سے کثرت سے استفادہ کریں گے۔ دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر گجرات کے شیخ القرائقاری محمد صدیق سانسرودی نے اپنے پیغام میں کہا کہ موجودہ صدی کی عظیم ہستی مولانا قاری ابوالحسن اعظمی کی خدمت میں مبارک پیش کرتا ہوں کہ انہوں وقار فن تجوید پر عظیم کام کیا۔ 750 صفحات پر مشتمل یہ بڑی قابل قدر کاوش ہے۔ 
معروف ادیب سید وجاہت شاہ اوردارالقرائت حسنیہ نگلہ راعی کے ناظم مفتی قاری محمد بلال قاسمی نے کہا کہ قاری ابوالحسن اعظمی اس وقت برصغیر کے مرجع ہیں، بلا شبہ انہوں نے تجدیدی کارنامے انجام دئیے ہیں۔ اس فن پر تقریباً سو سے زائد کتابیں اس کی واضح دلیل ہیں۔ تدریساً اور تصنیفاً جو خدمات قاری ابوالحسن اعظمی نے انجام دی ہیں ماضی قریب میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ مولف کتاب قاری ابوالحسن اعظمی نے کہا کہ وقت اللہ تبارک و تعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے۔ انہوں نے کہا اگر فضول کاموں سے ہم روزانہ ایک گھنٹہ بچا کر حصولِ علم کے لئے وقف کرلیں تو دس سال میں ایک حد تک باخبر عالم بن سکتے ہیں۔ 

عبدالرحمن سیف نے قاری ابوالحسن اعظمی کا تعارف پیش کیا، جب کہ معرو ف شاعر عبداللہ راہی نے قاری ابوالحسن اعظمی کے نام تحریر کردہ منظوم کلام پیش کیا۔ آخر میں ادارہ کے بانی و مولانا قاری محمد اکرام نے دعائ کراتے ہوئے کہا کہ بڑے فخر کی بات ہے کہ آج ادارہ میں موقر علمائ کے ہاتھوں استاذ محترم قاری ابوالحسن اعظمی کی 138ویں کتاب کا اجرائ عمل میں ہے۔ اس موقع پربابو اسلام الدین گڑگاﺅں، قاری عشرت، مفتی شعیب، قاری جمشید مرادآباد، مولانا محمد عمر ندوی، مولانا فرقان، قاری ناصر، مفتی اشتیاق، مفتی عبداللہ، مفتی امجد، مولانا پرویز، قاری عبدالسمیع، قاری راشد، قاری دانش، مولانا مقیم الدین، عمیر الٰہی، رضوان سلمانی، عارف عثمانی، عمر الٰہی سمیت بڑی تعداد میں علماءو طلبائ موجود رہے۔ آخر میں پروگرام کے کنوینر مولانا قاری محمد اکرام اور مولانا مستجاب الرحمن نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر