ہریانہ کے میوات خطے بالخصوص نوح ضلع میں ہوئے بھیانک فساد کے بعد اقلیتی طبقہ کو وہاں شدید مشکلات کا سامنا ہے، حالانکہ اس وقت پورے علاقہ میں حالات پرامن ہیں اور دوبارہ زندگی پٹری پر لوٹ رہی ہے۔ فساد متاثرہ علاقہ کے حالات کا جائزہ لینے اور متاثرین سے اظہار ہمدردی و ریلیف کے سلسلے میں ضلع سہارنپور کی نمائندہ تنظیموں کا ایک وفد مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی مرکزی سکریٹری شعبہ دینی تعلیم آل انڈیا ملی کونسل کی قیادت میں پہنچا۔
وفد میں پروفیسر شیر شاہ اعظم ترجمان متحدہ مجلس عمل، قاری شوقین رکن جمعیة علماءہند اور حافظ ابراہیم رحمتی شامل تھے، وفد کی رہنمائی مولانا مفتی محمد راشد قاسمی شیخ الحدیث و مہتمم جامعہ دارالعلوم محمدیہ میل کھڑلا راجستھان نے کی، مولانا تقریبا ً60 کلومیٹر کی مسافت طے کر کے اس وفد کی رہنمائی کے لیے نوح پہنچے اور انہوں نے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کرایا۔ اس پورے دورے میں یہ بات سامنے آئی جو بہت ہی حیران کن اور افسوسناک ہے کہ فساد کے بعد زیادہ تر املاک کو انتظامیہ کی نگرانی میں جلایا گیااور توڑ پھوڑ کی گئی جو بہت ہی تکلیف دہ ہے۔
اس موقع پر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے کہا کہ اس مندر کے قریب شہید کالج کے باہر تقریباً 80 دکانوں کو زمیں بوس کر دیا گیا اور اسی طرح وہاں کا مشہور سہارا ہوٹل جس کی عمارت قانونی اعتبار سے بالکل درست تھی، اس کی چار منزلہ عمارت کو گرا دیا گیا اور بالکل اسی طرز پر سہانہ۔ہائی وے پر چھوٹے ریڑھی ٹھیلے والے کاروباریوں کے تمام ٹھیلے جلا دیئے گئے اورانہیں روزی روٹی سے محروم کر دیا۔ ایک پہاڑ کے دامن میں بہت سے گھروں کو زمیں دوز کر دیا گیا، موصوف نے کہا کہ ہم نے وہاں کے علماءاور دانشوران سے یہ سوال بھی کیا کہ اتنا بھیانک فساد ہوا ،کیا اس سے ہمارے معاشرے کے لوگوں نے کچھ عبرت حاصل کی اور رجوع الی اللہ اور و مساجد میں ہماری تعداد بڑھی ہے، جس پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ یہاں کے لوگوں کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور معاشرہ بالخصوص نوجوانوں میں نشہ جیسی بری لت اسی طرح برقرار ہے اور تعلیمی رجحان بھی بہت کم ہے۔ اس وفد کانوح میں مولانا محمد ایوب قاسمی مہتمم مدرسہ امین الاسلام وقاری عبدالستار الحسینی نائب صدر ملی کونسل ہریانہ، مولانا اویس ناظم مدرسہ تجوید القرآن الیاسیہ بھرت پور، مولانا ظہور الدین راجستھان وغیرہ نے استقبال کیا۔
0 Comments