دیوبند: سمیر چودھری۔
ضلع میں یہ کونسا جان لیوا بخار ہے جو ہر دن کسی نہ کسی زندگی کا خاتمہ کررہا ہے، معالجین اس کو وائرل بخار ہی مان رہے ہیں، لیکن یہ کیسے اور کیوں پھیل رہا ہے اس کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ محکمہ صحت اب تک بخار سے ہوئی کسی بھی موت کا اندراج نہیں کررہا ہے، گزشتہ ایک مہینہ کے اندر تقریباً 30 سے زائد لوگ بخار کی زد میں آکر اس دنیا سے کوچ کرچکے ہیں۔ الگ طرح کے بخار سے ہر گھر میں بیمار موجوود ہے، علاقوں کی بات کی جائے تو چھٹمل پور کے کمال پور میں اب تک بخار سے 6اموات ہوئی ہیں۔ مظفرآباد کے بھوگ پور میں 13سالہ لڑکی ، بہاری گڑھ میں تین سا ل کی بچی بخار کی زد میں آکر اس دنیا سے رخصت ہوچکی ہے۔ تین دن پہلے دلہیڑی میں 18سالہ ہمانشوشرما کی بخار کے سبب موت ہوئی تھی ۔ بہڑہ کے رہنے والے جسونت (50) سال کے نے تیز بخار کے سبب دم توڑا تھا، تیترو علاقہ کے گاﺅں مہنگی میں پوجا ، سمرو ، حیدر پور میں کملیش، فتح پور میں ناتھی رام، چمپا اور میگھاپور میں سمرن کی بخار سے موت ہوئی۔ نانوتہ علاقہ کے گاﺅں کھڈانہ کے رہنے والے تیج سنگھ کے 17سالہ بیٹے نتن کی تیز بخار ہونے کے سبب 7ستمبر کو موت ہوئی تھی۔ دو دن پہلے ہی سڈولی قدیم کے گاﺅں فیض آباد کے رہنے والے دلشاد (25) سال کی یمنا نگر کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں بخار نے جان لی ۔ محکمہ صحت کے اعداد وشمار میں بخار سے موت کا ذکر نہیں ہے، جب کہ اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ موت بخار سے ہی ہوئی ہے۔ حال یہ ہے کہ ہر گھر میں کوئی نہ کوئی شخص بخار کی زد میں ہے، پرائیویٹ اور سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی بھیڑ اس کا واضح ثبوت ہے۔ سرکاری اسپتال کے فزیشین ڈاکٹر انل بوہرا کے مطابق اس وقت وائرل بخار پھیل رہاہے، اسپتال میں بھی بڑی تعداد میں بخار کے مریض پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بخار سے زیادہ کمزوری آرہی ہے ، کئی بار اس بخار کا لیول 108تک بھی پہنچ جاتا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ اس طرح کی کیفیت میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، مریض کو زیادہ سے زیادہ پانی یا لکوڈ استعمال کرائیں، سی ایم او ڈاکٹر سنجیو مانگلک نے بتایا کہ اب تک جو اموات ہوئی ہیں انہیں بخار سے جوڑ نہیں دیکھنا چاہئے، کیوں کہ اب تک جن لوگوں کی موت ہوئی ہے وہ ٹی بی کی بیماری سے متا ¿ثر تھے، یا پھر کوئی اور پرانی بیماری تھی جن کے سبب یہ اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں سے بھی موت کی اطلاع مل رہی ہے وہاں محکمہ صحت کی ٹیم پہنچ کر پوری معلومات حاصل کررہی ہے ، بہت سی جگہوں پر اینٹی لاروا کا چھڑکاﺅ اور بیداری لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
....
0 Comments